سیاسی تصفیہ، پاکستان پر امریکی دباؤ کی اطلاع نہیں، قصوری
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
لاہور:
سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا ہے کہ ٹرمپ کے حلف سے قبل تبدیلیوں کا سلسلہ شروع ہوچکا،اس میں ایک غزہ جنگ بندی ہے جس کی وجہ اسرائیل کو دیا گیا پیغام ہے کہ میرے آنے سے قبل سب ٹھیک کرو۔
ایکسپریس سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ٹرمپ اسرائیل میں کافی مقبول ہیں، ان کے پہلے دور میں دارالحکومت مقبوضہ بیت المقدس منتقل اورگولان پر اسرائیلی قبضہ تسلیم کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی اطلاع نہیں کہ امریکا پاکستان میں سیاسی تصفیے کی کوشش یا اس حوالے سے دباؤ ڈال رہا ہے، ممکنہ سیاسی تصفیہ حیران کن نہیں ہو گا، فوج کو احساس ہے کہ پی ٹی آئی کو بھرپور عوامی حمایت حاصل ہے۔
جہاں بنیادی مفاد آجائے، امریکا کی بات رد کر دی جاتی ہے۔ ایٹمی پروگرام، کشمیر اور چین سے روابط پر کسی سول یا فوجی حکومت نے دباؤقبول نہیں کیا، بھٹوکی پھانسی روکنے کیلئے عالمی دباؤ آیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے آنے پر ہمارے پاس کھونے کو کچھ نہیں، بائیڈن دور میں دوطرفہ روابط جتنے خراب تھے، اس سے زیادہ ہو نہیں سکتے، ملکوں کیا اپنے مفادات ہوتے ہیں، پاکستان چین کے خلاف امریکی اتحادی نہیں بن سکتا، اسلئے بھارت اتحادی بنا، امریکہ کیلئے پاکستان کی وہ اہمیت نہیں جو بھارت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا و یورپ کیساتھ اچھے تعلقات خارجہ پالیسی کی کامیابی ہو گی جس میں چین کیساتھ اچھے تعلقات چلتے رہیں، ہماری زیادہ تجارت یورپ امریکا کیساتھ ہے،آئی ا یم ایف غربت کے خاتمے اور بچوں کی صحت کے دس سالہ پروگرام میں ہماری مدد کر رہا ہے، انگریزی ہمارے درمیان اہم پل ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپ میں 30 لاکھ پاکستانی ہیں، ہمارے بچے یورپ پہنچنے کی خاطر سمندر میں ڈوبنے کو تیار ہیں، بدقسمتی کہ ہم انہیں روزگار نہیں دے پا رہے۔ پاک افغان تعلقات پر کہاکہ کابل کیلئے بھارت پاکستان کا نعم البدل نہیں ہو سکتا، ہمیں غصے کے اظہار میں توازن رکھنا ہو گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
امریکا نے چین کی معدنی بالادستی کے توازن کیلئے پاکستان سے مدد طلب کرلی
امریکا نے چین کی معدنی بالادستی کے توازن کیلئے پاکستان سے مدد طلب کرلی WhatsAppFacebookTwitter 0 1 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )امریکی وفد نے اسلام آباد میں پاکستانی حکام سے ملاقات کی تاکہ امریکی صنعت کے لیے محفوظ اور شفاف معدنی سپلائی چینز قائم کرنے کے امکانات پر بات کی جاسکے، کیونکہ واشنگٹن کی عالمی نایاب معدنیات پر چین کی بالادستی کے بارے میں تشویش بڑھ رہی ہے۔ امریکی وفد کی سربراہی رابرٹ لوئس اسٹریئر دوم کر رہے تھے، جو امریکی حکومت کے تعاون سے قائم کردہ کریٹیکل منرلز فورم (سی ایم ایف) کے صدر ہیں۔ سرکاری بیان کے مطابق ملاقات میں معدنیات اور کان کنی کے شعبے میں تعاون کے امکانات، سپلائی چین کے تحفظ کو مضبوط بنانے اور پاکستان کے کریٹیکل منرلز کے شعبے میں ذمہ دار اور پائیدار سرمایہ کاری کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یہ ملاقات اس وقت ہوئی ہے جب امریکا اور بھارت نے دفاعی تعاون کے لیے 10 سالہ فریم ورک معاہدے کا اعلان کیا ہے۔کریٹیکل منرلز فورم کی توجہ اسٹریٹجک خطرے پر مرکوز ہے، جو بیجنگ کے ان وسائل پر کنٹرول سے پیدا ہوا ہے، اسٹریئر نے سی ایم ایف کی ویب سائٹ پر اپنے واحد مضمون میں لکھا کہ چین کا کریٹیکل منرل سپلائی چینز پر غلبہ امریکی قومی سلامتی، اقتصادی مسابقت اور طویل المدتی اسٹریٹجک مقاصد کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکا ہے۔اسٹریئر نے پاکستان کو بتایا کہ سی ایم ایف دنیا بھر، خصوصا ابھرتی ہوئی منڈیوں میں امریکی صنعت کے لیے قابلِ اعتماد سپلائی چینز کے قیام پر کام کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فورم کی توجہ نایاب اور مخصوص دھاتوں پر مرکوز ہے جن میں تانبا اور اینٹیمونی شامل ہیں اور اس کا مقصد مالی اور سلامتی کے نقطہ نظر سے سرمایہ کاری کے خطرات کو کم کرنا ہے۔انہوں نے ٹیکنالوجی کی منتقلی، دانشورانہ املاک کے تحفظ اور امریکی نجی سرمایہ کاروں کے اعتماد کے فروغ کے لیے تعاون کے عزم کا اظہار بھی کیا۔بیان کے مطابق اسٹریئر نے اعتراف کیا کہ امریکا، پاکستان کے سائنس، انجینئرنگ اور ریاضی کے شعبوں میں موجود ٹیلنٹ کو ایک مسابقتی برتری سمجھتا ہے اور پاکستان کو مستقبل میں کریٹیکل منرلز کی ترقی کا مرکز بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔وفد کے ہمراہ موجودہ اسلام آباد میں امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر نے کہا کہ امریکی سفارت خانہ پاکستان میں امریکی تجارتی مصروفیات کی حمایت کرتا ہے اور معدنیات کے شعبے میں مضبوط سرمایہ کار اعتماد اور مثر ریگولیٹری فریم ورک کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔جواب میں وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان اہم قانونی و ضابطہ جاتی اصلاحات پر کام کر رہا ہے اور منظم تجاویز کا خیرمقدم کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ تعاون کے لیے ایک تفصیلی فریم ورک کے ساتھ واپس آئیں، پاکستان اسے ذمہ دار سرمایہ کاری اور باہمی مفاد کو یقینی بنانے کے تناظر میں جانچے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایک پیچیدہ جغرافیائی سیاسی منظرنامے میں توازن قائم کر رہا ہے اور اپنی مضبوط شراکت داریوں کو اجاگر کر رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان آج عالمی تعلقات کے ایک تعمیری موڑ پر کھڑا ہے، پاکستان۔امریکا تعلقات میں نئی جان، چین کے ساتھ آزمودہ تعلقات اور سعودی عرب کے ساتھ تعاون اس کی مثال ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسونے کی قیمت میں کمی ، فی تولہ کتنے کا ہوگیا؟ ایوب خان کے پڑپوتے کے گھر چوری، سابق صدر کی یادگار اشیاء بھی غائب خطے میں کسی نے بدمعاشی ثابت کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا: ملک احمد خان بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستانی مچھیرے کو پیسوں کا لالچ دیکر اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا، عطا تارڑ کشمیر کی آزادی ناگزیر، بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کا بازار گرم ہے: صدر مملکت ڈی جی این سی سی آئی اے نے ضبط تمام جائیدادوں،گاڑیوں کی تفصیلات مانگ لیں وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائدCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم