پاکستانی کوہ پیما اسد علی نے انٹارکٹیکا کی بلند ترین چوٹی سر کرلی
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
پاکستانی کوہ پیما اسد علی میمن نے انٹارکٹیکا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ونسن (4892 میٹر بلند)سر کر کے تاریخ رقم کر دی۔
ماؤنٹ ونسن چوٹی دنیا کی سرد ترین چوٹیوں میں شمار کی جاتی ہے۔ اس کامیابی کے ساتھ اسد نے ’’سیون سمٹ‘‘ کے چیلنج میں چھٹی چوٹی سر کی ہے جب کہ ان کے سفر کی آخری چوٹی پنچاک جایا ابھی باقی ہے۔
اسد علی میمن نے چوٹی سر کرنے کے بعد اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں وہ جذباتی اور خوش نظر آئے۔ ان کی اس کامیابی کو مداحوں کی جانب سے خوب سراہا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں پاکستانی خاتون کوہ پیما ثمر خان نے بھی ایک اور کارنامہ سرانجام دیا اور جنوبی امریکا کی6961 میٹر بلند ماؤنٹ اکونکاگوا کو سر کیا ہے۔ ان دونوں کوہ پیماوں کی کامیابیاں پاکستان کے لیے فخر کا باعث بنی ہوئی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
فلسطین کی آواز ہر فورم پر بلند کریں گے، ترک صدر کا اسرائیلی جارحیت پر اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کاکہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف تنقید دن بدن بڑھ رہی ہے اور بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ انقرہ ہر عالمی فورم پر فلسطین کے حق میں آواز بلند کرتا رہے گا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق ترک صدر نے صدارتی محل میں اپنے فلسطینی ہم منصب محمود عباس سے ملاقات کے دوران کہا کہ اسرائیل امن کو سبوتاژ کر رہا ہے اور غزہ میں جاری کارروائی نسل کشی کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، جس سے نہ صرف فلسطین بلکہ خطے کے امن و استحکام کو بھی شدید خطرہ لاحق ہے۔
رجب طیب ایردوان نے واضح کیا کہ ترکیہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سمیت ہر پلیٹ فارم پر فلسطین کی آواز بنے گا، غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی بحران کے خاتمے کو ہم اپنی اولین ترجیح سمجھتے ہیں۔
انہوں نے قطر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جارحیت نے خطے کے دیگر ممالک اور امن عمل کو بھی متاثر کیا ہے، اسلامی دنیا اسرائیل کے خلاف یک آواز ہے اور اس مشکل وقت میں فلسطینی قیادت کو بھی متحد ہونا ہوگا تاکہ دنیا بھر میں ان کا موقف زیادہ مؤثر انداز میں پیش ہو سکے۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات، علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا اور فلسطینی عوام کو درپیش مشکلات کے حل کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور دیا۔
خیال رہےکہ ترکیہ ماضی میں بھی فلسطینی عوام کی حمایت میں نمایاں اقدامات کرتا رہا ہے، جن میں 2010ء کا غزہ فلوٹیلا واقعہ بھی شامل ہے جب اسرائیلی فوج نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے قافلے پر حملہ کر کے کئی ترک شہریوں کو شہید کر دیا تھا، اسی طرح ترکیہ نے بارہا انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ کو امداد فراہم کی اور اسرائیلی مظالم کے خلاف عالمی برادری میں آواز بلند کی۔
موجودہ صورتحال میں غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں اور عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران بدستور بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔