بھارت میں ہوائی جہاز کو دھکا لگانے کی ویڈیو نے ہنسی کا طوفان کھڑا کردیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
بھارت(نیوز ڈسک)گاڑی رکشوں کو سڑکوں پر دھکا لگانا ایک عام بات ہے مگر بھارت میں تو ہوائی اڈے پر ایک جہاز کو دھکا لگانے کے مناظر دیکھنے کو ملے جس نے ہر طرف ہنسی کا طوفان کھڑا کردیا اور ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔اس واقعے کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بھارت کی مغربی ریاست گجرات کے ائیرپورٹ پر ملازمین کو ایک جہاز کو پیچھے کی طرف دھکیلتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
جہاز کو دھکا لگانے کی ممکنہ وجہ ہوائی جہاز کو کسی دوسرے مقام پر لے جانے کے لیے ضروری تکنیکی اور انجینئرنگ آلات کی کمی ہے جیسا کہ دوسرے ہوائی اڈوں میں ہوتا ہے، جہاں حفاظتی طریقہ کار کی ضرورت کے مطابق ہوائی جہاز کو دھکیلنے یا کھینچنے کے لیے ٹو ٹرک کا استعمال کیا جاتا ہے۔خیال ہے کہ دیوہیکل طیارے میں کوئی مسافر سوار نہیں تھا اور ایسا لگتا ہے کہ طیارہ تھرسٹ ریورسر انجن میں خرابی کا شکار تھا، جس کی وجہ سے موجودہ عملے کو اس کو دھکا دینا پڑا۔ویڈیو میں چند افراد کو جہاز کو دھکا لگاتے دیکھا جاسکتا ہے، جن میں یقیناً وہ لوگ بھی شامل تھے جنہوں نے فوٹیج بنائی تھی۔ لوگوں کو اس عجیب منظر پر ہنستے دیکھا جا سکتا ہے۔
حماس نے 3 اسرائیلیوں کے بدلے 90 فلسطینی رہا کرالیے، اہل غزہ نے پہلی بے خوف رات گزاری
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
برطانوی طیارہ بردار جہاز بحر ہند اور بحر الکاہل میں جنگی گروپ کی قیادت کرے گا
برطانیہ کی شاہی بحریہ کا مرکزی اور جدید طیارہ بردار جہاز “ایچ ایم ایس پرنس آف ویلز” جلد ہی ایک اہم مشن پر بحرِ ہند اور بحر الکاہل کی جانب روانہ ہونے والا ہے۔ یہ جہاز ایک کثیر ملکی بحری جنگی گروپ کی قیادت کرے گا، جس کا مقصد دنیا کو یہ دوٹوک پیغام دینا ہے کہ “ہم اپنے عزم میں سنجیدہ ہیں”۔
طیارہ بردار جہاز، جس کی مالیت 3 ارب پاؤنڈ (تقریباً 4 ارب ڈالر) ہے، آٹھ ماہ پر محیط ایک بڑے مشن کی قیادت کرے گا، جس میں برطانیہ، ناروے اور کینیڈا کے جنگی بحری جہاز شامل ہوں گے۔ یہ مشن بحیرہ روم، مشرقِ وسطیٰ، جنوب مشرقی ایشیا، جاپان اور آسٹریلیا تک پھیلا ہوا ہو گا۔ اس میں تقریباً 40 ممالک کے ساتھ مشترکہ مشقیں، کارروائیاں اور سرکاری دورے شامل ہوں گے۔
آج منگل کے روز پورٹسماؤتھ بندرگاہ کے قریب ہزاروں خاندانوں اور حامیوں کے جمع ہونے کی توقع ہے، جو 65 ہزار ٹن وزنی اس جنگی جہاز کو الوداع کہنے آئیں گے۔ اس روانگی کے موقع پر شاہی بحریہ کی تباہ کن جنگی کشتی “ایچ ایم ایس ڈونٹلس” بھی طیارہ بردار جہاز کے ساتھ روانہ ہو گی۔
بعد میں ناروے کی دو جنگی کشتیاں بھی اس بیڑے کا حصہ بنیں گی، جب کہ برطانیہ اور کینیڈا کی فریگیٹس بھی پلیموَتھ بندرگاہ سے روانہ ہو کر مشن میں شامل ہوں گی۔
یہ بحری جنگی گروپ (CSG) مکمل تب ہوگا جب شاہی بحریہ کی امدادی کشتی “آر ایف اے ٹائیڈسپرنگ” بھی اس میں شامل ہو جائے گی۔ علاوہ ازیں، “آپریشن ہائی ماسٹ” کے نام سے جاری اس مشن کے دوران دیگر بحری جہاز اور ممالک بھی مرحلہ وار اس کارروائی میں شریک ہوں گے۔
روانگی کے بعد کے دنوں میں 18 برطانوی ایف-35 بی لڑاکا طیارے بھی طیارہ بردار جہاز پر شامل کیے جائیں گے، اور توقع ہے کہ مشن کے دوران یہ تعداد 24 طیاروں تک پہنچ جائے گی۔
اسی کے ساتھ ساتھ، متعدد ہیلی کاپٹرز اور ڈرون طیارے بھی اس بحری بیڑے کا حصہ بنیں گے۔
Post Views: 1