پی ٹی آئی کا القادر کیس کا فیصلہ 48 گھنٹے میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کور کمیٹی کے اجلاس میں القادر کیس کا فیصلہ اڑتالیس گھنٹے میں چیلنج کرنےکافیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم نے بریفنگ میں بتایا کہ 190 ملین پاؤنڈ کے فیصلے میں قانونی سقم ہیں، کور کمیٹی کو حکومت پی ٹی آئی مذاکرات پر بھی اعتماد میں لیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اراکین کور کمیٹی نےکور کمیٹی کا اجلاس ہر ہفتے بلا نے کا مطالبہ کیا ہے، ارکان نے کہا ہمیں میڈیا سے تمام باتوں کا پتہ چلتا ہے، اعتماد میں لیا جائے، ارکان نے کہا حکومت مذاکرات سے فرار چاہتی ہے ان کا رویہ غیر جمہوری ہے، انہیں لگتا تھا بانی تحریک انصاف مذاکرات کی ٹیبل پر نہیں آئیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عمر ایوب نے کہا تمام تر ہتھکنڈوں کے باوجود ہم مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہیں، حکومتی مطالبے پر اپنے مطالبات تحریری طور پر بھی دیے ہیں، عالیہ حمزہ نے بانی کو سزا کے فیصلے کے بعد احتجاج نہ کرنے پر تنقید کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ارکان نے کہا بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر آٹھ فروری کو بھرپور احتجاج کیا جائے گا، اس پر گنڈاپور سے مشاورت کے بعد پارٹی سطح پر انتظامات کو جلد حتمی شکل دیے جانے پر اتفاق کیا گیا۔
مزیدپڑھیں:ژوب: پاک افغان سرحد سے در اندازی کی کوشش کرنے والے 5 خوارج مارے گئے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
سکردو، عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کی گرفتاری کیخلاف احتجاجی مظاہرہ
یادگار چوک پر منعقدہ مظاہرے سے سید مظاہر حسین موسوی، محمد علی دلشاد، وزیر حسنین و دیگر نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین احسان ایڈووکیٹ سمیت دیگر رہنماؤں کی گرفتاری ناقابل برداشت فعل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے رہنماؤں کی گرفتاری کیخلاف سکردو میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ یادگار چوک پر منعقدہ مظاہرے سے سید مظاہر حسین موسوی، محمد علی دلشاد، وزیر حسنین و دیگر نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین احسان ایڈووکیٹ سمیت دیگر رہنماؤں کی گرفتاری ناقابل برداشت فعل ہے۔ گلگت بلتستان کے حالات جان بوجھ کر خراب کئے جا رہے ہیں۔ لینڈ ریفارمز کے نام پر زمینیں ہتھیانے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دیں گے۔ مقررین نے کہا کہ مائننگ اینڈ منرلز ایکٹ کے نام پر تماشہ لگایا جا رہا ہے، عوام ہوشیار رہیں۔ لینڈ ریفارمز بل اسمبلی میں لانے کے بعد حکومت بند گلی آگئی۔ زمینوں اور پہاڑوں کی قانون سازی عوام سے پوچھے بغیر بند کمروں میں نہیں کی جاسکتی۔