Express News:
2025-06-09@22:16:49 GMT

سیاسی تصفیہ، پاکستان پر امریکی دباؤ کی اطلاع نہیں، قصوری

اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT

لاہور:

سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا ہے کہ ٹرمپ کے حلف سے قبل تبدیلیوں کا سلسلہ شروع ہوچکا،اس میں ایک غزہ جنگ بندی ہے جس کی وجہ اسرائیل کو دیا گیا پیغام ہے کہ میرے آنے سے قبل سب ٹھیک کرو۔

ایکسپریس سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ  ٹرمپ اسرائیل میں کافی مقبول ہیں، ان کے پہلے دور میں دارالحکومت مقبوضہ بیت المقدس منتقل اورگولان  پر اسرائیلی قبضہ تسلیم کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی اطلاع نہیں کہ امریکا پاکستان میں سیاسی تصفیے کی کوشش یا اس حوالے سے دباؤ ڈال رہا ہے، ممکنہ سیاسی تصفیہ حیران کن نہیں ہو گا،  فوج کو احساس ہے کہ پی ٹی آئی کو بھرپور عوامی حمایت حاصل ہے۔

جہاں بنیادی مفاد آجائے، امریکا کی بات رد کر دی جاتی ہے۔ ایٹمی پروگرام، کشمیر اور چین سے روابط پر کسی سول یا فوجی حکومت نے دباؤقبول نہیں کیا، بھٹوکی پھانسی روکنے کیلئے عالمی دباؤ آیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے آنے پر ہمارے  پاس کھونے کو کچھ نہیں، بائیڈن دور میں دوطرفہ روابط جتنے خراب  تھے، اس سے زیادہ ہو نہیں سکتے، ملکوں کیا اپنے مفادات ہوتے ہیں، پاکستان چین کے خلاف امریکی اتحادی نہیں بن سکتا، اسلئے بھارت اتحادی بنا، امریکہ کیلئے پاکستان کی وہ اہمیت نہیں جو بھارت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا و یورپ کیساتھ اچھے تعلقات خارجہ پالیسی کی کامیابی ہو گی جس میں چین کیساتھ اچھے تعلقات چلتے رہیں، ہماری زیادہ  تجارت یورپ امریکا کیساتھ ہے،آئی ا یم ایف غربت کے خاتمے اور بچوں کی صحت کے دس سالہ پروگرام میں ہماری مدد کر رہا ہے، انگریزی ہمارے درمیان اہم پل ہے۔

انہوں نے کہا کہ یورپ میں 30 لاکھ پاکستانی ہیں، ہمارے بچے یورپ پہنچنے کی خاطر سمندر میں ڈوبنے کو تیار ہیں، بدقسمتی کہ ہم انہیں  روزگار نہیں دے پا رہے۔ پاک افغان تعلقات پر کہاکہ کابل کیلئے بھارت پاکستان کا نعم البدل نہیں ہو سکتا، ہمیں  غصے کے اظہار میں توازن رکھنا ہو گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

افغانستان: ملک چھوڑنے والے واپس آجائیں انہیں کچھ نہیں کہا جائیگا، طالبان کا اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

افغانستان کے قائم مقام وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند نے ان تمام افغان شہریوں کے لیے عام معافی کا اعلان کیا ہے جو حکومت کی تبدیلی کے دوران ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے۔

عید کے موقع پر اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ وہ افغان شہری، جنہیں امریکہ نے پناہ دینے سے انکار کر دیا ہے، وطن واپس آئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے افراد بھی واپس آسکتے ہیں جنہوں نے ماضی میں امریکی مفادات کے تحت اسلامی نظام کو نقصان پہنچایا تھا—واپسی پر انہیں کسی قسم کی انتقامی کارروائی یا ہراسانی کا سامنا نہیں ہوگا۔

یاد رہے کہ اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ہزاروں افغان شہری، جنہوں نے مغربی طاقتوں یا امریکی حکومت کے ساتھ کام کیا تھا، افغانستان چھوڑ کر چلے گئے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان: ملک چھوڑنے والے واپس آجائیں انہیں کچھ نہیں کہا جائیگا، طالبان کا اعلان
  • بھارت ظلم و تشدد کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور نہیں کر سکتا، حریت کانفرنس
  • صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
  • کیا امریکا نے تجارتی جنگ میں فیصلہ کُن پسپائی اختیار کرلی؟
  • بھارت کی جانب سے سکھ یاتریوں کو روکنے کی اطلاع کے باوجود واہگہ بارڈر میں علامتی استقبال ہوگا
  • امریکا میں سب نے اتفاق کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک ہے: شیری رحمٰن
  • ایران امریکا مذاکرات، حکومتوں کا وجود امریکی خوشنودی پر منحصر 
  • پاکستان کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر بھارت کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے: وزیراعظم
  • پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک غیر مؤثر ہے، ان کے پاس تیاری ہے نہ عوامی حمایت،رانا ثنا
  • تم ہمارے جیسے کیسے ہو سکتے ہو؟