عوام کے تعاون سے چلنے والے مدارس میں حکومتی مداخلت کا جواز نہیں،سراج الحق
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
حیدرآباد: سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق ‘ڈاکٹرمعراج الہدیٰ‘ نصراللہ چنا اور جمعیت طلبہ عربیہ کے منتظم اعلیٰ ریاض العلوم میں تقریب ختم بخاری سے خطاب کررہے ہیں
کراچی/حیدر آباد (اسٹاف رپورٹر/نمائندہ جسارت) جماعت اسلامی/نمائندہ جسارت) کے مرکزی رہنما وسابق امیر سراج الحق نے کہا ہیکہ دنیا نے دیکھا کہ غزہ 470دن اسرائیل کے محاصرے میں رہا اسرائیل نے دنیا کا جدید ترین گولہ بارود غزہ کے نہتے لوگوں پر برسایا اتنا برسایا جتنا امریکہ نے 15سال میں افغانستان میں بھی نہیں برسایا تھااسکے باوجود اسرائیل کوغزہ میں
بدترین شکست ہوئی۔اسرائیل نے غزہ میں صرف اٹیم بم استعمال نہیں کیا آج اسرائیل میں ماتم برپا ہے اور غزہ میں ہزاروں شہادتوں کے باوجود آج جشن منایاجارہا ہے کیونکہ مسلمان شہادتوں سے نہیں ڈرتے۔ڈونلڈ ٹرمپ کہتا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ کو جہنم میں تبدیل کردیگا مگر امریکہ حیران و پریشاں کہ اتنا بارود استمعال کرنے باوجود بھی غزہ کے لوگوں کا جذبہ جوان ہے، ہمارا ملک بھی اللہ کے نام پر بناہے لیکن 76سالوں میں ایک دن کیلئے بھی اس ملک میں اسلامی نظام رائج نہیں ہوا ہے۔ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ اسلام کی باتیں صرف مدراس اور مساجد تک محدود ہوگئی ہیں اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں لارڈ میکالے کا نظام تعلیم نافذ ہے طلبہ کو کرپشن کی تعلیم دی جاتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مدرسہ عربیہ ریاض العلوم حیدرآباد میں تقریب ختم بخاری شریف سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 16سال سے پیپلز پارٹی سندھ پر حکومت کررہی ہے لیکن آج بھی سندھ کے لوگ بنیادی انسانی ضروریات سے محروم ہیں، سندھ میں نوکری بھی پیسوں سے ملتی ہے ترقیاتی کاموں میں بھاری کمیشن وصول کی جاتی ہے مسلم لیگ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی سب جماعتیں اقتدار میں آتی ہیں لیکن عوام کو سہولت دینے کے لیے تیار نہیں۔ پاکستان بھر میں قائم دینی مدارس میں 45 لاکھ بچے مفت تعل?م حاصل کررہے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے کوئی بھی بجٹ مختص نہیں کی گئی، عوام کے تعاون سے چلنے والے مدارس میں حکومت کیوں مداخلت کرتی ہے حکومت کو ان اداروں میں مداخلت کرنے کا حق ہے جن کیلئے فنڈز مختص کرتی ہے۔سندھ میں تعلیم کا بیڑہ غرق کر دیا گیا ہے متعدد اسکول بھینسوں کے باڑوں میں تبدیل اور ہزاروں اسکولوںمیں اساتذہ کی قلت ہے جہاں اساتذہ تعینات ہیں وہاں پر اسکول وڈیروں کی اوطاقیں بنی ہوئی ہی۔اس موقع پر جماعت اسلامی پاکستان کے سابق نائب امیر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر اسداللہ بھٹو ،صوبائی نائب امیر حافظ نصراللہ عزیز، جمعیت طلبہ عربیہ پاکستان کے منتظم اعلی مولانا محمد افضل، صوبائی منتظم حافظ حذیفہ احمد خان، مدرسہ عربیہ ریاض العلوم کے مہتمم مولانا لیاقت علی بروھی ،شیخ الحدیث مولانا عبدالصمد بروھی ودیگر علماء کرام اور مشائخ نے بھی خطاب کیا#
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سندھ میں پیپلزپارٹی کا طویل راج اور وڈیروں کو عوام پر ظلم کا لائسنس دینے کا فارمولا ناکام ہوگیا
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 02 جون 2025ء ) نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل مِلی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ مفاد پرست سیاسی قیادت اور جماعتیں طلبہ یونینز کی بحالی میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ ملک بھر کے طلبہ اپنے جمہوری حقوق کی بحالی کے لیے متحد ہوجائیں،لیاقت بلوچ نے اسلامی جمعیت طلبہ جنوبی پنجاب کی لیڈرشپ کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی محاذ پر کالجز اور یونیورسٹیز کے طلبہ و طالبات کے جہوری حقوق کی بحالی سے قومی سیاست کو تازہ دم، محب وطن، باصلاحیت قیادت میسر آئے گی۔جماعتِ اسلامی نے آئی جے آئی اتحادی حکومت کے ذریعے پنجاب میں طلبہ یونینز کے انتخابات کروائے لیکن متحدہ مجلسِ عمل اور پی ٹی آئی کے خیبرپختونخوا حکومت میں اتحادی ہونے کے باوجود وہاں طلبہ یونینز کے انتخابات بوجوہ نہ کرسکے۔(جاری ہے)
اس کی وجہ صرف اور صرف اتحادی پارٹنرز کے تحفظات تھے۔ لیاقت بلوچ نے لاہور پیراگون سٹی میں ملک بابر اعوان کے ڈیرہ پر معززین کے اعزاز میں عصرانہ تقریب سے خطاب کیا اور جماعتِ اسلامی کے مرکز منصورہ میں سندھ اور بلوچستان کے لاہور میں زیرتعلیم طلبہ وفد سے ملاقات کی، طلبہ نے اپنے مسائل سے آگہی دی۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ قرآن و سنت اور آئینِ پاکستان کے رہنما اسلامی اصولوں سے متصادم قانون سازی کے خلاف ملک کی تمام دینی جماعتیں ایک موقف رکھتی ہیں۔ منبر و محراب، چوکوں چوراہوں پر پاکستان کے اسلامی نظریاتی وجود کی حفاظت کی جائے گی۔ تمام دینی جماعتوں کی قومی مشاورت کا اجلاس عیدالاضحی کے بعد منعقد ہوگا۔ حکومت جان لے کہ دوقومی نظریہ کی حفاظت صِرف نعرہ نہیں، عملا بھی اسلامی نظریاتی راستہ اختیار کیا جائے۔ حکمران اور ریاستی ادارے دورنگی چھوڑدیں اور“صبغ اللہ”کا مجسم بن کر اللہ کے رنگ میں رنگ جائیں، یہی دینِ اسلام کا تقاضا بھی ہے اور یہی ایک اچھے مومن مسلمان کی پہچان بھی، قول و فعل کے تضاد نے پاکستان کو بڑا نقصان پہنچایا ہے۔ آئین کی بالادستی اور نظامِ مصطفیؐ کے قیام میں ہی ملک و قوم کی بقا اور سلامتی ہے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کا طویل راج، وڈیروں کو عوام پر مسلط رکھ کر ظلم کا کھلا لائسنس دینے کا فارمولا ناکام ہوگیا ہے۔ پانی، نہروں کے مسئلہ اور سندھ میں ڈاکو راج، کرپشن و بدانتظامی کی انتہا پر سندھ کے عوام میں سیاسی بیداری کروٹ لے چکی ہے۔ پی پی پی قیادت نے وقتی طور پر وفاق اور اسٹیبلشمنٹ کیساتھ مِل کر حالات کو‘مینیج’تو کرلیا ہے لیکن سندھ کے عوام پی پی پی سے انتقام کے لیے بھرے ہوئے ہیں۔ سندھ کے عوام کو شفاف، غیرجانبدارانہ انتخابات کا حق مِل جائے تو پی پی پی کو عبرتناک شکست ہوگی؛ عوام بدمست وڈیروں کی حاکمیت سے آزادی کا عزم کرچکے ہیں۔ سندھ کے عوام حقوق اور امن مانگ رہے ہیں، جوکہ عوام کا بنیادی حق ہے۔ حیدرآباد میں‘انڈیا اسرائیل مردہ باد’فقیدالمثال مارچ نے اعلان کردیا کہ سندھ ازسرِنو باب الاسلام بن رہا ہے۔نائب امیر جماعت لیاقت بلوچ نے برکی لاہور میں بارڈر ایریا کے سیاسی عمائدین سے ملاقات میں کہا کہ معرکہ حق بنیان مرصوص میں لاہور بارڈر ایریا کے عوام کی جرآت اور وطن کی حفاظت کا جذبہ قابلِ فخر تھا۔ معرکہ حق بنیان مرصوص کی کامیابی کے بعد پاکستان کے لیے نئے چیلنجز پیدا ہوگئے ہیں۔ ماضی میں انڈیا کے حوالہ سے نامعلوم توقعات کی بنیاد پر پالیسی میں بڑی کمزوریاں رہی ہیں۔ انڈیا اپنے زہریلے پسِ منظر کے ساتھ پاکستان ہی نہیں ہر ہمسایہ ملک کے لیے خطرناک ہے، تمام ہمسایہ ممالک کے بھارت کیساتھ تعلقات کشیدہ ہیں۔ پاکستان کے لیے اب صرف یہی آپشن ہے کہ بھارت کی آبی، ثقافتی دہشت گردی اور سیاسی و فوجی حکمتِ عملی کے مقابلہ میں دوٹوک جرات مندانہ حکمت و تدبر پر مبنی قومی پالیسی بنائی جائے۔ بھارت کمزور وِکٹ پر ہے، فاشسٹ مودی کی سیاست اور ہندوتوا نظریہ زوال پذیر ہیں۔ پاکستان تذبذب سے باہر آئے اور کشمیریوں کی آزادی اور حقِ خودارادیت کے حصول کے لیے واضح بنیان مرصوص کی حکمتِ عملی پر کھڑا ہوجائے۔ غاصب انڈیا سے کشمیر کی آزادی اب نوِشتہ دیوار ہے۔