کرم میں شرپسندوں کے خاتمے کیلئے آپریشن شروع، لوگوں کی نقل مکانی شروع
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
پشاور: شورش زدہ کرم کو شرپسندوں سے پاک کرنے اور ضلع کو ملک کے دیگر حصوں سے ملانے والی شاہراہ کو محفوظ بنانے کے لیے قبائلی ضلع کے بگن علاقے میں سکیورٹی آپریشن شروع کردیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ا فورسز کی جانب سے بگن اور اس کے نواح میں آپریشن شروع ہونے کی تصدیق کی، سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں چیک پوسٹوں کو تحویل میں لینے کے ساتھ بنکرز کو مسمار کرنے کا عمل بھی شروع کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق آپریشن سیکیورٹی فورسز اور پیراملٹری فرنٹیئرز کورپس (ایف سی) کی قیادت میں ہورہا ہے جبکہ پولیس ان کو مدد فراہم کررہی ہے۔حکام کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کی علاقے میں پیش قدمی کے پیش نظر شرپسند فرار ہو چکے تھے جبکہ رہائشی علاقوں سے انخلا کا عمل پہلے ہی جاری ہے۔
خیال رہے کہ جمعیت علمائے اسلام ( جے یو آئی ) ف نے آپریشن کی مخالفت کرتےہوئے کہا تھا کہ جرگے سے مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کیے جائیں ۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی؛ اسکیم 33 کے مکینوں کا رہائشی علاقوں سے کچرا کنڈی کو دوسری جگہ منتقل کرنے کا مطالبہ
کراچی:کراچی کے علاقے اسکیم 33 کے مکینوں نے سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ اور میئر کراچی مرتضی وہاب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ رہائشی علاقے کے بیچوں بیچ قائم کچرا کنڈی کو کسی دوسری جگہ منتقل کرائیں کچرا کنڈی کے قیام سے رہائشی علاقے کے مکین بدبو، تعفن ، صحت کے مسائل اور دیگر مشکلات کا شکار ہیں اور علاقے میں شہریوں کا گزر بسر ناممکن ہوگیا ہے۔
رہائشیوں کا کہنا ہے کہ شہری حکام کی جانب سے اسکیم 33 کی سالڈ ویسٹ سائیٹ (کچرا کنڈی) رہائشی آبادی کے بالکل سامنے قائم کردی گئی ہے، یہ کچرا کنڈی جمالی پل کے نزدیک رہائشی علاقے کے بالکل سامنے بنائی گئی ہے جس سے اطراف کی آبادی میں مقیم افراد شدید ذہنی اذیت سے دوچار ہیں اور کچرے کی بدبو سے علاقے میں صحت کے سنگین مسائل پیدا ہورہے اطراف کی آبادیوں میں مکھیوں کی بہتات ہوگئی ہے ،ہوا کے ساتھ جراثیم کی منتقلی سے بچے بیمار ہورہے ہیں اور نشئی افراد نے کچرا کنڈی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یہاں بیٹھنا شروع کردیا ہے۔
ادھر حال ہی میں عید الضحیٰ کے موقع پر نامعلوم افراد کی جانب سے کچرا کنڈی اور اس کے اطراف کے خالی جگہوں پر جانوروں کی آلائشیں پھینکنے کا سلسلہ بھی جاری ہے جس سے اطراف کی آبادیوں گلستان سوسائٹی، ٹیچر سوسائٹی اور کوئٹہ ٹائون سمیت دیگر رہائشی سوسائٹیز اور فلیٹ کے مکینوں کا گھروں میں رہنا محال ہوگیا ہے۔
متعلقہ رہائشی سوسائیڑ کے مکین یا تو گھروں کے دروازے بند کرکے اپنے گھروں میں مقید ہوگئے ہیں یا بعض افراد علاقہ چھوڑ کر اپنے رشتے داروں و احباب کے گھروں میں منتقل ہوگئے ہیں۔
واضح رہے کہ جہاں یہ کچرا کنڈی بنائی گئی ہے اس سے کچھ ہی فرلانگ پر فاطمہ کلینک کے نام سے ایک اسپتال بھی قائم ہے جس میں او پی ڈی کے لیے مریضوں کا آنا ناممکن ہوگیا ہے اور اسپتال میں زیر علاج مریض بھی بدبو و تعفن کی شکایت کررہے ہیں جبکہ اطراف میں دیگر ڈسپنسریز بھی قائم ہیں۔
جب اطراف کی آبادیوں کے مکینوں کی جانب سے متعلقہ یو سی کو اس حوالے سے درخواست دی گئی تو یو سی کی جانب سے انھیں بتایا گیا کہ یہ کچرا کنڈی سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کی انتظامیہ کی جانب سے یہاں منتقل کی گئی ہے اور وہ اس سلسلے میں کچھ نہیں کرسکتے۔
"ایکسپریس" نے اس حوالے سے سندھ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر طارق نظامانی سے اس سلسلے میں رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا وہ ان شکایات کا جائزہ لیں گے شہریوں کی صحت اور اطمینان ان کے لیے انتہائی اہم ہے، لہٰذا شکایات کے جائزے کے بعد اس سالڈ ویسٹ سائیٹ کو کسی دوسری جگہ منتقل بھی کیا جاسکتا ہے ۔