کشمیری، نوجوان مر د و خواتین مقبوضہ کشمیر کے عوام کا سفیر بن کر مودی کی حکومت کو بے نقاب کریں، طاہر کھوکھر
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
طاہر کھوکھر نے کہا کہ دنیا بھر میں کشمیری تارکین وطن اپنی سفارتی محاذ پر اپنی جدوجہد تیز کریں یورپی ممالک کے ممبران پارلیمنٹ عوام تک کشمیریوں کی آواز کو پہنچائیں۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیر سیاحت و ٹرانسپورٹ محمد طاہرکھوکھر نے کہا ہے کہ ہر کشمیری نوجوان مقبوضہ کشمیر کے عوام اور ریاست کا سفیر بن جائے، مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم، بیگناہ کشمیریوں کا قتل عام، خواتین پر تشدد، بے گناہ کشمیریوں کو پابند سلاسل رکھنے، ان کی جائیدادوں پر قابض ہونے اور کشمیر کی شناخت کو تبدیل کرنے کیلئے مودی اور ہندو سرکار جو بھونڈے اقدامات اٹھا رہی ہے، اس کو سوشل میڈیا کے ذریعے اجاگر کریں اور اس کو ٹاپ ٹرینڈ بنائیں اور انڈیا اور مودی کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کریں جس طرح انڈیا حکومت مقبوضہ کشمیر میں بندوق کے زور پر کشمیریوں کو نشانہ بنا رہی ہے اور جبری حکومت کر رہی ہے اس کو اقوام عالم کے سامنے لایا جائے۔ جاری بیان میں انہوںن ے کہا کہ کشمیری، نوجوان مرد اور خواتین خود کو مقبوضہ کشمیر کے عوام کا سفیر بن کر سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے مودی اور انڈیا کی حکومت کو بے نقاب کریں۔
طاہر کھوکھر نے کہا کہ افسوس اقوام عالم اورخود اقوام متحدہ اتنا لاپرواہ ہو چکا ہے جو خود کی قراردادوں پر عمل نہیں کروا سکتا وہ دنیا میں کیا امن لائے گا، اس وقت انڈیا سرکار اور مودی نے انڈیا کو ہندو دیش بنانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں انڈیا میں ہندوں کے علاوہ کوئی بھی دوسری قوم محفوظ نہیں ہے، مسلمانوں کو تو انڈیا نے اپنے نشانے پر رکھا ہوا ہے۔ انڈیا سرکار اور مودی کی آشیرباد سے ہندوں کی دہشت گرد تنظیمیں مسلمانوں کا قتل عام کر رہی ہیں، مسلمانوں کی مساجد کو گرایا جا رہا ہے ان کو متنازع بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے مگر دنیا خواب غفلت میں سو رہی ہے۔
طاہر کھوکھر نے کہا کہ دنیا بھر میں کشمیری تارکین وطن اپنی سفارتی محاذ پر اپنی جدوجہد تیز کریں یورپی ممالک کے ممبران پارلیمنٹ عوام تک کشمیریوں کی آواز کو پہنچائیں، کشمیری اپنے حق کے حصول کی جدوجہد کر رہے ہیں جو عالمی برادری نے تسلیم کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردوں کے مطابق جدوجہد کر رہے ہیں، عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیریوں کو ان کو حق دلائے، کشمیریوں نے عالمی برادری کی ضمانت پر سیز فائر کیا تھا، 75برس بیت چکے ہیں عالمی برادری خاموش تماشہ دیکھ رہی ہے اور قابض بھارتی افواج کشمیریوں کی نسل کشی کر رہی ہے، ہندوستان آبادی کے تناسب کو تبدیل کر رہا ہے جو عالمی قوانین کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے، انڈیا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب رہا ہے۔ طاہر کھوکھر نے کہا کہ ہر کشمیری کو اب کشمیریوں کی آواز بننا ہو گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عالمی برادری کشمیریوں کی رہی ہے
پڑھیں:
بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی
درخواست میں کہا گیا ہے کہ شواہد وسیع ہیں اور گواہوں کی فہرست طویل ہے، جس کیلئے ملزمان اور انکے وکلاء کے درمیان باقاعدہ اور خفیہ مشاورت کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں پیش ہوئیں۔ محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں ایک پی آئی ایل دائر کی ہے۔ پی آئی ایل میں درخواست کی گئی ہے کہ جموں و کشمیر سے باہر (بھارت) کی جیلوں میں بند قیدیوں کو واپس لایا جائے۔ اس درخواست میں محبوبہ مفتی بمقابلہ یونین آف انڈیا کے عنوان سے، قیدیوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے بارے میں فوری عدالتی مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ محبوبہ مفتی کے وکیل نے استدلال کیا کہ 5 اگست 2019ء کو جب دفعہ 370 کو منسوخ کیا گیا تھا اس وقت بہت سے قیدیوں کو دور دراز ریاستوں کی جیلوں میں منتقل کردیا گیا تھا۔
پی آئی ایل میں کہا گیا ہے کہ سیکڑوں کلومیٹر دور ان کی نظربندی عدالت تک ان کی رسائی، خاندان کے لوگوں اور وکیلوں سے ملاقاتوں کو متاثر کرتی ہے، سفر کی لاگت خاندانوں کے لئے بہت زیادہ ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی نظربندی آئین کے آرٹیکل 14 اور 21 کے تحت دیئے گئے حقوق کی خلاف ورزی ہے، خاص طور پر مساوات کا حق، خاندانی رابطہ، موثر قانونی امداد اور جلد سماعت۔ انہوں نے کہا کہ قیدی اپنے اہل خانہ سے ملاقات نہیں کر سکتے کیونکہ دوری ہونے کے سبب اخراجات بڑھ جاتے ہیں۔ رشتہ داروں کے لئے باقاعدگی سے سفر کرنا بھی مشکل ہوتا ہے، جس کی وجہ سے مقدمے کی کارروائی خود ہی سزا بن جاتی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ شواہد وسیع ہیں اور گواہوں کی فہرست طویل ہے، جس کے لئے ملزمان اور ان کے وکلاء کے درمیان باقاعدہ اور خفیہ مشاورت کی ضرورت ہے۔ تاہم یہ عملاً اس وقت ناممکن ہو جاتا ہے جب قیدی کو دور کی جیل میں رکھا جاتا ہے۔ غور طلب ہے کہ بہت سے معاملات میں کچھ نظربندوں کو سکیورٹی وجوہات کی بناء پر یونین ٹیریٹری (جموں و کشمیر) سے باہر جیلوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔