WE News:
2025-07-26@22:57:52 GMT

کیا حکومت 15 سال سے پرانی گاڑیوں کو ختم کرنے جا رہی ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT

کیا حکومت 15 سال سے پرانی گاڑیوں کو ختم کرنے جا رہی ہے؟

دنیا بھر کی طرح پاکستان بھی فضائی آلودگی کا شکار ہے، آلودہ ترین شہروں میں لاہوراورکراچی سر فہرست رہتے ہیں، فضا کو آلودہ کرنے میں دیگرعوامل کے علاوہ پرانی گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں بھی شامل ہے۔

ترقی یافتہ ممالک میں 15 سے 20 سال پرانی گاڑیوں کے استعمال کو روک دیا جاتا ہے، جبکہ تمام نئی گاڑیاں الیکٹرک یا ہائیبرڈ تیار کیا جا رہا ہے جبکہ سخت ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد ہی پرانی گاڑیوں کے استعمال کی اجازت دی جاتی ہے، لیکن پاکستان میں نصف صدی پرانی گاڑیاں بھی سڑکوں پر نظر آتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نئی 5 سالہ الیکٹرک وہیکلز پالیسی جاری، 2030 تک پاکستان میں الیکڑک گاڑیوں کی شرح کتنی ہوگی؟

وزارت موسمیاتی تبدیلی کے مطابق 15 سال سے پرانی گاڑیوں کے استعمال کو روکنے کے لیے قومی لائحہ عمل مرتب کیا جارہا ہے اور اس کے لیے وزارت صنعت و پیداوار سمیت دیگر متعلقہ وزارتوں کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔

اس سلسلے میں حال ہی میں منعقدہ ایک اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار اور انجینیئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ سے تقاضا کیا گیا ہے کہ وہ الیکٹرک وہیکل پالیسی کے مطابق گاڑیوں کو الیکٹرک وہیکلز پر منتقل کرنے کے لیے سہولت فراہم کرے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی کلائمٹ سائنس پر گرفت نہیں ہے، جسٹس منصور علی شاہ

فضائی آلودگی اور گرین ہاؤس گیس کے اخراج کو کم کرنے کے لیے وزارت موسمیاتی تبدیلی نے سب سے پہلے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں بہتری لانے کا فیصلہ کیا ہے، یورو 5 اور اس سے بھی بہتر ایندھن کے استعمال کو یقینی بنانے کے لیے بھی لائحہ عمل ترتیب دیا جارہا ہے جبکہ پرانی گاڑیوں کے لیے لازمی فٹنس سرٹیفکیٹ کے اجرا کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔

صوبائی حکومتیں بھی فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے ٹرانسپورٹ کے شعبے کو بہتر کرنے کے لیے کام کر رہی ہے، خیبرپختونخوا حکومت نے پشاور میں 1997 ماڈل اور اس سے بھی پرانی چلنے والی گاڑیوں سے نکلنے والے دھوئیں کی ٹیسٹنگ کے لیے اسٹیشن قائم کیا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے عالمی عدالت انصاف میں موسمیاتی تبدیلی پر کیا دلائل دیے؟

بلوچستان حکومت نے کوئٹہ شہر سے پرانی بسیں مرحلہ وار بند کر دی ہیں، 2 اسٹروک رکشوں کی بڑی تعداد کو  1 اسٹروک ماڈلز سے تبدیل کردیا گیا ہے، آزاد کشمیر حکومت نے ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے اشتراک سے گاڑیوں سے نکلنے والے دھوئیں کی جانچ کا نظام قائم کیا ہے۔

وزارت موسمیاتی تبدیلی نے فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے 4 مختلف پالیسیاں مرتب کی ہیں، ان میں قومی پالیسی برائے صاف ہوا 2023، قومی پالیسی برائے موسمیاتی تبدیلی 2021، نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی 2019، پاکستان ماحولیاتی تحفظ ایکٹ 1997 شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آزاد کشمیر الیکٹرک وہیکل پالیسی انجینیئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ بلوچستان خیبرپختونخوا فٹنس سرٹیفکیٹ فضائی آلودگی ہائیبرڈ وزارت موسمیاتی تبدیلی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: الیکٹرک وہیکل پالیسی انجینیئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ بلوچستان خیبرپختونخوا فضائی آلودگی ہائیبرڈ وزارت موسمیاتی تبدیلی وزارت موسمیاتی تبدیلی پرانی گاڑیوں کے فضائی آلودگی کرنے کے لیے کے استعمال

پڑھیں:

الیکٹرک گاڑیوں کی دوڑ: معروف چینی کمپنی پاکستان میں قدم جمانے کوتیار

چین کی معروف الیکٹرک گاڑی ساز کمپنی بی وائی ڈی نے 2026 کے وسط تک پاکستان میں اسمبل کی گئی اپنی پہلی گاڑی متعارف کرانے کا اعلان کر دیا ۔ کمپنی کا ہدف پاکستان اور خطے میں الیکٹرک و پلگ اِن ہائبرڈ گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی طلب سے فائدہ اٹھانا ہے۔ یہ بات بی وائی ڈی پاکستان کے نائب صدر برائے سیلز و اسٹریٹجی دانش خالق نے رائٹرز سے گفتگو میں کہی۔

پاکستان میں پلانٹ کی تعمیر اور مقامی اسمبلنگ
بی وائی ڈی اور پاکستانی توانائی کمپنی حب پاور کے ذیلی ادارے میگا موٹر کمپنی کے اشتراک سے کراچی کے قریب ایک پلانٹ تعمیر کیا جا رہا ہے، جو اپریل 2024 سے زیر تعمیر ہے۔ ابتدائی مرحلے میں پلانٹ سالانہ 25,000 گاڑیاں تیار کرنے کی صلاحیت رکھے گا، جو دو شفٹوں میں کام کرے گا۔ تاہم، مکمل پیداواری صلاحیت حاصل کرنے کی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔

ابتدائی طور پر گاڑیاں درآمد شدہ پرزہ جات کی اسمبلنگ کے ذریعے بنائی جائیں گی، جبکہ چند نان الیکٹرک اجزاء مقامی طور پر تیار کیے جائیں گے۔ پیداوار صرف مقامی مارکیٹ کے لیے ہوگی، مگر مستقبل میں برآمدات پر بھی غور کیا جا رہا ہے، خاص طور پر دائیں ہینڈل ڈرائیو والے ممالک کی جانب۔

پاکستانی مارکیٹ میں طلب اور کمپنی کی حکمتِ عملی
دانش خالق کے مطابق، پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی طلب میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے اور بی وائی ڈی کو مستقبل میں اضافی پیداواری صلاحیت کے مسائل کی توقع نہیں۔ کمپنی نے مارچ 2024 میں پاکستان میں درآمد شدہ گاڑیوں کی فروخت شروع کی تھی، اور اگرچہ درست تعداد نہیں بتائی گئی، تاہم فروخت نے کمپنی کے داخلی اہداف سے 30 فیصد زیادہ کارکردگی دکھائی۔

کمپنی کو توقع ہے کہ 2025 میں مارکیٹ کا حجم 3 سے 4 گنا بڑھ جائے گا، اور بی وائی ڈی اس میں 30 سے 35 فیصد مارکیٹ شیئر حاصل کرنے کا ہدف رکھتی ہے۔

مالی کارکردگی اور نئی گاڑی کی لانچ
حبکو کی ایک فائلنگ کے مطابق، بی وائی ڈی پاکستان نے مارچ 2025 کی سہ ماہی میں تقریباً 44 کروڑ 40 لاکھ روپے (1.56 ملین امریکی ڈالر) کا منافع حاصل کیا۔

کمپنی رواں ہفتے جمعہ کو “شارک 6” پلگ اِن ہائبرڈ پک اَپ ٹرک پاکستان میں متعارف کرانے جا رہی ہے۔ پاکستان کی مارکیٹ میں پہلے ہی ایم جی   بھی اس شعبے میں جلد داخل ہونے والی ہے۔

چارجنگ انفرااسٹرکچر اور حکومتی اقدامات
پاکستان میں چارجنگ اسٹیشنز کی کمی کے باعث پلگ اِن ہائبرڈ گاڑیاں زیادہ عملی انتخاب بنتی جا رہی ہیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر، حکومت نے جنوری 2025 میں ای وی چارجنگ اسٹیشنز کے لیے بجلی کے نرخوں میں 45 فیصد کمی کی ہے تاکہ الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال اور نجی چارجنگ انفرااسٹرکچر کو فروغ دیا جا سکے۔

Post Views: 9

متعلقہ مضامین

  • طورخم بارڈر: ڈرائیورز اور کلینرز کو سرحد عبور کرنے کیلئے پاسپورٹ اور ویزہ لازمی قرار
  • پاکستان میں الیکٹرک اور ہائبریڈ گاڑیوں کی صنعت میں ترقی، بی وائی ڈی کے بڑے منصوبے کا انکشاف
  • آسان پاس ورڈ لگانے کی غلطی: 158 سال پرانی کمپنی بند،سینکڑوں افراد بے روزگار
  • وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال سے ورلڈ بینک کے نائب صدر عثمان ڈی اون کی ملاقات، دو طرفہ تعاون، معیشت کی بہتری، موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز اور سماجی ترقی سمیت متعدد اہم امور پر تبادلہ خیال
  • اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا چین اور یورپی یونین کے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق تعاون کا خیرمقدم
  • الیکٹرک گاڑیوں، موٹر سائیکلوں کے فروغ کیلئے اسکیم متعارف کروانے کا فیصلہ
  • الیکٹرک گاڑیوں،موٹر سائیکلوں کے فروغ کیلئے سکیم متعارف کر انے کا فیصلہ
  • الیکٹرک گاڑیوں کی دوڑ: معروف چینی کمپنی پاکستان میں قدم جمانے کوتیار
  • الیکٹرک گاڑیوں، موٹر سائیکلوں کے فروغ کیلئے ای بائیک اسکیم متعارف کروانے کا فیصلہ
  • کینیڈین خاتون نے پرانی طرز کی سائیکل پر رفتار کے 2 ریکارڈ توڑ دیے