مہاکمبھ میلہ 2025: کروڑوں زائرین کا سمندر،گنتی کیسے کی جاتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
پریاگ راج کے سنگم تت پر جاری مہا کمبھ میں زائرین کا ایک سمندر امڈ آیا ہے۔ مہا کمبھ کے آغاز کے محض 8 دنوں میں 8 کروڑ سے زائد افراد سنگم میں اشنان کر چکے ہیں۔ اس مرتبہ یہ توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ مہا کمبھ میں آنے والے عقیدت مندوں کی تعداد 40 سے 50 کروڑ تک پہنچ سکتی ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ مہا کمبھ میں آنے والے لوگوں کی گنتی کیسے ہوتی ہے؟ کیونکہ لاکھوں کروڑوں کی بھیڑ کو گننا ایک مشکل کام ہے۔ مہا کمبھ میں آئے عقیدت مندوں کی گنتی میں اندازے کے ساتھ ساتھ جدید سائنسی طریقوں کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
مہا کمبھ میں آئے زائرین کی گنتی شماریاتی طریقوں سے بھی کی جاتی ہے۔ اس طریقہ کا پہلی بار استعمال سال 2013 کے کمبھ میں ہوا تھا۔ شماریاتی طریقہ کے مطابق 1 فرد کو گنگا میں اشنان کے لئے تقریباً 0.
اس بار مہا کمبھ میں آنے والے لوگوں کی گنتی کے لئے مصنوعی ذہانت (AI) کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ عقیدت مندوں کی صحیح گنتی کے لئے مہا کمبھ میں اے آئی تکنیک والے کیمرے لگائے گئے ہیں۔ ساتھ ہی ریلوے اسٹیشنوں پر اترنے والے عقیدت مندوں کی بھی ٹریکنگ کی جا رہی ہے۔ یہ کیمرے مہا کمبھ میں آنے والے لوگوں کے چہروں کو اسکین کرتے ہیں اور وہاں موجود بھیڑ کے حساب سے یہ اندازہ لگاتے ہیں کہ کتنے گھنٹے میں کتنے لاکھ لوگ میلہ علاقے میں آئے۔ اس وقت مہا کمبھ میلہ علاقے میں 1800 کیمرے لگے ہوئے ہیں۔ اے آئی کے ساتھ ساتھ افسران کے ذریعے زمینی جائزہ کے ذریعے بھی بھیڑ کی تعداد کا پتہ لگایا جاتا ہے۔ مہا کمبھ نگر میں دیگر 50 سے 60 لاکھ لوگوں کے رہنے کا اندازہ ہے، جس سے کسی بھی دن میلے میں موجود لوگوں کی کل تعداد 65-70 لاکھ ہو جاتی ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی گنتی ایک چیلنجنگ کام ہے اور مختلف طریقوں کے استعمال سے حاصل کردہ اعداد و شمار تخمینی ہوتے ہیں۔ تاہم، جدید تکنیکوں کے استعمال سے ان اندازوں کی درستگی میں اضافہ ہوا ہے۔
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل مہا کمبھ میں آنے والے عقیدت مندوں کی لوگوں کی کی گنتی
پڑھیں:
پی پی 52 سمڑیال ضمنی الیکشن، ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری
سیالکوٹ:پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی 52 پر ضمنی الیکشن کا انعقاد کیا گیا، جس میں ووٹنگ کے بعد اب گنتی اور غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کا سلسلہ جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق ضمنی الیکشن کیلیے ووٹنگ کا عمل صبح 8 سے شام پانچ بجے تک جاری رہا اور اس دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا تاہم دس منٹ کیلیے الیکشن کمشنر کی جانب سے ووٹنگ روکی گئی۔
ووٹنگ کا مقررہ وقت ختم ہونے کے بعد اب گنتی اور غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کا سلسلہ جاری ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی نے الیکشن میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کے پولنگ ایجنٹس اور ووٹرز کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ متعدد پولنگ اسٹیشنز سے باہر بھی نکال دیا گیا۔
راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ایسی شکایات بھی آئیں کہ ووٹرز کے پہنچتے ہی متعلقہ افسر نے پولنگ بند کر کے کمرے سے پولنگ ایجنٹس اور ووٹر کو باہر نکال دیا۔ تحریک انصاف کے ترجمان شیخ وقاص اکرم نے بھی اسی طرح کے الزامات عائد کیے ہیں۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کی رہنما اور سینئر صوبائی وزیر مریم اونگزیب نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے وہی پرانا الزامات لگانے والا کھیل شروع کردیا، جب کارکردگی نہیں ہوگی تو عوام ووٹ نہیں دیں گے۔
علاوہ ازیں الیکشن کمیشن نے بھی دھاندلی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا اور یقین دہانی کرائی ہے کہ شواہد لانے پر صوبائی الیکشن کمشنر کی جانب سے کارروائی کی جائے گی۔
اس نشست پر مسلم لیگ ن کی امیدوار حنا وڑائچ، پی ٹی آئی کے فاخر گھمن میں کانٹے دار مقابلے کی توقع ہے جبکہ پی پی کے امیدوار راحیل کامران چیمہ اور ٹی ایل پی کے چوہدری شفاقت بھی مقابلے میں ہیں۔
حلقے میں 2 لاکھ 96 ہزار 563 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں جن کیلیے 185 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے اور ان میں سے 11 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا۔
واضح رہے کہ یہ نشست مسلم لیگ ن کے رکن پنجاب اسمبلی چوہدری ارشد وڑائچ کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔