پاکستانی کوہ پیما اسد علی نے انٹارکٹیکا کی بلند ترین چوٹی سر کرلی
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
پاکستانی کوہ پیما اسد علی میمن نے انٹارکٹیکا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ونسن (4892 میٹر بلند)سر کر کے تاریخ رقم کر دی۔
ماؤنٹ ونسن چوٹی دنیا کی سرد ترین چوٹیوں میں شمار کی جاتی ہے۔ اس کامیابی کے ساتھ اسد نے ’’سیون سمٹ‘‘ کے چیلنج میں چھٹی چوٹی سر کی ہے جب کہ ان کے سفر کی آخری چوٹی پنچاک جایا ابھی باقی ہے۔
اسد علی میمن نے چوٹی سر کرنے کے بعد اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں وہ جذباتی اور خوش نظر آئے۔ ان کی اس کامیابی کو مداحوں کی جانب سے خوب سراہا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں پاکستانی خاتون کوہ پیما ثمر خان نے بھی ایک اور کارنامہ سرانجام دیا اور جنوبی امریکا کی6961 میٹر بلند ماؤنٹ اکونکاگوا کو سر کیا ہے۔ ان دونوں کوہ پیماوں کی کامیابیاں پاکستان کے لیے فخر کا باعث بنی ہوئی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکا نے اقوام متحدہ سے غزہ میں بین الاقوامی سیکورٹی فورس کے قیام کی منظوری طلب کرلی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے غزہ میں ایک بین الاقوامی سیکورٹی فورس کے قیام کی منظوری طلب کرلی ہے، جس کا مینڈیٹ کم از کم 2 سال کے لیے تجویز کیا گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کی رپورٹس میں امریکی ویب سائٹ ایکسِیوس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ واشنگٹن نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو ایک ڈرافٹ قرارداد بھیجی ہے، جس میں انٹرنیشنل سیکورٹی فورس یا آئی ایس ایف کے قیام اور ذمہ داریوں کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ قرارداد حساس مگر غیر خفیہ قرار دی گئی ہے اور اس میں امریکا و اتحادی ممالک کو غزہ میں براہ راست سیکورٹی کنٹرول سنبھالنے کا وسیع اختیار دینے کی تجویز شامل ہے۔
ڈرافٹ کے تحت یہ فورس ’غزہ بورڈ آف پیس‘ کے مشورے سے تشکیل دی جائے گی، جس کی سربراہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سونپنے کی تجویز دی گئی ہے۔ یہ بورڈ کم از کم 2027 کے اختتام تک برقرار رہے گا اور غزہ کے انتظامی معاملات میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
امریکی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ فورس امن قائم رکھنے کے بجائے دوسرے مشن کے طور پر کام کرے گی، جس کا بنیادی ہدف غزہ کو غیر عسکری بنانا اور مسلح گروہوں کو غیر مسلح کرنا ہوگا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ آئی ایس ایف کو غزہ کی سرحدوں (اسرائیل اور مصر کے ساتھ) کی سیکورٹی، عام شہریوں اور امدادی راہداریوں کے تحفظ، نئی فلسطینی پولیس فورس کی تربیت اور سیکورٹی پارٹنرشپ کی ذمہ داری دی جائے گی۔ اس فورس کو اپنے مینڈیٹ کی تکمیل کے لیے بین الاقوامی قوانین کے تحت تمام ضروری اقدامات کرنے کی اجازت ہوگی۔
قرارداد کے مطابق عبوری دور میں بورڈ آف پیس ایک غیر سیاسی، ٹیکنوکریٹ فلسطینی کمیٹی کی نگرانی کرے گا جو روزمرہ انتظامی امور کی ذمہ دار ہوگی۔ امداد کی فراہمی بھی اسی بورڈ کی منظوری سے اقوام متحدہ، ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ کے ذریعے ہوگی۔ اگر کوئی تنظیم امداد کے غلط استعمال میں ملوث پائی گئی تو اس پر پابندیاں عائد کی جا سکیں گی۔