پی ٹی آئی کے اندر مذاکرات کے حوالے سے اختلاف ہیں، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
مردان(نیوز ڈیسک)جمیعت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے اندر مذاکرات کے حوالے سے اختلاف ہیں، پی ٹی آئی نے کہا تھا حکومت سے بات نہیں کریں گے، بعد میں انہیں سمجھ آئی حکومت سے مذاکرات ہی بہتر راستہ ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے اتوار کو جامعۃ الاسلامی بابوزئی مردان میں تقریب تکمیل درس نظامی میں شرک کی۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ مذاکرات کی اب تک کوئی پیش رفت نظر نہیں آرہی، جے یو آئی ہمیشہ سیاسی عمل پر یقین رکھتی ہے، ہم مسائل کا حل صرف مذاکرات کے ذریعے نکالنے پر یقین رکھتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کیبرپختونخوا میں حکومت کی کوئی رِٹ نظر نہیں آتی، صوبے میں رشوت کا بازار گرم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے کچھ اراکین میرے خلاف بیانات دے رہے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کو سزا ملنے کے بعد پی ٹی آئی نے کوئی رابطہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا 26ویں ترمیم کے وقت سب سے رابطے میں تھے، اب بھی کوئی سیاسی جماعت بات کرنا چاہتی ہے تو دروازے کھلے ہیں پوری نیک نیتی سے مشورہ دیں گے، پی ٹی آئی کو آگاہ کردیں گے کہ وہ کہاں کھڑی ہے اور مسئلے کی نوعیت کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی مائی کا لعل مدارس کو میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔
مزیدپڑھیں:سمندر میں آکسیجن پیدا کرنے والے دھاتی پتھر دریافت، سائنسدانوں کی پوری سائنس پلٹ گئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی
پڑھیں:
حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہو گا،مولانافضل الرحمان
جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہو گا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانافضل الرحمان نے سود کے خاتمے کے حوالے سے کہا کہ جے یوآئی نے 26ویں آئینی ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردارکرایا اور مزید 22 نکات پرمزید تجاویزدیں۔ وفاقی شرعی عدالت نے 31 دسمبر 2027 کو سود ختم کرنے کی آخری تاریخ دی اورآئندہ یکم جنوری 2028 تک سود کا مکمل خاتمہ دستورمیں شامل کردیا گیا ہے۔
انہوں نے خبردارکیا کہ اگر حکومت اپنے وعدے پرعمل نہ کرتی تو عدالت جانے کے لیے تیاررہیں کیونکہ آئندہ عدالت میں حکومت کا دفاع مشکل ہوگا۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں کوئی اپیل معطل ہوجائے گی، اورآئینی ترمیم کے تحت یکم جنوری 2028 کو سود کے خاتمے پرعمل درآمد لازمی ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پہلے اسلامی نظریاتی کونسل کی صرف سفارشات پیش ہوتی تھیں لیکن اب بحث ہو گی۔ بلوچستان میں دہرے قتل کے واقعے کی مذمت کرتے ہیں۔ اور معاشرے میں قانون سازی اقدار کے مطابق ہونی چاہیے۔
پاک بھارت جنگ سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے خلاف 4 گھنٹے میں جیت حاصل کی۔ اور لڑائی میں بھارت کو 4 گھنٹےمیں لپیٹ دیا گیا۔ بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کیا۔ لیکن کشمیر سے متعلق ہمارا ریاستی مؤقف واضح اور غیرمبہم ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین روز اول سے حالت جنگ میں ہیں۔ اور کیا امریکہ کو اجازت ہے کسی متنازعہ علاقے میں سفارتخانہ کھولے۔ قبضہ کی گئی اراضی اسرائیل کی ملکیت نہیں۔
چندروس قبل چارسدہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا تھاہم نے آئین میں انسانی حقوق کا تحفظ کیا، ان شاء اللہ ہماری کوششوں سے پاکستان سے سود کا خاتمہ ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پختونخوا میں مذہب کی گہری جڑیں اکھاڑنے کے لئے این جی اوز کو استعمال کیا گیا، مدارس، علوم اور سیاست کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ موجودہ اسمبلیوں کی کوئی حیثیت نہیں، ایسی اسمبلیاں تو میں خود مٹی سے بنا سکتا ہوں، ہمارا صوبہ آگ میں جل رہا ہے، خیبرپختونخوا اور وفاق میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، حکومت نا اہل لوگوں کے پاس ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج سیاست کا مقصد کرسی اور اقتدار کا حصول ہے، مرضی کے انتخابات سے ہمیں ٹرخایا نہیں جاسکتا، ایسے الیکشن تو حسینہ واجد نے بھی کرائے تھے۔
Post Views: 5