پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ایف اے او کی مدد سے مویشی پال منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 21 جنوری 2025ء) پاکستان میں عالمی ادارہ خوراک و زراعت کی نمائندہ فلورنس رول نے صوبہ بلوچستان میں بعد از سیلاب مویشی بانی کی مستحکم بحالی اور مضبوطی کے منصوبے کا جائزہ لیا اور اس کے لیے مقامی حکام کے ساتھ تعاون بڑھانے کے اقدامات پر بات چیت کی ہے۔
اس ضمن میں انہوں نےصوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں حکام سے 'ایف اے او' کے اشتراک سے زراعت، مویشی بانی، آبپاشی اور جنگلات کے شعبوں کی ترقی کے لیے پائیدار طریقوں سے کام لینے پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے منصوبے کے تعارفی اجلاس میں بھی شرکت کی جس میں اس کی سٹیئرنگ کمیٹی کی تشکیل اور ضلعی سطح پر ارکان کے انتخاب کے طریقہ کار سمیت متعدد امور پر اہم فیصلے لیےگئے۔یورپی یونین اور ایف اے او کی شراکت سے شروع کیے جانے والے اس منصوبے کا بنیادی مقصد موسمیاتی تبدیلی کو مدنظر رکھتے ہوئے موثر طریقہ ہائے کار کے ذریعے غذائی تحفظ کو فروغ دینا اور مویشی بان کسانوں/گھرانوں کو مستحکم بنانا ہے۔
(جاری ہے)
منصوبے میں خواتین کسانوں کی مساوی رسائی کو بھی یقینی بنایا جائے گا جو کہ مشمولیت اور پائیدار ترقی کے لیے 'ایف اے او' کے عزم کا اظہار ہے۔کاریز کی بحالیفلورنس رول نے کوئٹہ کے چشمہ اچوزئی کاریز کی بحالی کے مںصوبے کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ پانی کا یہ زیرزمین ذریعہ تین ہزار سے زیادہ لوگوں اور تقریباً 500 ایکڑ زرعی زمین کی آبی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔
اس کی بحالی سے مقامی لوگوں کی پانی تک رسائی بہتر ہو جائے گی اور علاقے میں زرعی سرگرمیوں کو مستحکم بنایا جا سکے گا۔بحالی کے اس منصوبے کے تحت چشمہ اچوزئی کے زمینی بند مضبوط کیے جائیں گے تاکہ مویشیوں کی چراگاہوں کی وسعت اور چارے کی پیداوار میں اضافہ ہو سکے۔
فلورنس رول نے ایک ایسے کھیت کا دورہ بھی کیا جہاں الفالفا بیجوں کے ذریعے ارضی زرخیزی میں اضافہ کیا گیا ہے۔
ان بیجوں کی بدولت چارے کی پیداوار اور مویشیوں کی صحت بڑھ گئی ہے جو کہ پائیدار زرعی طریقہ ہائے کار کے لیے بہت ضروری ہے۔مویشیوں کے لیے پناہ گاہیںانہوں نے صوبے میں مویشیوں کے لیے 99 خصوصی پناہ گاہوں کی تعمیر کے منصوبے کا افتتاح بھی کیا۔ یہ پناہ گاہیں مویشیوں کو موسمی شدت کے اثرات سے تحفظ دیں گی۔ علاوہ ازیں ان میں گائیوں، بھینسوں اور بھیڑ بکریوں کے لیے صحت و صفائی کے بہتر انتظامات ہوں گے اور ان کی چھت پر بارش کا پانی جمع کر کے قابل استعمال بنایا جا سکے گا۔
یہ منصوبہ بلوچستان میں پانی کے وسائل کی بحالی کے پروگرام (آر بی ڈبلیو آر پی) کے تحت شروع کیا گیا ہے۔اس پروگرام کا مجموعی مقصد مخصوص دریاؤں کے طاس میں پانی کے پائیدار اور مساوی انتظام کی بنیاد پر مستحکم زراعت اور مویشی بانی کے ذریعے آمدنی اور غذائی تحفظ کو بہتر بنانا ہے۔
فلورنس رول اپنے دورے کے آخر میں کسانوں کے سکول میں بھی گئیں جہاں مقامی کاشتکاروں کو پیاز اگانے کے اختراعی طریقے سکھائے جاتے ہیں۔ ان میں بیج کی جانچ اور کھیت کے آخری حصے تک پانی پہنچانا بھی شامل ہے۔ ان طریقوں سے کام لینے کے نتیجے میں کسانوں کی آمدنی اور پانی کی افادیت میں اضافہ ممکن ہو سکے گا۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایف اے او کی بحالی کے لیے
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا گھوڑوں کی خاص نسل کی ترویج کے منصوبے پر کام کرنے کا فیصلہ
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء)صوبائی وزیر لائیو سٹاک و زراعت سید عاشق حسین کرمانی کی زیر صدارت محکمہ لائیو سٹاک میں گھوڑوں کی مقامی نسل کے تحفظ و فروغ کے حوالے سے تکنیکی ورکنگ گروپ کا پہلا اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں سیکرٹری لائیو سٹاک پنجاب احمد عزیز تارڑ،کوارڈی نیٹر ارتضاء ،وائس چانسلر یونیورسٹی آف وٹرنری اینڈ انیمل سائنسز لاہور ڈاکٹر یونس نے بھی شرکت کی۔ صوبائی وزیر لائیو سٹاک و زراعت سید عاشق حسین کرمانی نے اس موقع پر کہا کہ وزیر اعلی پنجاب کی قیادت میں محکمہ لائیو سٹاک نے پچھلے ایک سال سے زیادہ عرصہ میں مویشی پال کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے متعدد منصوبے شروع کئے ہیں جن سے لائیو سٹاک فارمرز مستفید ہوئے ہیں۔(جاری ہے)
محکمہ لائیو سٹاک نے آج سے پہلے کبھی بھی گھوڑوں کی خاص نسل کی ترویج پر کام نہیں کیا۔
ہماری حکومت نے پہلی بار اس پر اپنی توجہ مرکوز کی ہے۔اس مقصد کے حصول کے لیے تحصیل کی سطح پر وٹرنری ڈاکٹرز کی تربیت، بیمار گھوڑوں کے علاج کے لیے ویکسین کی وافر مقدار میں فراہمی اور الٹرا ساؤنڈ کی سہولت کو یقینی بنائے گی۔انھوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان بالخصوص پنجاب میں گھوڑوں کی کوئی خاص و مقامی بریڈ نہیں ہے۔آج حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کو مل کر اہم خصوصیات اور سٹنڈرڈز کی حامل گھوڑوں کی قابل شناخت نسل کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔حکومت پرائیویٹ سیکٹر کو گھوڑوں کے سیکس سمین،ٹرانسپلانٹ اور نیوٹریشن کی فراہمی میں ممکنہ حد تک سپورٹ کرنے پر یقین رکھتی ہے۔محکمہ کی جانب سے اس ضمن میں ایک پراجیکٹ بھی شروع کیا جا رہا ہے۔صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ آپ ممبران اور بریڈرز پر مشتمل تکنیکی گروپ کی قیمتی آراء ہمارے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے۔جس سے ہم ایک حتمی نتیجہ اخذ کریں گے۔ سیکرٹری لائیو سٹاک پنجاب احمد عزیز تارڑ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ لائیو سٹاک گھوڑوں کی مقامی نسل کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھانے اور ان کی تشخیصی سہولیات کی بہتری پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔قبل ازیں اجلاس میں گھوڑوں کی مقامی نسلوں کے خالص خواص کو دستاویزی شکل دینے،معیاری افزائش نسل کو فروغ دینے اور بین الاقوامی سطح پر ان کی نمائندگی یقینی بنانے کے لیے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔ماہرین نے اس امر پر زور دیا کہ گھوڑوں کی دیسی نسل کا مکمل ریکارڈ مرتب کرنا ناگزیر ہے تاکہ نایاب نسل کو معدوم ہونے سے بچایا جا سکے۔اجلاس میں تکنیکی ورکنگ گروپ کے ممبران،ممتاز ہارس بریڈرز،بروکس پاکستان کے نمائندگان ، وٹرنری یونیورسٹی کے ماہرین اور محکمہ لائیو سٹاک کے اعلی افسران نے بھی شرکت کی۔