امریکی وزیرخارجہ پر اسرائیلی مظالم میں ملوث ہونے کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
واشنگٹن: امریکا کے وزیرِخارجہ انتھونی بلنکن پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں پر جو انسانیت سوز مظالم ڈھائے ہیں اُن میں اُنہوں نے بھی کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
جمعہ کو انتھونی بلنکن کی پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں نے غزہ کی صورتِ حال کے حوالے سے شدید احتجاج کیا۔ ایک صحافی کو بریفنگ سے بزور نکال باہر کیا گیا۔ احتجاج کرنے والے صحافی کا کہنا تھا کہ انتھونی بلنکن کو ایسا عفریت قرار دیا جاسکتا ہے جو جنگ کا خواہش مند تھا۔ بلنکن نے اسرائیل کی بھرپور مدد کی۔ اسرائیل کو اُن کی رضامندی سے ہتھیار فراہم کیے جاتے رہے اور یہ ہتھیار فلسطینی بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کے قتلِ عام میں استعمال کیے گئے۔
بائیڈن انتظامیہ پر بھی اسرائیل کی معاونت اور غزہ میں قتلِ عام کو بڑھاوا دینے کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔ جو بائیڈن کا عہدِ صدارت 20 جنوری کو ختم ہو رہا ہے جب نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ حلف اٹھائیں گے۔ امریکا اور یورپ کے بہت سے میڈیا آؤٹ لیٹ غزہ کے نہتے فلسطینیوں کے لیے کوئی کردار ادا نہ کرنے پر صدر بائیڈن کو موردِ الزام ٹھہراتے رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
صیہونی وزیراعظم اور ڈونلڈ ٹرامپ کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو
اپنی ایک تقریر میں رافائل گروسی کا کہنا تھا کہ ایرانی و امریکی مذاکرات کاروں کو سمجھنا چاہئے کہ مشرق وسطیٰ اور دنیا کا امن، ان مذاکرات کی کامیابی سے وابستہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے صیہونی وزیراعظم "بنیامین نتین یاهو" کے ساتھ اپنی ٹیلیفونک گفتگو کی خبر دی۔ اس رابطے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ڈونلڈ ٹرامپ نے کہا کہ میں نے صیہونی وزیراعظم کے ساتھ تجارت اور مختلف امور سمیت ایران کے موضوع پر بات کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمومی طور پر یہ گفتگو بہت اچھی رہی۔ ہمارے اور اسرائیل کے درمیان تمام موضوعات پر اتفاق ہے۔ واضح رہے کہ یہ ٹیلیفونک رابطہ ایک ایسی صورت حال میں انجام پایا جب آنے والے بدھ کو عمان میں ایرانی و امریکی ماہرین کے درمیان غیر مستقیم اجلاس منعقد ہونے والا ہے۔
انہی مذاکرات کے تناظر میں IAEA کے سربراہ رافائل گروسی نے اپنی ایک تقریر میں کہا کہ ایرانی و امریکی مذاکرات کاروں کو سمجھنا چاہئے کہ مشرق وسطیٰ اور دنیا کا امن، ان مذاکرات کی کامیابی سے وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے عالمی برادری کو مطمئن کر پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جوہری عدم پھیلاؤ کا طریقہ کار اب پہلے سے کہیں زیادہ خطرے میں ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ رافائل گروسی اور عالمی برادری نے اسرائیل کے ایٹمی پروگرام کو یکسر طور پر نظرانداز کر رکھا ہے۔ اسرائیل اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے متعلق کسی کو جوابدہ نہیں۔