کے پی میں نگراں دور حکومت میں بھرتی کیے گئے ملازمین کو نوکری سے فارغ کرنیکی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
پشاور:
خیبر پختونخوا میں نگراں دور حکومت میں بھرتی کیے گئے ملازمین کو نوکری سے فارغ کرنے کا قانون تیار کر لیا گیا ہے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے خیبر پختونخوا ملازمین (ملازمت سے ہٹانے کا بل) 2025 منظوری کے لیے پیر کے روز اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق بل کی منظوری سے مختلف محکموں میں بھرتی کیے گئے 16 ہزار سے زائد ملازمین ملازمت سے فارغ ہوجائیں گے، عام انتخابات سے قبل نگراں دور حکومت میں مختلف محکموں میں بھرتیاں کی گئیں۔
ان بھرتیوں کے حوالے سے خیبر پختونخوا اسمبلی میں حکومتی ارکان کی جانب سے اعتراضات اٹھائے گئے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے حکومتی ارکان کے اعتراضات پر تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی اور معاملہ کابینہ میں آیا تو حکومت نے ملازمین کو ملازمت سے برخاست کرنے کے قانونی رکاوٹوں کا جائزہ لینے کے بعد قانون سازی کا فیصلہ کیا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے 22 جنوری 2023 سے 29 فروری 2024 تک بھرتی کیے گئے ملازمین کو فارغ کرنے کا قانون تیار کرلیا ہے جسے خیبر پختونخوا ملازمین ( ملازمت سے ہٹانے کا بل) 2025 دیا گیا۔
بل کے مطابق نگراں دور حکومت میں غیر قانونی طور پر تعینات کیے گئے ملازمین کو کبھی بھی تعینات نہیں کیا گیا لہٰذا ان کی تقرری کو کالعدم قرار دیا جائے۔
اسکے علاوہ، ذیلی دفعہ (1) کے تحت، تمام مراعات، جو اس عہدے کے تحت ملازمین کے لیے قابل قبول ہیں، جن پر وہ غیر قانونی طور پر تعینات کیے گئے تھے، فوری طور پر بند کر دیے جائیں گے۔
بل کے مطابق ایکٹ کی کسی بھی شق کو نافذ کرنے میں اگر کوئی مشکل پیش آتی ہے، تو اسے غور لانے اور قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینے کے لیے رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی جائے گی جس کے چیئرمین سیکریٹری ٹو گورنمنٹ، اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ ہوں گے، ایڈووکیٹ جنرل، خیبرپختونخوا یا اس کا نامزد کردہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے عہدے سے کم نہیں ہوگا، سیکرٹری قانون یا اس کا نامزد کردہ ایڈیشنل سیکرٹری کے عہدے سے نیچے نہ ہو جبکہ سیکرٹری فنانس، متعلقہ انتظامی محکمے کا سیکرٹری حکومت یا اس کا نامزد کردہ ایڈیشنل سیکریٹری کے عہدے سے نیچے نہ ہو۔
اسپیشل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ (ریگولیشن)، ممبر ہوں گے، اس ایکٹ کے نفاذ یا اس سے جڑی کسی مشکل کے حوالے سے کمیٹی کا فیصلہ حتمی اور پابند ہوگا جبکہ متعلقہ محکمہ اس کے مطابق اسے نافذ کرے گا، حکومت کا اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ اس ایکٹ کے نفاذ کے حوالے سے حکومت کو پیش رفت رپورٹ اس طرح پیش کرے گا جس کا تعین اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ کے ذریعے کیا جائے۔ متعلقہ محکمہ، اس ایکٹ کے آغاز سے تیس (30) دنوں کی مدت کے اندر، اس ایکٹ کے نفاذ کے حوالے سے، مذکورہ محکمے میں غیر قانونی طور پر تعینات کیے گئے ملازمین سے متعلق، حکومت کے اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ کو رپورٹ پیش کرے گا۔
ایکٹ کے مطابق سن کوٹے، یا نگراں دور حکومت سے قبل بھرتی کے لیے انٹرویو دینے والے ملازمین اس قانون سے متاثر نہیں ہوں گے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق مختلف محکموں سے بھرتیوں کی تفصیلات جو حکومت کو پیش کی گئی ہے اس میں 16ہزار سے زائد ملازمین کی تعداد بتائی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نگراں دور حکومت میں خیبر پختونخوا بھرتی کیے گئے کے حوالے سے اس ایکٹ کے میں بھرتی ملازمت سے کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
کیچ میں دھماکہ ‘ کیپٹن سمیت 5اہلکار شہید ‘ 5دہشت گرد ہلاک : خیبر پی کے ‘ 31فتنہ خوارج مارے گئے
اسلام آباد‘راولپنڈی‘ پشاور (نامہ نگار+خبر نگار خصوصی +آئی این پی) خیبر پی کے میں سکیورٹی فورسز کی جانب سے انٹیلی جنس بنیادوں پر2 مختلف کارروائیوں میں بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کے 31 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق13 اور 14 ستمبر کو سکیورٹی فورسز نے خیبر پی کے میں2 مختلف کارروائیاں کیں۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے ضلع لکی مروت میں انٹیلی جنس بنیاد پر آپریشن کیا گیا جس میں سکیورٹی فورسز نے خوراج کے ٹھکانوں کو موثر انداز میں نشانہ بنایا۔ آئی ایس پی آر نے بتایا لکی مروت میں دہشت گردوں سے شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد14 بھارتی پراکسی یافتہ خوارج کو ہلاک کیا گیا۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق سکیورٹی فورسز کی جانب سے دوسری کارروائی ضلع بنوں میں کی گئی، جہاں سکیورٹی فورسز نے فائرنگ کے تبادلے میں مزید 17 خارجی دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا۔ آئی سی پی آر کا مزید کہنا تھا کسی بھی بھارتی سرپرست خوارج کے خاتمے کیلئے علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔ ملک سے بھارتی سرپرستی میں دہشتگردی کی لعنت کو مکمل طور پر ختم کیا جائے گا۔ خیبر پی کے میں ایک ہزار 351 خطرنک اور انتہائی مطلوب دہشتگردوں کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جن کے سروں کی قیمت مجموعی طور پر4 ارب 14 کروڑ 10 لاکھ روپے مقرر کردی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق خیبر پی کے میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی ) نے ایک ہزار351 خطرناک اور انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی فہرست محکمہ داخلہ کو ارسال کر دی۔ ترجمان سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ تمام انتہائی مطلوب دہشت گردوں کے سروں کی قیمتیں مقرر کی گئی ہیں، دہشت گردوں کے سروں کی مجموعی قیمت4 ارب14 کروڑ10 لاکھ مقرر کی گئی ہے۔ سی ٹی ڈی کی جانب سے ارسال کی گئی فہرست کے مطابق پشاور میں انتہائی مطلوب دہشتگردوں کی تعداد 185 اور ضلع بنوں میں 117 ہیں۔ فہرست کے مطابق شمالی وزیرستان میں 129 دہشت گرد، ڈی آئی خان میں 111، سوات میں 107، مردان میں 51، ضلع کرک میں 72 ،کوہاٹ میں 65 اور باجوڑ میں42 دہشتگرد انتہائی مطلوب ہیں۔ سی ٹی ڈی کی جانب سے مزید بتایا گیا کہ دہشت گردوں کی فہرست میں کوئی خاتون دہشتگرد شامل نہیں ہے۔ اس سے قبل، فروری میں حکومت خیبر پختونخوا نے کرم میں فائرنگ کرنے والے دہشت گردوں کے سروں کی قیمت مقرر کی تھی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق کرم میں14 دہشت گردوں کے سروں کی قیمت مقرر کی گئی ہے، سب سے زیادہ دہشت گرد کاظم کے سر کی قیمت تین کروڑ روپے مقرر کی گئی ہے۔ لکی مروت اور بنوں میں انٹیلی جنس اطلاعات پر سکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائیوں اور 31 خوارج کو ہلاک کرنے پر وزیراعظم شہباز شریف نے جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا۔
راولپنڈی(نوائے وقت رپورٹ) بلوچستان کے ضلع کیچ میں آئی ای ڈی دھماکے میں کیپٹن سمیت پانچ جوان شہید جبکہ کلیئرنس آپریشن میں فتنہ الہندوستان کے پانچ دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق کیچ کے علاقے شیر بندی میںسکیورٹی فورسز کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ شہدا میں کیپٹن وقار احمد ، نائیک اسمت اللہ، لانس نائیک جنید احمد، خان محمد اور سپاہی محمد ظہور شامل ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کلیئرنس آپریشن کے دوران بھارتی پراکسی نیٹ ورک ’’فتنہ الہندستان‘‘ کے 5 دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا جبکہ علاقے میں سرچ اور سینیٹائزیشن آپریشن جاری ہے تاکہ کسی بھی دیگر بھارتی سرپرست دہشت گرد کو بھی انجام تک پہنچایا جا سکے۔