پی ٹی آئی ایک طرف ڈیل سے انکاری، دوسری طرف منتیں کرتی ہے، رانا تنویر حسین
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
پی ٹی آئی ایک طرف ڈیل سے انکاری، دوسری طرف منتیں کرتی ہے، رانا تنویر حسین WhatsAppFacebookTwitter 0 19 January, 2025 سب نیوز
نارنگ منڈی(آئی پی ایس )وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک طرف این آر او اور ڈیل سے انکاری، دوسری طرف منتیں کرتی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پیشہ ور کرپٹ ہے، 190 ملین پاونڈ کیس اوپن اینڈ شٹ کیس، یہی فیصلہ متوقع تھا، کسی کے جرائم کی معافی نہیں، جو کچھ غلط کیا اس کی بھی سزا ہوگی۔رانا تنویر حسین نے کہا کہ ساڈی گل ہوگئی اے کا تاثر پی ٹی آئی کی ذہنی کیفیت عیاں کرتا ہے، پہلے کہتے تھے ہم حکومت سے نہیں اسٹیبلشمنٹ سے بات کریں گے، اب حکومت کے ترلے جاری ہیں۔
وفاقی وزیر صنعت و پیداوار کا کہنا تھا کہ ریلیف قانون اور اصول کے مطابق ملے گا، چالاکیاں نہیں چلیں گی، پی ٹی آئی ذہنی طور پر کلیئر نہیں مقصد سانوں معافی دیو ہے۔انہوں نے کہا کہ نہ این آر او نہ کوئی ڈیل، کارکنوں کی تسلی کے لیے پی ٹی آئی خود ہی باتیں بناتی ہے، سیاسی استحکام معاشی ترقی کا ضامن ہے، اگر فتنہ انگیزی، شرانگیزی اور دہشت گردی نہ ہوتی تو ملک اب سے دس گنا زیادہ آگے چلا جاتا۔رانا تنویر حسین نے کہا کہ ہم مزید معاشی ترقی اور بہتری کی طرف جا رہے ہیں، 10 ماہ میں انتہائی بگڑے حالات بہتر کرنا وزیر اعظم میاں شہباز شریف کی محنت کا ثمر ہے۔وفاقی وزیر صنعت و پیداوار نے کہا کہ ہم آزاد ملک اور ہمارا اپنا نظام ہے، امریکی انتظامیہ تبدیلی کا ہم پر کوئی اثر نہیں، اسمبلی فلور پر میری تقاریر اور احتساب عدالت جج کا فیصلہ اصول اور قانون پرمبنی ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر پی ٹی آئی
پڑھیں:
داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کی وی سی ڈاکٹر ثمرین حسین نے وزیر اعلیٰ سندھ کو استعفیٰ پیش کردیا
داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کی وی سی ڈاکٹر ثمرین حسین نے بعض افراد کی جانب سے یونیورسٹی امور میں مداخلت کے خلاف وزیر اعلیٰ سندھ کو استعفیٰ پیش کردیا۔
ڈاکٹر ثمرین حسین نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ استعفیٰ منظور ہونے تک روزمرہ کے امور انجام دیتی رہیں گی۔
انھوں نے کہا کہ وہ ڈکٹیشن نہیں لیں گی، میرٹ کے خلاف بھرتی ہونے دیں گی نہ باڈیز میں تقرری کریں گی۔
ڈاکٹر ٹمرین کا کہنا تھا کہ صرف اپنا لیپ ٹاپ اور اپنی گاڑی دفتر سے ساتھ لائی ہوں، سرکاری ڈرائیور بھی یونیورسٹی چھوڑ دیا تھا جبکہ سرکاری گاڑی کبھی زیر استعمال نہیں رہی۔