28 لاکھ تولہ سونا دریاقت،حقیقت کیا نکلی؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک: وزیر معدنیات شیر علی گورشانی نے کہا اٹک کے مقام پر ہمیں انکشاف ہو اکہ یہاں سونا موجود ہے جو ریت کے زرؤں کے ساتھ ملا ہوا ہے۔
سینیئر صحافی منصور علی کے پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر معدنیات شیر علی گورشانی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایات پر عمل در آمد کررہے ہیں، کوشش کررہے ہیں کہ اس صوبے کی تقدیر بدل جائے، امید ہے صوبے کی عوام کی بہتری کے لئے کچھ کرجائیں گے۔
صوبہ بھرمیں ڈرائیونگ لائسنسنگ سہولیات و فراہمی کا سلسلہ جاری
صحافی منصور علی خان نے سوال کرتے کہا کیا واقعی 28 لاکھ تولہ سونا دریاقت ہوا ہے؟ جواب دیتے ہوئے وزیر معدنیات نے کہا اٹک کے مقام پر ہمیں انکشاف ہو اکہ یہاں سونا موجود ہے جو ریت کے زرؤں کے ساتھ ملا ہوا ہے۔
جیولوجیکل سروے آف پاکستان کے بعد نیسپاک کی جانب سے بھی سونے کی موجودگی چیک کرائی گئی،ان کا کہنا تھا کہ ہرطرف سے تصدیق کے بعد پنجاب حکومت کی اعلی سطح کی کمیٹی وزیراعلی کو ملی۔
وزیر معدنیات شیر علی گورشانی کا کہنا تھا کہ 25 کلومیٹر کے ایریا پر اُن کے مشاہدے کے مطابق یہ سونا موجود ہےاور مالیت 28 لاکھ تولہ ہے۔
واٹس ایپ کے سٹیٹس فیچر کو مزید بہتر بنا دیا گیا
وزیر معدنیات کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ 5 سالوں میں اس ادارے میں بہت کرپشن ہوئی، شاید 77 سال میں نہیں پہنچا ہوگا، اس سیٹ پر سابق وزیر حافظ عمار یاسر تھے جو کہ اس وقت ملک سے باہر ہیں، وہ آکر قوم کو جواب دیں ساڑھے 4 سال ادارے کے ساتھ کیا کیا ہے؟
واضح رہے کہ سابق نگران وزیر معدنیات ابراہیم حسن مراد نے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا تھا کہ اٹک کے قریب دریائے سندھ میں 28 لاکھ تولہ سونے کے ذخائر موجود ہیں، جن کی مالیت 800 ارب روپے یا 2 ارب 87 کروڑ ڈالر بنتی ہے۔
کیاواقعی ثانیہ مرزا کو متحدہ عرب امارات کے پراپرٹی ٹائیکون کی شکل میں نیا پیار مل گیا؟ تہلکہ خیز خبر
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: وزیر معدنیات کہنا تھا کہ لاکھ تولہ
پڑھیں:
بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا: وزیرِاعلیٰ بلوچستان
---فائل فوٹووزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ریاست سے ناراضی کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہتھیار اٹھا لیے جائیں، آئین پاکستان ریاست سے غیر مشروط وفاداری کا درس دیتا ہے اور اس دائرے میں رہتے ہوئے بات کی جائے تو ہر مسئلے کا حل ممکن ہے، بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا۔
کوئٹہ میں ینگ پارلیمنٹیرین فورم پاکستان کی صدر و رکن قومی اسمبلی سیدہ نوشین افتخار اور جنرل سیکریٹری، ایم این اے نواب زادہ میر جمال خان رئیسانی کی قیادت میں وفد سے گفتگو کرتے ہوئے میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے پاکستان کے ساتھ الحاق کو شاہی جرگے نے اکثریتی رائے سے منظور کیا تھا، اس کے برعکس یہ بیانیہ کہ بلوچستان کا زبردستی الحاق ہوا حقائق سے انحراف ہے، ہمیں بلوچستان سے متعلق اس تاثر کو جو باہر رائج ہے، درست معلومات اور حقائق سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست مخالف کوئی بھی بیانیہ، چاہے کتنا ہی مقبول ہو، محب وطن افراد کے لیے قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ پنجابیوں کی ٹارگٹ کلنگ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانا ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ بیڈ گورننس دہشتگردی کو تقویت جبکہ اچھی طرزِ حکمرانی ریاست کو مستحکم بناتی ہے، ہم بلوچستان میں گڈ گورننس کے فروغ کے لیے ہر سطح پر شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنا رہے ہیں۔
اس موقع پر وفد کے دیگر ارکان نے بھی اس بات پر اتفاق کیا کہ بلوچستان کا مستقبل روشن ہے اور ریاست مخالف عناصر کو کامیابی نہیں ملے گی۔
اس سے قبل وزیرِ اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ’چیف منسٹر یوتھ اسکل ڈویلپمنٹ اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ پروگرام‘ کے تحت 5 برسوں میں 30 ہزار نوجوانوں کو بیرون ملک روز گار فراہم کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں سال جون تک پروگرام کے پہلے مرحلے میں 150 نوجوان سعودی عرب جائیں گے، اس منصوبے کے لیے صوبائی حکومت نے ایک ارب 28 کروڑ روپے کی ادائیگی کردی ہے۔