غزہ میں جنگ بندی معاہدے پر عمل میں تاخیر
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
غزہ : غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا وقت شروع ہو چکا ہے، مگر اس پر عمل درآمد میں تاخیر ہو رہی ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق حماس نے ابھی تک یرغمالیوں کی فہرست نہیں دی، جس کے بغیر جنگ بندی شروع نہیں ہو سکتی۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جب تک حماس اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتی، جنگ بندی مؤثر نہیں ہو سکے گی۔
دوسری طرف حماس کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کے نام دینے میں تکنیکی مسائل کی وجہ سے تاخیر ہو رہی ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کے شہر رفح سے نکلنا شروع کر دیا ہے اور فوجیں مصر کی سرحد کے قریب فلاڈیلفی راہداری پر موجود رہیں گی۔
غزہ میں پچھلے پندرہ ماہ سے جاری اسرائیلی جنگ نے تباہی مچا دی ہے، جس کے نتیجے میں 47 ہزار 899 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ ہزاروں لوگ ابھی تک لاپتہ ہیں۔ اسرائیل کی وحشیانہ بمباری نے غزہ کی بستیاں تباہ کر دیں، اور اب فلسطینی اپنے گھر، اسکول، کالج اور اسپتالوں کی کھنڈرات میں واپس جانے کے منتظر ہیں۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
یوکرین روس کیساتھ براہ راست بات چیت کیلئے تیار ہے: صدر زیلنسکی
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روس کے ساتھ براہ راست بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روس کے ساتھ بات چیت صرف جنگ بندی کی صورت میں ہوگی۔
یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے بعد کسی بھی فارمیٹ میں بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
دوسری جانب یوکرین کے مسئلے پر یورپی رہنماؤں کا اہم اجلاس آج لندن میں ہوگا۔
اس حوالے سے امریکی محکمۂ خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکی وزیرِ خارجہ لندن اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے، لندن اجلاس میں امریکی مندوب برائے یوکرین کیتھ کیلوگ شریک ہوں گے۔
یوکرینی عہدیدار نے کہا کہ توقع ہے یوکرین کے اتحادی ممکنہ ڈیل پر بات کریں گے۔
ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ لندن مذاکرات میں یوکرینی وفد کی پہلی ترجیح غیر مشروط جنگ بندی ہوگی۔
علاوہ ازیں کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ یوکرین تنازع اتنا پیچیدہ ہے کہ فوری جنگ بندی کا حصول ممکن نہیں۔
Post Views: 4