جوبائیڈن کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کا وائٹ ہاؤس پہنچنے پر استقبال
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ حلف اٹھانے سے پہلے سبکدوش ہونے والے امریکی صدر جوبائیڈن سے ملاقات کے لیے وائٹ ہاؤس پہنچ گئے ہیں۔
پیر کو سینٹ جانز چرچ میں مذہبی رسومات کی ادائیگی کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ وائٹ ہاؤس پہنچے جہاں سبکدوش ہونے والے امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کی اہلیہ جل بائیڈن نے ان کا استقبال کیا۔
جوبائیڈن اور ان کی اہلیہ جل بائیڈن وائٹ ہاؤس کے گیٹ کے باہر ڈونلڈ ٹرمپ اور میلانیا ٹرمپ کو خوش آمدید کہا، دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے سے ہاتھ ملایا جس کے فوٹو شوٹ کروایا گیا۔
امریکا کی روایات کے مطابق حلف اٹھانے سے پہلے سبکدوش ہونے والے امریکی صدر نے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ کے لیے چائے اور کافی کا اہتمام کیا، وائٹ ہاؤس میں چائے اور کافی کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کیپیٹل ہل کی بلڈنگ کی جانب روانہ ہوں گے جہاں وہ اپنی دوسری مدت کے لیے حلف اٹھائیں گے۔
امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے خاندان کے دیگر افراد کیپٹل بلڈنگ میں داخل ہو چکے ہیں جن میں ایوانکا ٹرمپ ان کے شوہر اور بچے بھی شامل ہیں۔
واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والی تقریب کی انتہائی جامع منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ جس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ امریکی وقت کے مطابق 10:30 ایس ٹی (15:30 جی ایم ٹی) پر کیپیٹل ہل پہنچیں گے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ ٹرمپ کو 45 منٹ سے کچھ کم وقت میں اسٹیج پربلایا جائے گا۔
ٹرمپ کس وقت باضابطہ طور پر حلف اٹھائیں گے؟صدر ٹرمپ باضابطہ طور پر صدر بننے کے بعد مقامی وقت کے مطابق 11 بج کر 47 منٹ یعنی پاکستانی وقت کے مطابق 9 بج کر47 منٹ پرحلف اٹھائیں گے، اس وقت کا انتخاب خاص طور پراس لیے کیا گیا ہے کیونکہ ٹرمپ 47 ویں صدر بنیں گے۔
ٹرمپ کس وقت خطاب کریں گے؟حلف اٹھانے کے بعد ٹرمپ روایتی طور پر اپنا افتتاحی خطاب کریں گے۔ تقریر کا آغاز مقامی وقت کے مطابق 11:53 ای ایس ٹی (16:53 جی ایم ٹی) پر ہوگا۔
قومی ترانہ کون پیش کرے گا؟امریکی صدر کی تقریب کے دوران قومی ترانہ اوپیرا گلوکار کرسٹوفرمیچیو پیش کریں گی ۔ کنٹری گلوکارہ کیری انڈر ووڈ ٹرمپ کے عہدے کا حلف اٹھانے سے قبل امریکا دی بیوٹی فُل گائیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تقریب ٹرمپ جل بائیڈن جو بائیڈن حلف ڈونلڈ قومی ترانہ وقت وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جل بائیڈن جو بائیڈن حلف ڈونلڈ وی نیوز اور ان کی اہلیہ وقت کے مطابق حلف اٹھانے ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر وائٹ ہاؤس کے لیے کے بعد
پڑھیں:
’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نائجیریا میں عیسائیوں کے قتلِ عام پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نائجیریا کی حکومت نے فوری طور پر کارروائی نہ کی تو امریکا تیزی سے فوجی ایکشن لے گا۔
ٹرمپ نے ہفتے کی رات اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر بیان میں کہا کہ انہوں نے امریکی محکمہ دفاع کو حکم دیا ہے کہ وہ تیز اور فیصلہ کن فوجی کارروائی کی تیاری کرے۔ ٹرمپ کے مطابق، امریکا نائجیریا کو دی جانے والی تمام مالی امداد اور معاونت فی الفور بند کر دے گا۔
انہوں نے لکھا کہ اگر امریکا نے کارروائی کی تو وہ “گنز اَن بلیزنگ” یعنی پوری طاقت سے ہوگی تاکہ اُن دہشت گردوں کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے جو عیسائیوں کے خلاف ہولناک مظالم کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے نائجیریا کی حکومت کو “بدنام ملک” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر اس نےجلدی ایکشن نہ لیا تو نتائج سنگین ہوں گے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ، ”اگر ہم حملہ کریں گے تو وہ تیز، سخت اور میٹھا ہوگا، بالکل ویسا ہی جیسا یہ دہشت گرد ہمارے عزیز عیسائیوں پر کرتے ہیں!“
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق، امریکی محکمہ دفاع نے اس بیان پر کوئی تفصیلی تبصرہ نہیں کیا اور وائٹ ہاؤس نے بھی فوری ردعمل دینے سے گریز کیا۔ تاہم امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ”وزارتِ جنگ کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔ یا تو نائجیریا کی حکومت عیسائیوں کا تحفظ کرے، یا ہم ان دہشت گردوں کو ماریں گے جو یہ ظلم کر رہے ہیں۔“
خیال رہے کہ حال ہی میں ٹرمپ انتظامیہ نے نائجیریا کو دوبارہ اُن ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے جن پر مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کا الزام ہے۔ رائٹرز کے مطابق اس فہرست میں چین، میانمار، روس، شمالی کوریا اور پاکستان بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب، نائجیریا کے صدر بولا احمد تینوبو نے ٹرمپ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک مذہبی رواداری پر یقین رکھتا ہے۔ اُن کے مطابق، “نائجیریا کو مذہبی طور پر متعصب ملک قرار دینا حقیقت کے منافی ہے۔ حکومت سب شہریوں کے مذہبی اور شخصی حقوق کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔”
نائجیریا کی وزارتِ خارجہ نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ ملک دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف پرعزم ہے، اور امریکا سمیت عالمی برادری سے تعاون جاری رکھے گا۔
وزارت نے کہا کہ “ہم نسل، مذہب یا عقیدے سے بالاتر ہو کر ہر شہری کا تحفظ کرتے رہیں گے، کیونکہ تنوع ہی ہماری اصل طاقت ہے۔:
یاد رہے کہ نائجیریا میں بوکوحرام نامی شدت پسند تنظیم گزشتہ 15 سال سے دہشت گردی کر رہی ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق کے ماہرین کے مطابق، بوکوحرام کے زیادہ تر متاثرین مسلمان ہیں۔
تاہم ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ “ہزاروں عیسائیوں کو نائجیریا میں شدت پسند مسلمان قتل کر رہے ہیں”۔ لیکن انہوں نے اس الزام کے کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔
ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد امریکی کانگریس میں موجود ری پبلکن اراکین نے ان کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نائجیریا میں “عیسائیوں پر بڑھتے مظالم” عالمی تشویش کا باعث ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق، اگر ٹرمپ کا یہ فوجی دھمکی نما بیان عملی جامہ پہنتا ہے تو افریقہ میں امریکا کی نئی فوجی مداخلت کا آغاز ہو سکتا ہے، ایک ایسے وقت میں جب خطے میں پہلے ہی امریکی اثر و رسوخ کمزور ہو چکا ہے۔
نائجیریا کی حکومت نے فی الحال امریکی صدر کے اس دھمکی آمیز بیان پر کوئی سرکاری ردعمل نہیں دیا۔