پاکستان اسٹاک ایکسچینج: ایک لاکھ 16 ہزار کی حد بحال
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں ہفتے کے پہلے دن کاروبار میں مثبت رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے، کے ایس ای 100 انڈیکس ایک لاکھ 16 ہزار پوائنٹس کی سطح تک پہنچ گیا۔
تفصیلات کے مطابق پیر کے روز کاروبار کے آغاز کے ساتھ ہی اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان رہا، کے ایس ای 100 انڈیکس 939 پوائنٹس کے اضافے سے ایک لاکھ 16 ہزار 200 پوائنٹس کی سطح پر پہنچا۔
رپورٹ کے مطابق اسٹاک مارکیٹ میں آٹوموبائل، فارماسیوٹیکل، ٹیکنالوجی اور سیمنٹ سیکٹر کی کمپنیز کے شیئرز میں خریداری کا رجحان بڑھا، جس نے کاروباری سرگرمیوں میں مزید تیزی پیدا کی۔
یاد رہے کہ پچھلے ہفتے بھی پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں 2025 پوائنٹس کی تیزی دیکھنے کو ملی تھی، جس کے نتیجے میں انڈیکس ایک لاکھ 14 ہزار اور ایک لاکھ 15 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حدوں کو دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب رہا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسٹاک مارکیٹ میں پوائنٹس کی ایک لاکھ
پڑھیں:
دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا
پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی
پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، محکمۂ آبپاشی
دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے ،دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی۔محکمہ آبپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 4600کیوسک جبکہ ڈائون اسٹریم میں محض 190کیوسک اخراج کیا جا رہا ہے ۔ 2023ء کے اپریل میں کوٹری بیراج اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 8900کیوسک اور 2024ء کے اپریل میں 5000کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی، یہ اعداد و شمار ہر سال پانی کم سے کم ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔محکمۂ آبپاشی کے مطابق پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے ، صرف پینے کا پانی دستیاب ہے ۔محکمہْ زراعت کے مطابق پانی کی کمی کے اثرات فصلوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔خریف کے سیزن میں سندھ کے اندر گزشتہ 5 سال کے دوران پونے 5 سے سوا 6 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے ۔ اسی طرح 2 لاکھ 79 ہزار سے 2 لاکھ 95 ہزار ہیکٹر پر گنے کی فصل کاشت کی گئی، 7 لاکھ 8 ہزار سے 8 لاکھ 11 ہزار ہیکٹر تک چاول کی فصل کاشت کی گئی ہے ۔ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت جاری رہی تو سندھ کی زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے ۔محکمہْ آبپاشی، زراعت اور آبادگاروں کو امید ہے کہ بارشیں ہونے کی صورت میں صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔