غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد صبح ساڑھے 11 بجے ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے 8 بجے اور پاکستانی وقت کے مطابق صبح ساڑھے 11 بجے شروع ہوگا۔
اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ حماس کے ساتھ یرغمالیوں کے بدلے جنگ بندی کا معاہدہ ہوا ہے، طے پایا تھا کہ حماس رہائی پانے والے یرغمالیوں کی فہرست فراہم کرے گی۔
نیتن یاہو نے کہا کہ جب تک یرغمالیوں کی لسٹ نہیں ملتی تب تک معاہدے پر آگے نہیں بڑھ سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرے گا، حماس نے معاہدے پر عمل نہیں کیا تو اسرائیل دوبارہ جنگ کا حق رکھتا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ٹرمپ اور جو بائیڈن نے اسرائیل کا دوبارہ لڑنے کا حق تسلیم کیا ہے، دوبارہ جنگ چھڑ گئی تو ہم نئے طریقوں اور بڑی طاقت کے ساتھ لڑیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب تک ہم اپنے157 مغویوں کو واپس لاچکے ہیں جن میں سے 117 زندہ ہیں، ہم مزید 33 مغویوں کو گھر واپس لائیں گے جن میں سے بیشتر زندہ ہیں۔
نیتن یاہو نے کہا کہ حماس کو 33 یرغمالیوں کی فہرست مقامی وقت کے مطابق اتوار کی شام 4 بجےجاری کرنا تھا۔
اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم فلاڈیلفی کوریڈور کے علاقے میں اپنی موجودگی برقرار رکھیں گے، حماس کو غزہ پٹی میں ہتھیاروں یا یرغمالیوں کو اسمگل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ ہم نے مشرق وسطیٰ کا چہرہ بدل دیا ہے، حماس کو شکست خوردہ اور تنہا کردیا، احمد سنوار، الضیف اور اسماعیل ہنیہ کو ختم کیا، ہم نے حسن نصر اللّٰہ اور حزب اللّٰہ کی پوری چوٹی کی قیادت کو بھی ختم کیا۔
اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے شامی فوج کے زیادہ تر ہتھیاروں کو تباہ کیا، یمن میں حوثیوں کو جواب دیا اور براہ راست ایران کے خلاف کارروائی کی، کوشش جاری رکھیں گے کہ حماس کی فوجی اور حکومتی صلاحیتوں کو ختم کریں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیراعظم معاہدے پر نے کہا کہ کہ حماس
پڑھیں:
بجٹ میں ممکنہ خوشخبری؛ کون سی گاڑیاں سستی ہونے جا رہی ہیں؟
آج شام پیش ہونے والے وفاقی بجٹ میں ممکنہ طور پر پرانی گاڑیاں سستی ہونے کا امکان ہے۔
وفاقی حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں گاڑیوں کی درآمد کو عوام کے لیے قابلِ استطاعت بنانے پر غور کر رہی ہے، جس کے تحت 5 سال پرانی گاڑیوں پر عائد ٹیکسوں میں نمایاں کمی کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نیشنل ٹیرف پالیسی کے تحت گاڑیوں پر کسٹمز اور ریگولیٹری ڈیوٹیز میں نرمی کے اقدامات پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔ اس ضمن میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو پرانی گاڑیوں کی درآمد سے متعلق ٹیکسوں میں کمی کی تجاویز بھی فراہم کی جا چکی ہیں۔
مجوزہ منصوبے کے تحت نہ صرف 5 سال پرانی گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دی جائے گی بلکہ ان پر عائد ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی کو بتدریج ختم کرنے کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔ مزید برآں ریگولیٹری ڈیوٹیز میں مرحلہ وار کمی کی سفارش کی گئی ہے تاکہ درآمدی گاڑیوں کی قیمتیں عام صارف کی پہنچ میں آ سکیں۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ کسٹمز ایکٹ کے پانچویں شیڈول میں بنیادی اصلاحات کی تجویز زیرِ غور ہے، جس کے تحت آٹو سیکٹر پر نئی ریگولیٹری ڈیوٹیز نافذ نہ کرنے اور پہلے سے موجود نان ٹیرف رکاوٹیں ختم کرنے کی سفارشات بھی شامل ہیں۔ حکومتی حکمت عملی کا اہم پہلو یہ ہے کہ 2030 تک آٹو انڈسٹری پر اوسط درآمدی ٹیرف کو 6 فیصد سے بھی کم سطح پر لایا جائے۔
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2025-26 کا وفاقی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جا رہا ہے، جس کا حجم تقریباً 18 ہزار ارب روپے متوقع ہے۔ بجٹ میں 2 ہزار ارب روپے سے زائد کے نئے ٹیکس اقدامات شامل کیے جانے کا امکان ہے، جن سے معیشت کو مستحکم کرنے اور مالیاتی خسارے پر قابو پانے کی کوشش کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کی درآمد پر عائد رکاوٹیں ختم کرنے کا مقصد صرف عام شہری کو ریلیف دینا نہیں بلکہ ملکی آٹو مارکیٹ میں مسابقتی رجحان کو فروغ دینا بھی ہے، تاکہ صارفین کے لیے متبادل آپشنز دستیاب ہوں اور مقامی مینوفیکچررز کو بھی جدید خطوط پر ترقی کی ترغیب ملے۔