Daily Mumtaz:
2025-07-26@14:01:03 GMT

اپنی ہی بہن کو دھوکا دےکر اسٹار بننے والی اداکارہ کون؟

اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT

اپنی ہی بہن کو دھوکا دےکر اسٹار بننے والی اداکارہ کون؟

انڈسٹری میں ترقی کرنے اور جلد نام کمانے کی جستجو ہر فنکار کی اندر پائی جاتی ہے لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنی ترقی کیلئے دوسروں کی ٹانگ کھینچنے اور انکا حق کھانے سے گریز نہیں کرتے۔

آج ایک ایسی ہی اداکارہ کا ذکر کریں گے جس نے شہرت حاصل کرنے کیلئے کسی اور کا نہیں بلکہ اپنی ہی سپر اسٹار بہن کو دھوکا دے کر اسکی جگہ لے لی۔
فلمی خاندان سے تعلق رکھنے والی اس اداکارہ کا ڈیبیو اپنی ہی بہن کی فلم میں ہونے والا تھا لیکن بہن نے سوچا کہ وہ اس کردار کے لیے مناسب نہیں ہیں اور انہیں فلم میں شامل نہیں کیا۔

یہی وہ وقت تھا جب ان کے بھائی نے ان کی مدد کی اور انہیں ایک شاندار آغاز دیا۔ فلم کامیاب ہوئی اور بہت سے لوگ ان کی مزید فلموں کے منتظر تھےلیکن بدقسمتی سے ان کا کیریئر توقعات کے مطابق آگے نہیں بڑھ سکا۔

اپنی ہی بہن کو دھوکا دینے والی اداکارہ کون؟
یہ کوئی اور نہیں بلکہ اداکارہ سمائلی سوری ہیں جو بھارتی ہدایتکار موہت سوری کی چھوٹی بہن اور مہیش بھٹ کی بھانجی ہیں، انہوں نے اپنے فلمی کیرئیر کی شروعات اپنی بہن پوجا بھٹ کی فلم ’ہولیڈے’ سے کی۔

لیکن جب پوجا بھٹ نے سمائلی کو فلم میں شامل نہیں کیا، تو ان کے بھائی موہت سوری نے اپنی بہن کو 2006 کی فلم ’کل یُگ’ میں پہلا موقع دیا۔

سمائلی سوری کا فلمی کیریئر:
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق فلم ’کل یُگ’ میں سمائلی سوری نے کنال کھیمو کے ساتھ کام کیا۔ یہ فلم باکس آفس پر کامیاب رہی۔

اس کے بعد انہوں نے ’تیسری آنکھ: دی ہڈن کیمرا’، ’یہ میرا انڈیا’، ’کُروک’، ’کریکرز’ اور ’ہاؤس آف لائز’ جیسی فلموں میں کام کیا۔

تاہم، ان کا کریئر پوجا بھٹ یا عالیہ بھٹ کی طرح کامیاب نہیں ہو سکا۔

2015 میں وہ اپنے شوہرو کوریو گرافر ونیت بینگراکے ساتھ رئیلٹی شو ’ناچ بلیے 7’ میں بھی نظر آئیں۔ لیکن بدقسمتی سے، ان کی شادی زیادہ عرصہ نہیں چل سکی۔

اداکارہ کی ازدواجی زندگی:
کہا جاتا ہے کہ جس طرح اسمائلی سوری کی پیشہ ورانہ زندگی مشکلات کا شکار رہی، اسی طرح ان کی ذاتی زندگی بھی بحران کا شکار ہوئی۔

ان کی شادی چند عرصے میں ہی ختم ہوگئی جس کے بعد وہ ڈپریشن کا شکار ہو گئیں۔ لیکن اس کے باوجود اسمائلی نے رقص جاری رکھا اور پانچ سال تک شِیامک داور کے ڈانس گروپ کا حصہ رہیں۔

وہ سندیپ سوپارکر سے بھی تربیت یافتہ ہیں اور کتھک ڈانس میں مہارت رکھتی ہیں۔ جب کچھ بھی ان کے لیے کارگر ثابت نہیں ہوا، تو یہ رقص ہی تھا جس نے انہیں سہارا دیا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سمائلی سوری اپنی ہی بہن کو

پڑھیں:

’مدرسے کے ظالموں نے میرے بچے کو پانی تک نہیں دیا‘: سوات کا فرحان… جو علم کی تلاش میں مدرسے گیا، لیکن لاش بن کر لوٹا

مدین(نیوز ڈیسک) مدین کے پہاڑوں سے اُٹھنے والی ایک معصوم آواز، چودہ سالہ فرحان… جسے والدین نے دین کی روشنی کے لیے سوات کے چالیار مدرسے بھیجا، واپس آیا تو ایک بےجان جسم تھا، چہرے پر نیلے نشانات، کمر پر تشدد کے زخم، اور آنکھوں میں زندگی کے بجائے سناٹا تھا۔

تین دن پہلے پیش آنے والا یہ لرزہ خیز واقعہ آج بھی والد ایاز کے لفظوں میں سسک رہا ہے۔ فرحان کے والد نے بتایا، ’میں نے مہتمم صاحب سے ویڈیو کال پر بات کی، کہا کہ بچہ شکایت کر رہا ہے، تکلیف میں ہے… مگر مہتمم نے یقین دہانی کروائی کہ آئندہ کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔‘

والد کے مطابق، شام ساڑھے چھ بجے دوبارہ رابطہ ہوا۔ مہتمم نے اطمینان سے کہا، ’بچہ ٹھیک ہے، خوش ہے۔‘ باپ نے دل کو تسلی دی کہ شاید بیٹے کا دل لگ گیا ہے، مگر اسی وقت وہ بچہ کسی کونے میں ظلم کے پنجوں میں تڑپ رہا تھا۔

ایاز کہتے ہیں، ’میں نے کہا بچہ تھوڑی بہت چھیڑ چھاڑ کرتا ہے، مگر پھر سنبھل جاتا ہے… شاید اسی وقت اُن درندوں نے اُسے مار ڈالا تھا۔‘ آنکھوں میں نمی اور آواز میں درد لیے وہ بولے، ’میرے فرحان کو پانی تک نہیں دیا گیا… وہ پیاسا مار دیا گیا!‘

فرحان کے چچا نے جب مہتمم کو فون پر بتایا کہ بچے نے ناپسندیدہ رویے کی شکایت کی ہے، تو مہتمم نے قسمیں کھا کر سب الزامات جھٹلا دیے۔ چچا کے مطابق، ’مہتمم کا بیٹا بھی قسمیں کھا رہا تھا… وہی جس پر میرے بھتیجے کو نازیبا مطالبات کرنے کا الزام ہے۔‘

یہ محض ایک بچے کی موت نہیں، ایک خواب کی، ایک نسل کی، اور والدین کے یقین کی موت ہے۔ تین سال سے فرحان اس مدرسے میں تعلیم حاصل کر رہا تھا۔ ہر ماہ پانچ ہزار روپے دے کر والدین یہ سمجھتے رہے کہ ان کا بیٹا دین سیکھ رہا ہے۔ مگر مدرسے کی چھت تلے وہ ظلم سیکھ رہا تھا، مار سہہ رہا تھا، اور آخرکار خاموشی سے دم توڑ گیا۔

پولیس نے دو اساتذہ سمیت 11 افراد کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ مرکزی ملزم مہتمم تاحال مفرور ہے۔ مدرسے کے طلبہ نے انکشاف کیا ہے کہ وہاں مار پیٹ معمول کی بات ہے، اور کئی بچے خوف کے عالم میں جیتے ہیں۔ مقتول بچے کے نانا نے الزام عائد کیا ہے کہ فرحان سے جنسی خواہش کا تقاضا کیا جا رہا تھا، جس پر اُس نے مزاحمت کی۔

واقعے کے بعد خوازہ خیلہ بازار میں عوام کا جم غفیر نکل آیا۔ ہاتھوں میں فرحان کی تصویر، زبان پر ایک ہی نعرہ — ”قاتلوں کو سرعام پھانسی دو!“

ضلعی انتظامیہ نے مدرسے کو سیل کر دیا ہے، مگر سوال اب بھی باقی ہے — کتنے فرحان، کتنی ماؤں کی گودیں، کتنے والدوں کی امیدیں، اس نظام کے درندوں کی بھینٹ چڑھیں گی؟

یہ صرف فرحان کی کہانی نہیں… یہ ہر اُس معصوم کی کہانی ہے جو تعلیم کے نام پر کسی وحشی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • سہیلی کا شوہر چھین کر شادی کرنے والی اداکارہ کی طلاق کی خبریں
  • پی ٹی آئی کی تحریک سے ہمیں کوئی خطرہ نہیں، عرفان صدیقی
  • مذاکرات کا عمل آگے نہیں بڑھ سکا لیکن اب بہتری کی طرف جانا چاہیے، بیرسٹر گوہر
  • مذاکرات کا عمل آگے نہیں بڑھ سکا لیکن اب بہتری کی طرف جانا چاہیے: بیرسٹر گوہر
  • جب ’غیر ملکی ایجنٹ‘ کی رپورٹیں ’آرٹ کا شہکار‘ بن گئیں
  • شاہ محمود قریشی کی رہائی ‘مفاہمت یا پھر …
  • اٹلی میں بھارتی سپر اسٹار کی ریسنگ کار کو خوفناک حادثہ؛ بال بال بچ گئے
  • کوریئر سروس کا نمائندہ بن کر شہریوں سے دھوکا دہی، پی ٹی اے نے خبردار کر دیا
  • بہاولپور بورڈ؛ اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والی طالبہ کی میٹرک میں شاندار کامیابی
  • ’مدرسے کے ظالموں نے میرے بچے کو پانی تک نہیں دیا‘: سوات کا فرحان… جو علم کی تلاش میں مدرسے گیا، لیکن لاش بن کر لوٹا