190 ملین پاؤنڈ کی رقم کسی کے ذاتی اکاؤنٹ میں نہیں آئی، سلمان اکرم راجا
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ پر کابینہ اجلاس بعد میں ہوا اور یہ رقم پہلے منتقل ہوئی جب کہ کسی کے ذاتی اکاؤنٹ میں نہیں آئی۔
پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجا نے پریس کانفرنس کے دوران واضح کیا ہے کہ 171 ملین پاؤنڈ معاملہ کابینہ میں جانے سے پہلے رجسٹرار سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں گئے جب کہ 94 ارب روپے سپریم کورٹ نے وفاقی اور سندھ حکومت کو منتقل کیے۔
انہوں نے کہا کہ 3 دسمبر کو کابینہ کی میٹنگ سے پہلے 29 نومبر کو 100 ملین پاؤنڈ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آچکے تھے جب کہ 94 ارب روپے 9 جنوری 2024 کو 23 نومبر 2023 کے فیصلے کے مطابق وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کو منتقل کردیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ کون کہتا ہے کہ ریاست پاکستان یا کسی اکائی کو 1 پیسے کا نقصان ہوا، ایک پیسہ بھی کہیں اور نہیں گیا، معاہدے میں زمین ٹرسٹ کو ہی دی گئی۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ باقائدہ لکھا گیا کہ ذوالفقار بخاری کو برائے القادر یونیورسٹی ٹرسٹ یہ زمین منتقل کی جاتی ہے، انہوں نے امانت کے طور پر یہ زمین اپنے پاس رکھی اور جب 2020 میں ٹرسٹ بن گیا تو زمین منتقل ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ یہ زمین ٹرسٹ میں ہی رہی اور یہ ایک پبلک ٹرسٹ ہے، یونیورسٹی بنائی گئی جو آج تک چل رہی ہے لیکن اب اس کو بند کرنے کی سازش کی جارہی ہے تو کس طرح اس سے عمران خان یا بشریٰ بی بی کو کوئی فائدہ ہوا۔
17 جنوری کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قائم احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 190 ملین پاؤنڈ کے ریفرنس میں عمران خان کو مجرم قرار دیتے ہوئے 14 سال قید اور ان کی اہلیہ مجرمہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی، جس کے بعد بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے عمران خان پر 10 لاکھ اور بشریٰ بی بی پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا، جرمانے کی عدم ادائیگی پر عمران خان کو مزید 6 ماہ جب کہ بشریٰ بی بی کو 3 ماہ کی قید کی سزا بھگتنا ہوگی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجا اکاو نٹ میں ملین پاو نڈ بی بی کو نے کہا
پڑھیں:
پاکستان پوسٹ میں اشتہار سے زائد بھرتیاں: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے معاملہ نیب کو بھجوا دیا
اسلام آباد:پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے پاکستان پوسٹ میں اشتہار سے زائد بھرتیوں اور چار ارب روپے کی مبینہ مالی بے ضابطگیوں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے معاملہ قومی احتساب بیورو (نیب) کو بھجوا دیا ہے۔ کمیٹی نے وزارت مواصلات کی جانب سے فنانس ڈویژن کی منظوری کے بغیر اکاؤنٹس کھولنے کے معاملے پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایک ہفتے میں اس کا حل پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
جنید اکبر خان کی زیر صدارت پی اے سی کے اجلاس میں مواصلات ڈویژن کی 2023-24 کی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے دوران چیئرمین این ایچ اے کی عدم شرکت پر کمیٹی نے ناراضگی کا اظہار کیا۔ سیکرٹری مواصلات نے وضاحت دی کہ چیئرمین این ایچ اے ایک اہم اجلاس کے باعث شریک نہ ہو سکے۔
اجلاس میں پاکستان پوسٹ آفس کی جانب سے 314 افراد کی غیر قانونی بھرتی کا انکشاف ہوا۔ سیکرٹری مواصلات نے بتایا کہ ان بھرتیوں پر تادیبی کارروائی شروع کی گئی تھی، تاہم متاثرہ افراد نے عدالتوں سے سٹے آرڈر حاصل کر لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اشتہار سے زائد بھرتی کیے گئے افراد کو برطرف کیا جا چکا ہے۔
چیئرمین پی اے سی نے انکشاف کیا کہ ان بھرتیوں میں لوگوں سے پیسے لے کر میرٹ کے خلاف تقرریاں کی گئیں۔ کمیٹی نے اس سنگین معاملے پر نہ صرف نیب کو خط بھیجنے کا فیصلہ کیا بلکہ آئندہ اجلاس میں اٹارنی جنرل آف پاکستان کو بھی طلب کرنے کا اعلان کیا۔
مزید برآں، پاکستان پوسٹ کی جانب سے یوٹیلیٹی بلز، منی آرڈرز اور پوسٹل ریونیو کی مد میں جمع شدہ 4 ارب روپے کی رقم کے غیر قانونی استعمال کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اس پر چیئرمین پی اے سی نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”آپ کی غفلت سے عوام ڈیفالٹر بن گئے ہیں“۔ سیکرٹری مواصلات کا کہنا تھا کہ نیشنل بینک کی جانب سے مکمل ڈیٹا فراہم نہیں کیا گیا، تاہم انکوائریاں مکمل کر کے ذمہ داران کا تعین کیا جا چکا ہے۔ کمیٹی نے نیشنل بینک حکام کو آئندہ اجلاس میں طلب کرتے ہوئے آڈٹ اعتراض کو موخر کر دیا۔
اجلاس میں زیر التواء آڈٹ اعتراضات نمٹانے کے لیے معین پیرزادہ کی سربراہی میں ایک اور ذیلی کمیٹی قائم کر دی گئی، جس کے بعد پی اے سی کی ذیلی کمیٹیوں کی تعداد 5 ہو گئی ہے۔