جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواستوں میں واضح کمی
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 جنوری 2025ء) جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرت اور ترک وطن (بی اے ایم ایف) کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، جرمنی میں سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کی تعداد میں 2022 کے مقابلے میں 2024 میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
بی اے ایم ایف کے مطابق، 2024 میں مجموعی طور پر 229,751 افراد نے جرمنی میں سیاسی پناہ کے لیے درخواستیں دائر کیں۔
پناہ کے یہ متلاشی بڑی تعداد میں شام، افغانستان اور ترکی جیسے ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔جرمنی میں 2023 کے مقابلے میں 2024 میں تقریباﹰ ایک لاکھ کم لوگوں نے ایسی درخواستیں دائر کیں۔
جرمنی میں یورپی یونین کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پناہ کے متلاشی تارکین وطن کی تعداد اب بھی زیادہ ہے۔
(جاری ہے)
اس کے علاوہ جرمنی کو یورپی یونین کے دیگر ممالک، جن میں اسپین، فرانس اور اٹلی شامل ہے، کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ سیاسی پناہ کی درخواستیں موصول ہوتی ہیں۔
جرمن وفاقی وزیر داخلہ نینسی فیزر نے کہا، ''پناہ کی درخواستوں میں تیزی سے کمی ایک کامیابی تھی۔‘‘
انہوں نے کہا، ''ہم بے ضابطہ طور پر تارکین وطن کی نقل مکانی کو کم کرنے میں نمایاں طور پر کامیاب رہے ہیں۔‘‘ ان کے مطابق، جرمنی کی زمینی سرحدوں پر بڑے پیمانے پر ہونے والی چیکنگ اور وہاں پولیس کے کنٹرول کی وجہ سے یہ ممکن ہو پایا ہے۔
فیزر نے ان کوششوں کے حوالے سے کہا "ہم اسمگلنگ کے راستے محدود کر رہے ہیں۔‘‘
جرمنی نے پچھلے سال اپنے سرحدی علاقوں میں بڑے پیمانے پر چیکنگ کا آغاز کر دیا ہے، حالانکہ اس کے تمام پڑوسی مملک ویزا فری شینگن ایریا کے رکن ہیں۔ یہ اقدامات عارضی بنیادوں پر کیے گئے تھے اور مارچ میں ختم ہونے والے ہیں۔ تاہم وزارت داخہ کی جانب سے پہلے ہی یہ اس بات کا امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ سلسلہ آگے بھی جاری رہ سکتا ہے۔
واضح رہے کہ جرمنی میں رواں سال 23 فروری کو پارلیمانی انتخابات ہو رہے ہیں اور توقع کی جا رہی ہے کہ انتخابات سے قبل ہجرت اور سیاسی پناہ کی پالیسی انتخابی مہم کا اہم موضوع رہے گی۔
ع ف/ ر ب (ڈی پی اے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے مقابلے میں سیاسی پناہ پناہ کے پناہ کی
پڑھیں:
پاکستان پر بھارت، سری لنکا کے مقابلے میں کم ٹیرف لگایا گیا ہے؛ گوہر اعجاز
سٹی 42 : چیئرمین ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ تجارتی ڈیل پاکستان کی بڑی کامیابی ہے،یہ ڈیل ہمارے لیے ایک بہت بڑا موقع ہے۔ پاکستان پر بھارت، سری لنکا کے مقابلے میں کم ٹیرف لگایا گیا ہے۔
گوہر اعجاز نے ٹویٹر(ایکس) میں امریکہ کے ساتھ کامیاب تجارتی معاہدہ کرنے پر لکھا’’ویلڈن ٹیم پاکستان !‘‘۔ انہوں نے امریکہ کے ساتھ تجارتی ڈیل پاکستان کی بڑی کامیابی قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ ڈیل ہمارے لیے ایک بہت بڑا موقع ہے۔ امریکہ نے پاکستان کو ٹیرف میں 10 فیصد کی رعایت دی ہے، امریکہ نے پاکستان پر ٹیرف 29 فیصد سے کم کرکے 19 فیصد کردیا ہے۔
راولپنڈی ایکسپریس ٹرین کو حادثہ
گوہر اعجاز نے کہا کہ امید ہے امریکہ پاکستان کے ٹیرف میں مزید کمی کرے گا۔ پاکستانی مصنوعات پر 19 فیصد ٹیرف سے مقابلے کی فضاء قائم ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مسابقتی ممالک پر امریکہ نے زیادہ ٹیرف عائد کیا ہے، پاکستان کو اس کا فائدہ اٹھانا چاہیئے، برآمدات پر مبنی معیشت کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں۔ پاکستان پر بھارت، سری لنکا کے مقابلے میں کم ٹیرف لگایا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان پر بنگلہ دیش اور ویتنام کے مقابلے میں بھی کم ٹیرف لگا ہے،اس طرح کے مواقع تاریخ میں بہت کم ملتے ہیں۔
رنگ روڈ بند کرنے کا فیصلہ