اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 جنوری 2025ء) ہندوتوا، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور قوم پرست ہندو تنظیموں پر متعدد تحقیقی کتابوں کے مصنف، بھارتی صحافی دھریندر کمار جھا کا کہنا ہے، ''اپنے قیام کے ایک سو سال کے دوران آر ایس ایس کی بنیادی فکر اور نظریے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور اس کی شاکھاؤں (تربیتی کیمپوں) میں تربیت حاصل کرنے والا ہر شخص، ایک ہی طرح سے سوچتا ہے، خواہ وہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ہوں یا مہاتما گاندھی کا قاتل ناتھو رام گوڈسے۔

‘‘

کیا بھارت میں مسلمانوں کے لیے زمین تنگ ہوتی جا رہی ہے؟

آر ایس ایس کا قیام 27 ستمبر 1925 میں عمل میں آیا تھا۔ جھا کا کہنا ہے کہ گو کہ آج ملک پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے نام کی جماعت کی حکومت ہے اور آر ایس ایس یہ اعلان کرے یا نہ کرے تاہم حقیقت یہ ہے کہ بھارت پر وہی حکومت کررہی ہے۔

(جاری ہے)

دھریندر جھا نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''پچھلے دس سالوں سے جب سے آر ایس ایس اور سنگھ پریوار کی حکومت بھارت میں قائم ہوئی ہے وہ مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کے، اپنے دوسرے سرسنگھ چالک(سربراہ) ایم ایس گولوالکر کے نظریے کو عملی شکل دینے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔

‘‘ 'یہ ہندو راشٹر نہیں تو اور کیا ہے؟'

نئی کتاب ''گولوالکر: دا متھ بیہائنڈ دی مین، دی مین بیہائنڈ دا مشین‘‘ کے مصنف دھریندر کمار جھا کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ ہندو راشٹر کو کس طرح بیان کریں گے؟ اگر ہندو اکثریتی ملک کو ہندو راشٹر کہا جاتا ہے تو یہ تو کب کا بن بھی چکا ہے۔

'مذہبی بنیادوں پر تقسیم کی کوشش بھارت کو تباہ کردے گی'، کارپوریٹ لیڈر

جھا کا کہنا تھا کہ پچھلے دس سالوں میں اس بیانیہ کو مضبوط بنانے کی کوشش کی گئی ہے کہ مسلمان بھارت کے اصل شہری نہیں بلکہ ''دیگر‘‘ ہیں۔

ان کے بقول گائے کا تحفظ اور لو جہاد کے نام پر ہونے والے پرتشدد واقعات اسی کا حصہ ہیں۔ متنازعہ شہری ترمیمی قانون (سی اے اے) بھی اسی کا حصہ ہے، جو بالکل واضح طور پر مسلمانوں کو غیر مسلموں سے الگ کرتا ہے۔

جھا کہتے ہیں کہ آج ملک میں کسی بھی مسلمان سے بات کر کے دیکھ لیجئے وہ بتائے گا کہ 2014ء کے بعد اسٹیٹ کا کیریکٹر بدل گیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''آپ ہندو راشٹر کے بارے میں ڈیبیٹ کرسکتے ہیں لیکن مسلمان اس کو جھیل رہے ہیں، وہ ہندو راشٹر کے عتاب کا سامنا کررہے ہیں۔

‘‘ آر ایس ایس کے قول و فعل میں تضاد

آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کے حالیہ بیانات کے حوالے سے سوالوں کے جواب میں جھا کا کہنا تھا کہ ہندوتوا کی اس تنظیم کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ وہ کہتی کچھ اور کرتی کچھ ہے۔ موہن بھاگوت کے بعض حالیہ بیانات سے یہ خوش گمانی پیدا ہو گئی کہ بھارت کے مسلمانوں کے متعلق آر ایس ایس کے خیالات میں تبدیلی آرہی ہے، لیکن یہ ایک بار پھر غلط ثابت ہوا۔

بھاگوت نے کہا تھا، ''ہندوؤں اور مسلمانوں کا ڈی این اے ایک ہے اور مسلمانوں کے بغیر بھارت کا تصور نہیں کیا جا سکتا، یا پھر یہ کہ ہر مندر کے نیچے مسجد کی تلاش بند ہونی چاہیے۔‘‘ لیکن گزشتہ دنوں اندور میں ایک تقریب میں کلیدی خطبہ دیتے ہوئے آر ایس ایس سربراہ نے کہا تھا کہ بھارت کو اصل آزادی 1947 میں نہیں بلکہ اس دن ملی جس دن اجودھیا میں رام مندر کا افتتاح ہوا تھا۔

بھاگوت کے اس بیان پر کانگریس سمیت تقریباﹰ تمام اپوزیشن جماعتوں نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

دھریندر جھا کا کہنا تھا کہ کچھ کہنا، کہہ کر مکر جانا اور پھر ضرورت پڑنے پر پلٹ کر اسی کو دہرانا آر ایس ایس کی تاریخ رہی ہے، ''یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں کہ آر ایس ایس نے ملک کی آزادی کی تحریک میں حصہ نہیں لیا تھا بلکہ وقتاﹰ فوقتاﹰ اس تحریک کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی تھی۔

‘‘ ’قول و فعل میں تضاد آر ایس ایس کی پہچان‘

ملک مخالف سرگرمیوں کی وجہ سے آر ایس ایس پر تین مرتبہ پابندیاں لگائی جا چکی ہیں۔ پہلی مرتبہ یہ پابندی مہاتما گاندھی کے قتل کے بعد 1948 میں اس وقت کے وزیر داخلہ سردار ولبھ بھائی پٹیل نے لگائی تھی، جنہیں ہندوتوا کے علمبردار آج اپنا لیڈر ماننے لگے ہیں۔ اٹھارہ ماہ بعد یہ پابندی اس وقت ہٹائی گئی جب اس وقت کے اس کے سربراہ گولوالکر نے حکومت کی شرائط کو تسلیم کرتے ہوئے وعدہ کیا تھا کہ وہ خود کو سیاسی سرگرمیوں سے مکمل طور پر دور رہیں گے۔

وہ آج بھی یہی دعویٰ کرتی ہے کہ سیاست سے اس کا کوئی تعلق نہیں لیکن چند ماہ قبل ہریانہ اور مہاراشٹر کےاسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی کامیابی کی پوری کریڈٹ خود لینے کی کوشش کرتی دکھائی دی تھی۔

گولوالکر کی سوانح حیات لکھنے والے دھریندر جھا کہتے ہیں، '' ہم ہی نہیں بلکہ جواہر لال نہرو اور مہاتما گاندھی بھی کئی مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ آر ایس ایس کے رہنماؤں کے قول و فعل میں تضاد ہے۔‘‘

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ا ر ایس ایس کے دھریندر جھا کی کوشش

پڑھیں:

آسٹریلیا نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں بھارت کو شکست دے دی

آسٹریلیا نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں بھارت کو 4 وکٹوں سے شکست دے دی۔

میلبرن میں کھیلے گئے میچ میں آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کرنے کا فیصلہ کیا جو درست ثابت ہوا۔

بھارت کی پوری ٹیم 18.4 اوورز میں 125 رنز پر آل آؤٹ ہوگئی۔ ابھیشیک شرما 68 اور ہرشیت رانا 35 رنز بناکر نمایاں رہے۔ دیگر کوئی بلے باز ڈبل فیگرز میں داخل نہ ہوسکا۔

اکشر پٹیل 7، شبمان گل 5، شیوام دوبے 4، سنجو سیمسن 2، سوریا کمار یادیو ایک جبکہ تلک ورما، کلدیپ یادیو اور جسپریت بمراہ بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے۔

آسٹریلیا کی جانب سے جوش ہیزل ووڈ نے3، زیویئر بارٹلیٹ اور نیتھن ایلس نے 2،2 جبکہ مارکس اسٹوئنس نے ایک وکٹ حاصل کی۔

آسٹریلوی ٹیم نے 126 رنز کا ہدف باآسانی 13.2 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا۔

کپتان مچل مارش 46، ٹریوس ہیڈ 28 اور جوش انگلس 20 رنز بناکر نمایاں رہے۔

بھارت کی جانب سے جسپریت بمراہ، کلدیپ یادیو اور ورون چکرورتی نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں۔

Australia's impressive bowling performance secured their victory over India in Melbourne ????#AUSvIND ????: https://t.co/JPvGg1jQQu pic.twitter.com/xmNHprTqWv

— ICC (@ICC) October 31, 2025

آسٹریلیا کو پانچ ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز میں 0-1 کی برتری حاصل ہوگئی ہے۔

خیال رہے کہ سیریز کا پہلا میچ بارش کی نذر ہوگیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • سیاسی درجہ حرارت میں تخفیف کی کوشش؟
  • دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست جاری، لاہور کی ایک درجہ تنزلی
  • مشرقی محاذ پر بھارت کو جوتے پڑے تو مودی کو چپ لگ گئی: خواجہ آصف
  • بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے،خواجہ آصف
  • کشمیر کی آزادی ناگزیر، بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کا بازار گرم ہے: صدر مملکت
  • بھارت میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں پر مظالم جاری ہیں، مقبوضہ کشمیر کی آزادی وقت کی ضرورت ہے، صدر مملکت
  • کشمیر کی آزادی ناگزیر، بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کا بازار گرم ہے: صدر مملکت
  • نریندر مودی اور موہن بھاگوت میں اَن بن کیوں؟
  • آسٹریلیا نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں بھارت کو شکست دے دی
  • لاہور: پولیس کے لبرٹی خدمت مرکز میں رشوت لےکر لائسنس بنانے کا انکشاف