سوات یونیورسٹی کے طالبعلم کا مٹی، ہوا کے بنا پودے اگانے کا کامیاب تجربہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
یونیورسٹی آف سوات کے طالبعلم نے مٹی اور ہوا کے بنا پودے اگانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ اس طریقہ کار میں پلاسٹک کے پائپوں میں پودوں کی جڑیں رکھ کر انہیں وقتاً فوقتاً پانی اور نیوٹرینٹس فراہم کیے جاتے ہیں۔
ایروپونکس ٹیکنالوجی کہلائے جانا والے اس طریقہ کار کے ذریعے پودے بغیر مٹی کے کسی بھی جگہ بشمول گھر کی چھت، بالکنی یا صحن میں اگائے جا سکتے ہیں۔
سوات ایگریکلچر ریسرچ انسٹیوٹ مینگورہ کے ویجیٹیبل سیکشن میں ریسرچ افسر اور یونیورسٹی آف سوات میں پی ایچ ڈی کے طالبعلم زکریا باچا نے بتایا کہ اس طریقے سے روایتی کاشتکاری کے مقابلے میں زیادہ پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے کیونکہ پودوں کے لیے تمام غذائی اجزا دستیاب ہوتے ہیں جس سے کم وقت میں زیادہ پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسمارٹ فارمنگ: مٹی اور کھاد کے بغیر فصلیں اگانا ممکن
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ اس طریقے سے نہ صرف زمین کی بچت ہوگی بلکہ صاف پانی کے استعمال سے مختلف بیماریوں کا خطرہ بھی کم ہو جائے گا۔
زکریا باچا نے امید ظاہر کی کہ یہ طریقہ بہت جلد عام شہریوں اور زمینداروں میں مقبول ہو جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پودے بنا مٹی ہوا زکریا باچا مٹی ہوا کے بغیر پودے یونیورسٹی آف سوات.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
فنڈنگ روکنے پر ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ دائر کر دیا
عالمی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی نے موقف اختیار کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ تعلیمی فیصلوں میں مداخلت کیلئے فنڈنگ کو دباؤ کے آلے کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی نے وفاقی فنڈنگ روکنے پر ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف مقدمہ دائر کر دیا۔ عالمی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی نے موقف اختیار کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ تعلیمی فیصلوں میں مداخلت کیلئے فنڈنگ کو دباؤ کے آلے کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ پیر کو ہارورڈ یونیورسٹی نے میساچوسٹس کی وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کیا۔ ہارورڈ یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ فنڈنگ کی منسوخی سے بچوں کے کینسر، الزائمر اور پارکنسنز جیسی بیماریوں پر جاری اہم تحقیق متاثر ہو رہی ہے۔ واضح رہے ٹرمپ حکومت کی جانب سے ہارورڈ سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ یونیورسٹی کے نصاب، بھرتیوں اور داخلوں کے ڈیٹا پر حکومت سے منظور شدہ آزاد آڈٹ کی اجازت دے۔ یونیورسٹی کے حکومتی مطالبات مسترد کرنے کے نتیجے میں اس کی 2.2 ارب ڈالر کی وفاقی فنڈنگ منجمد کر دی گئی تھی۔