Jasarat News:
2025-09-18@11:30:27 GMT

حماس اسرائیل معاہدہ: غزہ کے بہادر عوام کو سلام

اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT

حماس اسرائیل معاہدہ: غزہ کے بہادر عوام کو سلام

(پہلا حصہ)
امریکا کے نو منتخب صدر، ڈونالڈ ٹرمپ کے اس یک سطری ٹوئٹ کو دنیا بھر میں انتہائی خوشی کے ساتھ پڑھا اور دیکھا گیا جس میں انہوں نے خوش خبری دی کہ ’’مشرق وسطیٰ میں سمجھوتا ہو گیا ہے۔ یرغمالیوں کی رہائی جلد شروع ہوجائے گی‘‘۔ یاد رہے صدر ٹرمپ ہی نہیں ماضی اور حال کی بیش تر امریکی انتظامیہ فلسطین کے معاملے کو یہودی ریاست کی طرف سے اہل غزہ کی نسل کشی اور غزہ کو ملیا میٹ کردینے اور قحط اور بھوک سے انسانی جانوں کے اتلاف کے حوالے سے نہیں، محض ’’اسرائیلی یر غمالیوں کی رہائی‘‘ کے تناظر میں دیکھتی ہے۔

قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی میں معاہدے پر اتوار 19 جنوری، صدر ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب سے ایک دن پہلے سے عمل شروع ہوجائے گا جب قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن کے بقول بندوقیں خاموش ہو جائیں گی۔ تین ماہ پر محیط اس معاہدے کے تحت اہل غزہ کے لیے انسانی امداد میں اضافہ، اسرائیلی افواج کے بتدریج انخلا اور فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی اسیران کی رہائی شامل ہے۔ معاہدے میں غزہ میںجنگ کے بعد کی تعمیر نو کی بات بھی کی گئی جہاں 7 اکتوبر 2023 سے مسلسل اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 60 فی صد سے زائد عمارتیں تباہ ہوچکی ہیں۔

معاہدے کا پہلا مرحلہ 6 ہفتوں یعنی 42 دن پر مشتمل ہوگا۔ معاہدے کے تحت غزہ میں ہر روز انسانی امداد کے تحت 600 ٹرکس کی اجازت دی جائے گی، ان میں سے 50 ایندھن لے کر جائیں گے اور 300 ٹرک شمال کے لیے مختص کیے جائیں گے۔ امداد کی ترسیل میں بڑے پیمانے پر کمی مصر کے ساتھ رفح کراسنگ کی بندش کے بعد پیش آئی تھی جس کے ذریعے زیادہ تر رسد پہنچتی تھی۔

تین ہفتوں میں حماس تمام فوجی اور عام شہری خواتین، بچوں اور 50 سال سے زیادہ عمر کے 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی۔ حماس یرغمالیوں کو اس طرح رہا کرے گی کہ ہر ہفتے 3 یرغمالی رہا کیے جائیں گے جن کی تعداد بڑھتی جائے گی۔ جنگ بندی کے پہلے روز حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے تین افراد کو فوری طور پر رہا کیا جائے گا۔ اسرائیل ہر یرغمال یہودی کے بدلے 30 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا اور ہر اسرائیلی خاتون فوجی کی رہائی کے بدلے 50 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔ ان میں وہ فلسطینی بھی شامل ہیں جو اسرائیل کی جیلوں میں سزا کاٹ رہے ہیں۔ تمام زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو پہلے رہا کیا جائے گا اور اس کے بعد مردہ یرغمالیوں کی باقیات حوالے کردی جائیں گی۔

اسرائیل کا ماننا ہے کہ یرغمالیوں میں سے زیادہ تر زندہ ہیں لیکن حماس کی جانب سے ان کے بارے میں کوئی باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں میں سے 94 غزہ میں موجود ہیں جن میں سے 34 ہلاک ہو چکے ہیں۔ چار اسرائیلی ایسے بھی ہیں جنہیں جنگ سے پہلے اغوا کیا گیا تھا، جن میں سے دو ہلاک ہو چکے ہیں۔ جنگ بندی کے ساتویں دن یعنی 25 جنوری کو بے گھر فلسطینیوں کو شمالی غزہ میں اپنے گھر جانے کی اجازت مل جائے گی۔ جنگ بندی کے 16 ویں دن اسرائیل اور حماس امن منصوبے کے دوسرے اور تیسرے مرحلے پر مذاکرات شروع کریں گے۔ اس میں 1000 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے باقی تمام زندہ یرغمالیوں کی واپسی شامل ہو گی اور غزہ سے اسرائیلی افواج کا انخلا مکمل ہوجائے گا اور شمالی غزہ میں بے گھر فلسطینیوں کی واپسی بھی شروع ہو جائے گی۔

اگر چیزیں منصوبے کے مطابق چلتی رہیں تو چھے ہفتے بعد یکم مارچ کو دوسرے مرحلے کا آغاز ہو جائے گا۔ نو مارچ کو اسرائیل کو فلاڈیلفی سے اپنی افواج کا انخلا بھی مکمل کرنا ہوگا جو غزہ کو مصر سے الگ کرتی ہے۔ یہ شق مصر کے اصرار پر رکھی گئی ہے جس نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اس راستے سے فلسطین کو اسلحے کی سپلائی نہیں ہونے دے گا۔

12 اپریل کو معاہدے کا تیسرا مرحلہ شروع ہو جائے گا جس کی تفصیلات ابھی واضح نہیں ہیں۔ فی الحال اس بات پر کوئی معاہدہ نہیں ہوا کہ جنگ بندی کے بعد غزہ کا انتظام کون سنبھالے گا۔ امریکا نے فلسطینی اتھارٹی کے ایک اصلاحی ورژن پر زور دیا ہے۔ اسرائیل جس سے اتفاق نہیں کرتا۔

اس کے باوجود کہ اسرائیل جنگ بندی کے معاہدوں کی خلاف ورزی کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہے اور نہیں کہا جاسکتا کہ اس معاہدے میں بھی ایسا ہی ہو لیکن معاہدے کے بعد اہل غزہ جشن کی حالت میں ہیں۔ پورے غزہ میں خوشی کا عالم ہے۔ تل ابیب کے عوام بھی اطمینان کا اظہار کررہے ہیں لیکن حکمران طبقہ اس معاہدے سے نا خوش نظر آرہا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اسے یرغمالیوں کی خاطر زہر کا پیالہ پینے سے تعبیر کررہے ہیں۔ ان کے انتہائی دائیں بازو کے ساتھیوں نے معاہدے کی حمایت سے انکار کردیا ہے۔ اسرائیلی کابینہ کے اہم رکن اور وزیر خزانہ بذالیل سموٹریچ اس معاہدے کے اعلان سے چند گھنٹے پہلے تک پکار پکار کر کہتے رہے، ’’یہ معاہدہ اسرائیل کے لیے تباہی ہو گا‘‘۔ اسرائیل کے وزیر برائے داخلہ امور اور نیتن یاہو کابینہ کے اہم وزیر اتیمار بین گویر، نیتن یاہو کو 15 جنوری کی صبح تک خبردار کرتے رہے کہ ’’حماس کے ساتھ معاہدہ نہ کیا جائے۔ اگر معاہدہ کیا تو حکومت سے الگ ہو جاؤں گا‘‘۔ اس صورت میں ممکن ہوسکتا تھا کہ نیتن یاہو کی حکومت تحلیل ہوجاتی لیکن چند دوسرے ارکان نے وزیراعظم یاہو کو اپنی حمایت کا یقین دلایا ہے۔

13 جنوری کو دائیں بازو کے ایک سرخیل چینل 14 پر ایک پروگرام میں، ڈونالڈ ٹرمپ کے بہت بڑے حمایتی یہودی سٹپٹا رہے تھے کہ ٹرمپ نے ہمیں بہت برا سرپرائز دیا ہے۔ ہم تو یہ سمجھ رہے تھے کہ وہ ویسٹ بینک کو اسرائیل کا مستقل حصہ بنانے میں ہماری مدد کریں گے لیکن اس کے برعکس یہ ہورہا ہے کہ وہ بیس جنوری سے پہلے پہلے حماس سے معاہدے پر زور دے رہے ہیں۔

اسرائیلی اخبارات میں ایسی خبریں شائع ہورہی ہیں کہ نیتن یاہو نے اپنے ساتھیوں سے کہا ہے کہ وہ پہلے مرحلے میں اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بعد پھر لڑائی شروع کردیں گے۔ یا پھر یہ کہ معاہدے کا مقصد صدر ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں نیتن یاہو کی شرکت کو یقینی بنانا اور ان سے اپنائیت کا اظہار کرنا، اپنے ساتھ رکھنا اور یہ یقین دلانا ہے کہ ان کی ڈیڈ لائن کی تکمیل کے لیے اسرائیل نے یہ کڑوا گھونٹ پیا ہے۔

معاہدہ کیسے ممکن ہوا؟ جب کہ صدر ٹرمپ کی نومنتخب کابینہ میں اکثریت انتہائی متعصب یہود اور اسرائیل نواز وزراء کی ہے۔ جن کی موجودگی میں ممکن ہی نہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ کی ترجیحات میں کوئی ایسی بات شامل ہو جو یہودیوں کی ناراضی اور حماس کے فائدے میں جاسکے۔ ان کے وزیر خارجہ مارکو روبیو اسرائیل کے کٹر حمایتی ہیں۔ سالِ رواں کے اوائل میں مارکو روبیو نے کہا تھا کہ ’’میں غزہ میں جنگ بندی کی حمایت کبھی نہیں کروں گا اور میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ اسرائیل کو حماس مکمل طور پر ختم کردینا چاہیے۔ حماس کے لوگ زہریلے جانور ہیں‘‘۔ ٹرمپ نے اسرائیل کے لیے امریکی سفیر کے طور پر ارکنسا کے سابق گورنر اور اسرائیل کے کٹر حامی مائیک ہکیبی کو منتخب کیا ہے جو غربِ اردن پر اسرائیلی قبضے کے حامی ہیں اور کہتے ہیں کہ دو ریاستی نظریہ کسی بھی طور قابل ِ عمل نہیں۔ سوال یہ ہے کہ ٹرمپ اور نیتن یاہو پھر کیوں اس معاہدے پر رضامند ہوئے؟؟ ،(جاری ہے)

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: فلسطینی قیدیوں یرغمالیوں کی جنگ بندی کے اسرائیل کے نیتن یاہو اس معاہدے معاہدے کے کی رہائی کے ساتھ رہے ہیں جائے گا کے بدلے جائے گی رہا کرے شروع ہو ہیں کہ کے لیے کے بعد گا اور

پڑھیں:

میانوالی مین ای بسپراجیکٹ کا افتتاح ، علی پور کے فلڈریلیف کا دورہ‘ جمہوریت کے پاسبانوں کو سلام : مریم نواز

لاہور+ میانوالی (نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ نمائندہ نوائے وقت+ نامہ نگار) وزیراعلیٰ  مریم نواز شریف مظفر گڑھ کی تحصیل علی پور پہنچ گئیں۔ سیلاب سے متاثر علی پور شہر کا دورہ کیا۔  گورنمنٹ ہائی سکول علی پور میں قائم فلڈ ریلیف کیمپ کا بھی دورہ کیا۔ سیلاب کے دوران جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو امدادی رقوم کے چیک پیش کئے۔ وزیراعلیٰ  نے سیلاب متاثرین سے بات چیت کی اور گھل مل گئیں۔ مریم نواز نے سیلاب متاثرہ خواتین کو دلاسہ دیا اور نقصانات کے ازالے کی یقین دہانی کرائی۔ وزیر اعلیٰ نے دیگ سے خود سالن ڈال کر سیلاب متاثرین کو پیش کیا۔ خود جا کر ہر خاتون اور بچوں کو کھانا پیش کرتی رہیں۔ متاثرہ خواتین کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھایا۔ ننھی بچیاں وزیراعلی مریم نواز شریف سے لپٹ گئیں اور پیار کیا۔ فلڈ ریلیف کیمپ میں کمسن بچی کی خواہش پر کرکٹ کھیلی۔ مریم نواز نے بال کرائی اور ہٹ کرنے پر بچی کو داد دی۔ فلڈ ریلیف کیمپ کے عارضی کلاس روم میں بچوں سے ہلکے پھلکے انداز میں گپ شپ کی۔ بچوں سے پڑھائی کے بارے میں پوچھا۔ متاثرین سے فلڈ ریلیف کیمپ میں میسر سہولتوں کے بارے میں دریافت کیا۔ سیلاب متاثرہ خاندانوں کو تحائف بھی پیش کئے۔ وزیراعلیٰ نے امدادی سرگرمیوں میں معاونت پر پاک نیوی کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا۔ سیلاب سے ضلع مظفر گڑھ کے 147 موضع،3 لاکھ 94ہزار سے زائد آبادی متاثر ہوئی۔ تحصیل علی پور کے 26 موضع زیر آب آئے۔ سیلاب متاثرین کے لئے 37 فلڈ ریلیف کیمپ اور 8 ٹینٹ سٹی قائم کئے گئے ہیں۔ قبل ازیں مریم نواز نے لاہور ائیرپورٹ سے غزہ کے عوام کے لئے امدادی سامان روانہ کیا۔ پاکستان کی جانب سے اہل غزہ کیلئے 100 ٹن خوراک بھیجی جارہی ہے۔ پاکستان سے 32 فوڈ آئٹم اہل غزہ کو بھجوائے جارہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان کے عوام کے دل فلسطینیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ غزہ کے بے گناہ مسلمانوں پر مظالم سے ہر حساس دل مضطرب ہے۔ امدادی سامان اہل پاکستان کی طرف سے غزہ کے عوام کے لئے پیغام محبت ہے۔ یوم جمہوریت پر پیغام میں  مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ طاقت کا اصل سرچشمہ عوام ہیں اور عوام کی رائے ہی ترقی کا پہلا زینہ ہے۔ فتنہ فساد اور تشدد کی بنیاد پر رائے سازی جمہوریت کی روح کے منافی ہے۔ اسلام جمہوریت کے پاسبانوں کو جو آئین کی حفاظت کو جہاد سمجھتے ہیں۔ جمہوریت وہ عہد ہے جہاں اقتدار عوام کی دہلیز پر آتا ہے۔ معیشت جمہوریت کے بغیر پائیدار ترقی نہیں کر سکتی۔ جمہوریت مضبوط ہوگی تو تعلیم کا در کھلے گا، سہولتیں ملیں گی اور ہر نوجوان کا خواب مکمل ہوگا۔ جمہوریت محض حکومت سازی نہیں، عوام اور ریاست کے درمیان اعتماد کا رشتہ ہے۔ جمہوریت وہ آئینہ ہے جس میں ہم اپنی غلطیاں دیکھ کر درست کر سکتے ہیں۔ اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے، دشمنی نہیں۔ یہی وہ سبق ہے جو ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کو دینا ہے۔ پاکستان کی جمہوریت کو صرف بچانا نہیں اسے نکھارنا اور دنیا کے لیے ایک مثال بنانا ہے۔ جمہوریت کو آئندہ نسلوں کے لیے ایسا سرمایہ بنائیں گے جو وقت کی آندھیوں میں بھی قائم رہے۔ ادھر مریم نواز شریف نے میانوالی میں الیکٹرک بس کے تاریخی پراجیکٹ کا افتتاح کر دیا۔ وزیر اعلیٰ جہاز چوک پہنچیں اور بس سٹاپ سے الیکٹرک بس پر سوار ہوئیں۔ وزیر اعلیٰ  نے الیکٹرک بس میں سفر کرکے پراجیکٹ کا باضابطہ آغاز کیا۔ مریم نواز نے الیکٹرک بس سٹاپ پر مسافر خواتین سے بات چیت کی، میانوالی میں بس سروس کے آغاز پر مبارکباد دی۔ پہلی الیکٹرک بس میں سفر کرنے والے مسافروں نے اظہار مسرت کیا۔ مسافروں نے  بتایا کہ اس خوبصورت بس میں سفر کرنا خواب کی طرح لگتا ہے، تھینک یو مریم نواز۔ میانوالی الیکٹرک بس کی سہولت حاصل کرنے والا پنجاب کا پہلا ضلع بن گیا ہے۔ میانوالی میں 15 الیکٹرک بسیں شہر کے مختلف مضافاتی روٹس پر چلائی جائیں گی۔ میانوالی میں روزانہ 10ہزار سے زائد مسافر الیکٹرک بسوں پر سفر کریں گے۔ بس میں معذور اور ضعیف افراد کے لئے ویل چیئر اور سپیشل نشستیں موجود ہیں۔ میانوالی میں چلنے والی الیکٹرک بسوں میں خواتین کیلئے الگ کمپارٹمنٹ، ہراسانی کے واقعات کے سدباب کیلئے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے۔ ہر الیکٹر ک بس میں وائی فائی اور موبائل چارجنگ کی سہولت موجود ہے۔ الیکٹرک بسوں کی چارجنگ، واشنگ اور پارکنگ کے لئے الگ الیکٹرک بس ڈپو بھی قائم کیے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور سعودی عرب کے مابین معاہدہ
  • نیتن یاہو نے ٹرمپ کو قطر حملے سے پہلے آگاہ کیا یا نہیں؟ بڑا تضاد سامنے آگیا
  • غزہ میں کسی معاہدے کا امکان نہیں، کارروائی میں توسیع کریں گے: اسرائیل نے امریکہ کو بتا دیا
  • نیتن یاہو سے مارکو روبیو کا تجدید عہد
  • ٹک ٹاک بارے معاہدہ طے، عوام دوبارہ موقع دے امریکا کو مضبوط بنائیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
  • اسرائیلی یرغمالیوں کو انسانی ڈھال بنایا تو نتائج سنگین ہوں گے، ٹرمپ کی حماس کو وارننگ
  • اسرائیل نے قطر پر حملے کی مجھے پیشگی اطلاع نہیں دی، دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ
  • اسرئیلی وزیراعظم سے ملاقات : اسرائیل بہترین اتحاد ی، امریکی وزیرخارجہ: یاہوکی ہٹ دھرمی برقرار‘ حماس پر پھر حملوں کی دھمکی
  • میانوالی مین ای بسپراجیکٹ کا افتتاح ، علی پور کے فلڈریلیف کا دورہ‘ جمہوریت کے پاسبانوں کو سلام : مریم نواز