دھند کے باعث موٹروے کے مختلف سیکشنز ٹریفک کے لیے بند
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
لاہور:
ترجمان موٹروے پولیس سید عمران احمد کے مطابق دھند کی شدت کے باعث لاہور ملتان موٹروے (ایم 3)، گوجرہ سے ملتان (ایم 4)، اور ملتان سے ظاہر پیر (ایم 5) کے سیکشنز کو بند کر دیا گیا ہے۔
ترجمان موٹر وے پولیس کے مطابق یہ اقدام عوام کی حفاظت اور محفوظ سفر کو یقینی بنانے کے لیے یہ اقدامات کیے ہیں۔
ترجمان کے مطابق دھند میں لین ڈسپلن کی خلاف ورزی حادثات کا سبب بن سکتی ہے، لہٰذا شہریوں کو دن کے اوقات میں سفر کو ترجیح دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ صبح 10 بجے سے شام 6 بجے تک دھند کے دوران بہترین سفری اوقات ہیں۔
ڈرائیورز کو ہدایت کی ہیں کہ دھند والی فوگ لائٹس کا استعمال یقینی بنائیں، تیز رفتاری سے گریز کریں اور اگلی گاڑی سے مناسب فاصلہ رکھیں اور غیر ضروری سفر سے اجتناب کریں۔
مسافروں کو کسی بھی مدد یا معلومات کے لیے موٹروے پولیس کی ہیلپ لائن 130 پر رابطہ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی: 24 گھنٹوں کے دوران مزید 3283 الیکٹرانک چالان جاری
ٹریفک پولیس نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر 24 گھنٹوں کے دوران مزید 3283 الیکٹرانک چالان جاری کردیئے گزشتہ6 روزکے دوران جاری کیے جانے والے ای چالان کی تعداد26ہزار155 سے تجاوزکرگئی۔
رپورٹ کے مطابق ٹریفک پولیس کراچی نے جدید وخود کارفیس لیس ای ٹکٹکںگ نظام کے تحت ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر 24 گھنٹوں میں مزید 3283 الیکٹرانک چالان جاری کردیئے۔
ٹریفک پولیس کے مطابق جمعے کی شب 12 بجے سے ہفتے کی شب 12 بجے تک سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر 1992 ای چالان ،بغیرہیلمنٹ موٹر سائیکل چلانے پر 761، ریڈ لائٹ کی خلاف ورزی پر 119، موبائل فون کے استعمال پر 87، اوور اسپیڈنگ پر 104 ای چالان کیے گئے ، ٹریفک پولیس کے مطابق کالے شیشوں پر 71 ای چالان ، نوپارکنگ پر 26 ، رانگ وے پر 14 ای چالان، اوور لوڈنگ پر 2 اوربیجا لوڈ پر 10ای چالان جاری کیے گئے ہیں۔
مسافروں کو بسوں کی چھت ہر بیٹھانے پر 58 ، اسٹاپ لائن کیخلاف ورزی پر28 اور ون وے اسٹریٹ پر رانگ پر 2 ای چالان جاری کیے گئے۔
ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق یہ نظام شہریوں میں ٹریفک قوانین کی پاسداری کو یقینی بنانے اورمؤثرنگرانی کے لیے ایک اہم سنگ میل ہےاورعوامی تعاون سے یہ نظام مزید بہتر بنایا جا رہا ہے۔
شہریوں سے اپیل ہے کہ ٹریفک قوانین کی مکمل پاسداری کریں تاکہ شہر میں ٹریفک کا نظام بہتر ہو اور حادثات میں کمی لائی جا سکے۔