سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے بعدکتنے پاکستانی رہا کئے گئے؟تفصیلات سینیٹ میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے بعدکتنے پاکستانی رہا کئے گئے؟تفصیلات سینیٹ میں پیش WhatsAppFacebookTwitter 0 21 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے بعد سے رہا کیے جانے والے پاکستانیوں کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کر دی گئیں۔
تفصیلات کے مطابق 2019 سے 2024 تک 7 ہزار 208 پاکستانی قیدیوں کو رہا کیا گیا،
سال 2019 میں 545،سال 2020 میں 892جبکہ 2021 میں 916 پاکستانی قیدی رہا کیے گیےسال 2022 میں 1 ہزار 331, 2023 میں 1ہزار 394 پاکستانی رہا کیے گیے اورسال 2024 میں 2 ہزار 130 پاکستانی قیدی رہا کیے گیے۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر کے جیلوں میں پانچ ہزار افراد سے زائد قید
کوٹ بھلوال سب سے بڑی جیل ہے جسکی گنجائش 902 قیدیوں کی ہے، جبکہ سب سے چھوٹی جیل سب جیل ریاسی ہے، جہاں صرف 26 قیدی رکھنے کی گنجائش ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے جیل گنجان ہو چکے ہیں جہاں 15 جیلوں میں 3,860 قیدیوں کے لئے موجود گنجائش کے مقابلے میں 5,295 قیدی رکھے گئے ہیں۔ جموں و کشمیر محکمہ جیل خانہ جات کے مطابق یہ اعداد و شمار 30 اپریل 2025ء تک کے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ قیدیوں کی تعداد جیلوں کی اصل گنجائش سے 37.2 فیصد زیادہ ہے۔ جموں و کشمیر میں دو مرکزی جیلیں جموں میں "کوٹ بھلوال" اور کشمیر میں سرینگر "سنٹرل جیل" شامل ہیں، جبکہ متعدد ضلعی جیلیں، ایک ہولڈنگ سینٹر اور ایک اصلاحی مرکز بھی اس نظام کا حصہ ہیں۔ کوٹ بھلوال سب سے بڑی جیل ہے جس کی گنجائش 902 قیدیوں کی ہے، جبکہ سب سے چھوٹی جیل سب جیل ریاسی ہے، جہاں صرف 26 قیدی رکھنے کی گنجائش ہے۔ مجموعی طور پر یہ جیلیں تقریباً 1,438 کنال (179.75 ایکڑ) زمین پر پھیلی ہوئی ہیں۔
عمر کے لحاظ سے 26 سے 35 سال کے درمیان کے قیدیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے، جو کہ 1,942 ہے۔ 19 سے 25 سال کی عمر کے قیدیوں کی تعداد 1,454 ہے، جن میں 25 خواتین شامل ہیں۔ 36 سے 60 سال کی عمر کے قیدی 1,181 ہیں، ایک قیدی 18 سال سے کم عمر کا ہے جبکہ 137 قیدی 60 سال سے زائد عمر کے ہیں۔ کل 1,208 زیر سماعت قیدی این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت زیر تفتیش ہیں، اس کے بعد 922 پر یو اے پی اے کے تحت مقدمے ہیں۔ پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) کے تحت قید 308 افراد کی موجودگی سکیورٹی خدشات کو اجاگر کرتی ہے، جن میں 10 خواتین بھی شامل ہیں۔