وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت اجلاس ،روڈز ، ہیلتھ پراجیکٹس کاجائزہ لیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازنے پنجاب کے روڈ ز کی تعمیر و مرمت مالی سال کے آخر تک مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔وزیراعلیٰ مریم نوازنے تمام مراکز صحت کی تعمیر و بحالی کا پہلا فیز 30جون تک مکمل کرنے کا حکم دیا ہے ، وزیراعلیٰ پنجاب نو تعمیر شدہ بنیادی مراکز صحت اور دیہی مراکز صحت کا خود معائنہ او رافتتاح کریں گی، وزیراعلیٰ نے پی اینڈ ڈی کو اضافی وسائل پیدا کرنے کا ہدف دے دیا،مریم نواز کی زیر صدارت خصوصی اجلاس ہوا ،اجلاس میں پنجا ب بھر میں جاری روڈز اور ہیلتھ کے ڈویلپمنٹ پراجیکٹس کاجائزہ صوبائی سیکرٹری تعمیرات و مواصلات سہیل اشر ف نے ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔روڈ بحالی پروگرام کے تحت 462 پراجیکٹس کی منظوری، 455پر کام شروع روڈ بحالی پروگرام کے تحت تعمیر و بحالی کا 25فیصد سے زائد کام مکمل ،روڈ بحالی پروگرام فیز ٹوکے تحت 72سکیموں کی منظوری 67پر کام شروع، روڈ بحالی پروگرام فیز ٹو کے پراجیکٹ پر 24فیصد سے زائد کام مکمل ،پنجا ب بھر کے 1236 بنیادی مراکز صحت کی تعمیر وبحالی کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔پنجاب بھر میں مراکز صحت کی تعمیر و بحالی کا 75فیصد کام مکمل ، پنجاب کے مختلف علاقوں میں 54 بنیادی مراکز صحت کی تعمیر و بحالی پوری طرح مکمل 1164 بنیادی مراکز صحت پر تعمیر و بحالی تکمیل کی جانب گامزن 1211بنیادی مراکز صحت کی پلاسٹرنگ،1143 مراکزصحت کی فلورنگ جبکہ 1004 مراکز صحت کی فنشنگ کا کام جاری ہے۔ وزیراعلیٰ کی مراکز صحت کی تعمیر و بحالی کی بروقت تکمیل کی ہدایت، مریم نواز نے کہا کہ پنجاب بھر میں رابطہ سڑکو ں کی بحالی اور تعمیر و مرمت سے لاکھوں شہری مستفید ہو ں گے،کھیت تا منڈی سڑک کی تعمیر سے معاشی سرگرمیاں بھی بڑھیں گی، نئے ہیلتھ کلینک بننے سے دور دراز علاقوں کے عوام کو صحت کی بہترین سہولتیں میسر ہوں گی،پہلی مرتبہ دیہات کے عوام کو شہروں کے اعلی پرائیویٹ کلینکس کا ماحول ملے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مراکز صحت کی تعمیر و بحالی بنیادی مراکز صحت
پڑھیں:
نئی دلی، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ
اجلاس میں کشمیری رہنماﺅں فاروق عبداللہ، محمد یوسف تاریگامی اور آغا روح اللہ مہدی وغیرہ نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کا انعقاد ”فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں و کشمیر“ نے کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی اور کشمیری سیاسی رہنمائوں، کارکنوں اور سابق بیوروکریٹس نے بھارتی دارالحکومت نئی دلی میں ایک اجلاس کا انعقاد کیا جس میں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کا انعقاد ”فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں و کشمیر“ نے کیا تھا۔ یہ اجلاس بھارتی پارلیمنٹ کے جاری مانسوں اجلاس کے موقع پر منعقد کیا گیا تاکہ ریاستی اور خصوصی حیثیت کی بحالی کے مطالبے کو پارلیمنٹ تک پہنچایا جا سکے۔سابق بھارتی مصالحت کار رادھا کمار نے اجلاس کے دوران کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے پارلیمنٹ میں ایک قرارداد لائی جائے۔ اجلاس میں کشمیری رہنماﺅں فاروق عبداللہ، محمد یوسف تاریگامی اور آغا روح اللہ مہدی وغیرہ نے بھی شرکت کی۔
سابق داخلہ سکریٹری Gopal Pillai سمیت 122 سابق سرکاری افسران کی دستخط شدہ ایک عرضداشت بھی بھارتی ارکان پارلیمنٹ کو پیش کی گئی جس میں ان پر ریاستی حیثیت کی بحالی کیلئے ایوان میں قرارداد لانے پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں کانگریس اور حزب اختلاف کی دیگر جماعتوں کے کچھ ارکان پارلیمنٹ بھی شریک تھے۔ فاروق عبداللہ نے اس موقع پر کہا کہ ہم یہاں بھیک مانگنے کے لیے نہیں آئے ہیں، ریاستی درجہ ہمارا آئینی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2019ء کا فیصلہ غیر قانونی تھا جسے واپس لینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی حیثیت کی منسوخی سے قبل جموں و کشمیر کے منتخب نمائندوں کے ساتھ مشاورت نہیں کی گئی۔
آغا روح اللہ مہدی نے کہا کہ جموں و کشمیر کو مسلم اکثریتی خطہ ہونے کی سزا دی جا رہی ہے۔ کیمونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ کشمیر آج بھی درد و تکلیف کا شکار ہے، کشمیریوں کو ان گناہوں کی سزا دی جا رہی ہے جو انہوں نے کبھی نہیں کیے۔ کارگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) کے سجاد کرگیلی نے کہا کہ لداخ کو دھوکہ دیا گیا ہے اور حق رائے دہی سے محروم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ کو تبدیل کیا جانا چاہیے، ہماری زمین خطرے میں ہے۔