اسلام آباد:

مسلم لیگ (ن) کے رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے موقف کو بے نقاب کرنا بہت ضروری ہے، فیصلہ سنانے میں تاخیر تکنیکی بنیادوں پر ہوئی، کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو رہے تھے، بانی پی ٹی آئی جیل سے ضمانت پر ہی باہر آسکتے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ القادر ٹرسٹ میں 70 ارب روپے کی کرپشن ہوئی، شہزاد اکبر نے بھی پیسے لیے، برطانیہ کی کرائم ایجنسی کے ذریعے حکومت پاکستان کو پیسے دیئے گئے، القادر ٹرسٹ کیس میں منی لانڈرنگ کو پکڑا گیا، بانی پی ٹی آئی نے کابینہ میں بند لفافے کی منظوری دی، القادر ٹرسٹ کیس میں جرمانے کی رقم کو ذاتی حیثیت میں استعمال کیا گیا، اس کیس میں شہزاد اکبر نے ککس بیکس لیں اور 450 کینال زمین پر ٹرسٹ بنا کر بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کو ٹرسٹی بنایا گیا۔

فضل چوہدری نے کہا کہ 190 ملین پاونڈ کیس میں بار بار جھوٹ بولا گیا، بانی پی ٹی نے عدم اعتماد سے بچنے کیلیے سائفر کا ڈرامہ کیا، پوری قوم کو سائفر کی پوری کہانی معلوم ہے، بانی پی ٹی آئی نے قوم سے جھوٹ بولا، جذباتی قوم نے گاڑیوں کے پیچھے لکھا کہ ہم کوئی غلام ہیں ہم کوئی غلام ہیں کا نعرہ اچھا تھا، آج پی ٹی آئی امریکا کی جانب دیکھ رہی ہے، ہم کوئی غلام ہیں کا مطلب امریکا بانی پی ٹی آئی کو قید سے نجات دلائے اور پھر میں قوم کو امریکا کی غلامی سے میں نجات دلاؤں گا۔

مسلم لیگی رہنما نے کہا کہ ڈی چوک میں 278 لاشوں کا شور مچانے کے بعد 12 لاشوں کی بات کی گئی، پی ٹی آئی سیاسی جماعتوں سے لڑنے کے بجائے ریاست سے لڑ رہی ہے، ہم واحد اسلامی ملک ہیں جو ایٹمی طاقت ہیں، ہمیں کئی ممالک پابندیوں میں جکڑنا چاہتے ہیں، ہمیں دست بدست طاقت سے کوئی نہیں ہرا سکتا، ریاستی اداروں کے خلاف ملک کے اندر اور باہر سازشیں ہو رہی ہیں، پی ٹی آئی کے لوگ جانے انجانے میں پاکستان مخالف سرگرمیوں کا حصہ بن رہے ہیں، پی ٹی آئی کو سوچنا چاہیے کہ ان کے کارنامے ملک کو فائدے کے بجائے نقصان دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے سڑکیں گرما کر دیکھ لیں اب پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ میں اپنا موقف پیش کرنا چاہیے حکومت اپنی مرضی سے مذاکرات کر رہی ہے اور ہم اسے نتیجہ خیز بنانا چاہتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد، لاہور اور پنجاب کے کئی شہروں میں دن رات ترقیاتی کام کو رہے ہیں پی ٹی آئی کو تیسری مرتبہ پختونخوا میں حکومت ملی ہے، اپنا اور ن لیگ کا موازنہ کریں اسلام آباد میں ترقیاتی کاموں پر سی ڈی اے پیسہ خرچ کر رہی ہے پی ٹی آئی کے مخالف بھی تسلیم کر رہے ہیں کہ معاشی اعشارے بہتر کو رہے ہیں ہمیں آگے بڑھنا ہے اور ملک کو مستحکم کرنا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہم کوئی غلام ہیں بانی پی ٹی آئی پی ٹی آئی کو کیس میں رہے ہیں نے کہا رہی ہے کہا کہ

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا

اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بنچ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روکتے ہوئے سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل کے فیصلہ تک بطور جج کام کرنے سے روکنے کا حکم دیدیا اور سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر معاونت طلب کرلی۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی بطور جج تعیناتی کے خلاف میاں داؤد کی درخواست پر سماعت کے دوران درخواست گزار عدالت پیش نہ ہوئے اور معاون وکیل کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی۔ اسلام آباد بار کونسل کے ممبر راجہ علیم عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ جوڈیشل کمیشن کا اختیار ہے، ایسی درخواستوں سے خطرناک ٹرینڈ قائم ہوگا، سپریم کورٹ کے دو فیصلے اس حوالے سے موجود ہیں، لہٰذا اس درخواست پر اعتراضات برقرار رہنے چاہئیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حق سماعت کسی کا بھی حق ہے لیکن ہمیں آفس کے اعتراضات کو دیکھنا ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟، عدالت نے معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہونے کے باعث سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک سماعت ملتوی کر دی۔ اسلام آباد بار کونسل نے ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کے معاملے پر آج بدھ کو ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے جنرل باڈی اجلاس بھی طلب کرلیا۔ حکمنامہ کے بعد ججز کا نیا ڈیوٹی روسٹر جاری کردیا گیا۔ نئے ڈیوٹی روسٹر میں جسٹس طارق محمود جہانگیری شامل نہیں ہیں، جسٹس طارق محمود جہانگیری کا ڈویژن بینچ اور سنگل بنچ بھی ختم کردیا گیا۔ ادھر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس اعظم خان کو عہدے سے ہٹانے کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے، جسٹس اعظم خان کی اسلام آباد جوڈیشل سروس میں مستقلی اور بعد ازاں ترقی غیرقانونی ہے۔ جبکہ رولز کے تحت صرف وہی ججز مستقل کیے جا سکتے تھے جو پہلے سے اسلام آباد جوڈیشل سروس میں کام کر رہے تھے۔ بعد میں ڈیپوٹیشن پر آنے والے ججز کو مستقل کرنے کی کوئی گنجائش نہیں تھی۔سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کر دیا گیا جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر معاونت طلب کر لی گئی ہے۔واضح رہے مذکورہ کیس میں فاضل جج کی تعلیمی اسناد کے حوالے سے اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کامن ویلتھ رپورٹ ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا نعرہ لگانے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے
  • جسٹس طارق کیس، ریکارڈنگ کے حصول کی درخواست دائر، اسلام آباد بار کی جزوی ہڑتال
  • ماں کے خلاف شکایت کرنے والے بیٹے کو معافی مانگنے کی ہدایت، صارفین کا ڈی پی او غلام محی الدین کے لیے انعام کا مطالبہ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا تحریری حکم نامہ جاری
  • جسٹس طارق جہانگیری کی سماعت کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ حصول کی درخواست دائر
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکمنامہ جاری
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیا
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کی مبینہ جعلی ڈگری کیس میں بڑی پیشرفت
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیا