سرکاری ملازمین کیلئے بری خبر، نوکریاں خطرے میں پڑگئیں
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک: نگران دور میں بھرتی سرکاری ملازمین فارغ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
خیبرپختونخوا میں نگران دور میں بھرتی کئے گئے ملازمین کو ہٹانے کیلئے خیبرپختونخوا ملازمین سروسز 2025 کے نام سے بل تیار کیا گیا ہے،نگران دور میں بھرتی سرکاری ملازمین کو نکالنے کا بل جلد اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، متن کے مطابق اس بل کے تحت نگران حکومت کے دوران بھرتی کئے گئے ملازمین کو نوکری سے ہٹانا ہے۔
حماس کے پہلے 33 یرغمالیوں کی رہائی کا شیڈول
بل کے متن میں کہا گیا کہ نگران حکومت کے دوران غیر قانونی طور پر بھرتیاں کی گئی تھیں، متعلقہ ادارے اس ضمن میں بل پاس ہونے پر نوٹیفیکیشن جاری کریں گے،نوٹیفیکیشن کے تحت غیرقانونی بھرتی ہونے والے ملازمین کو ہٹایا جائے گا،بل کے متن میں کہا گیا کہ اگر کہیں پر کوئی قانونی پیچیدگی آڑے آئی تو کمیٹی میں ان کا جائزہ لیا جائے گا۔
سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کی سربراہی میں 6 رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے گی، کمیٹی میں ایڈووکیٹ جنرل، لاء سمیت محکمہ خزانہ، انتظامیہ اور دیگر متعلقہ اداروں کے سیکرٹریز شامل ہوں گے،بل کے متن میں کہا گیا کہ کمیٹی کا فیصلہ تمام متعلقہ افراد پر لاگو ہوگا، ذرائع کے مطابق نگران دور حکومت میں 15 ہزار سے زائد بھرتیاں کی گئیں۔
جہلم کے جنگل میں آگ، فائر بریگیڈ گاڑیاں پہنچنا نا ممکن
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ملازمین کو
پڑھیں:
بلوچستان حکومت کا نوعمر قیدیوں کیلئے علیحدہ جیل بنانے کا فیصلہ
محکمہ جیل خانہ جات کے مطابق ماڈل جیل میں نو عمر قیدیوں کیلئے سکول اور پیشہ ورانہ تربیت کا مرکز بھی ہوگا۔ اسکا مقصد نو عمر قیدیوں کو بالغ قیدیوں سے الگ رکھنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت بلوچستان نے کوئٹہ میں نو عمر قیدیوں کے لئے علیحدہ جیل بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ محکمہ جیل خانہ جات کے مطابق نو عمر قیدیوں کی بحالی اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے علیحدہ جیل تعمیر کی جائے گی۔ ماڈل جیل میں سکول اور پیشہ ورانہ تربیت کا مرکز بھی ہوگا۔ اس منصوبے پر 75 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔ جس کے کام کا آغاز جلد کیا جائے گا۔ حکام نے بتایا کہ سینٹرل جیل کے قریب نئی عمارت تعمیر کی جائے گی، جو جدید سہولیات سے آراستہ ہوگی۔ ابتدائی طور پر سریاب روڈ پر عارضی جیل قائم کی جائے گی، تاکہ نو عمر افراد کو وہاں منتقل کیا جا سکے۔ محکمہ جیل خانہ جات کے مطابق نو عمر قیدیوں کو بالغ مجرموں سے الگ رکھنے کیلئے یہ قدم اٹھایا جا رہا ہے۔