7سالہ صارم کے اغوا اور قتل کی واردات کے حوالے سے بڑا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
7سالہ صارم کے اغوا اور قتل کی واردات کے حوالے سے بڑا انکشاف سامنے آیا تاہم تحقیقات کیلئے چار رکنی کمیٹی بنا دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق نارتھ کراچی کے سات سالہ صارم زیادتی اور قتل کیس کی تحقیقات کیلئے ڈی ائی جی ویسٹ عرفان بلوچ نے چار رکنی کمیٹی بنا دی۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی کے احکامات پر کمیٹی تشکیل دی گئی ، ڈی ایس پی سینٹرل انویسٹی گیشن فرید تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔ کمیٹی میں انویسٹی گیشن انچارج اورانویسٹی گیشن پولیس کےافسران شامل ہوں گے، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ نارتھ کراچی کےاپارٹمنٹ کی یونین کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا۔ تفتیشی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ 7 سالہ صارم کے اغوا اور قتل کی واردات اپارٹمنٹ کے اندر ہی ہوئی۔ اس سے قبل صارم قتل کیس کی تفتیش اے وی سی سی سے واپس لینے کے احکامات جاری کئے گئے تھے ، اب کیس ایک مرتبہ پھر زون میں منتقل کیا جائے گا۔ پولیس حکام کا تھا کہ صارم کا کیس اغواء کا نہیں بلکہ قتل کا ہے، کیس میں ایک ملزم کو حراست میں لے رکھا ہے، گذشتہ روز کامبنگ آپریشن میں کئی شواہد تحویل میں لیے تھے جبکہ ایک بیڈشیٹ، رسی کو تفتیشی ٹیم نے سیل کیا تھا اور ٹینک سے ایک ٹوپی اور بال بھی ملی تھی۔ پولیس کے مطابق بچے کے منہہ اور حاجت کی جگہ سے بھی سیمپل لیے ہیں، صرف ڈی این اے کا انتظار کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب کے نقصان کا انکشاف
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) ملک کے 23 سرکاری اداروں (سٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز) نے گزشتہ 10 سال کے دوران قومی خزانے کا 55 کھرب روپے (5.19 ارب ڈالرز) کا نقصان کیا ہے اور اس میں اگر صرف قومی ایئرلائن پی آئی اے کی بات کی جائے تو اسے 700 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق یہ ایک ایسا انکشاف ہے جس نے احتساب اور نجکاری کی ضرورت کو ایک مرتبہ پھر اجاگر کیا ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور نجکاری محمد علی کی جانب سے پیش کئے گئے اعداد و شمار سرکاری شعبہ جات میں کئی دہائیوں سے پائی جانے والی نا اہلی اور بد انتظامی پروشنی ڈالتے ہیں۔ محمد علی کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال نہ صرف ناپائیدار ہے بلکہ ہر ٹیکس دہندہ پر بوجھ ہے۔ رکن قومی اسمبلی فاروق ستار کی زیر صدارت ہوئے اجلاس میں بتایا گیا کہ رواں ماہ مزید ایک ہزار یوٹیلیٹی سٹورز بند کئے جائیں گے، سینکڑوں ملازمین فارغ ہو جائیں گے۔ اس صورتحال سے ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت اجاگر ہوتی ہے۔
کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ موجودہ 5500 میں سے صرف 1500 یوٹیلیٹی سٹورز ہی فعال رہیں گے جبکہ مالی لحاظ سے بہتر حالات والے سٹورز کی نجکاری کا منصوبہ موجود ہے۔فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ملازمتوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان اقدامات کی وجہ سے ملازمین کا مستقبل نظر انداز نہیں ہونا چاہئے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ سٹورز کے 2237 ملازمین کو فارغ کیا جا چکا ہے، گزشتہ مالی سال کے دوران 38 ارب روپے کی سبسڈی کے باوجود یوٹیلیٹی سٹورز کو رواں سال مختص کردہ 60 ارب روپے نہیں دیے گئے۔ پاور ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ خسارے کا شکار بجلی کی تین تقسیم کار کمپنیاں (سیپکو، حیسکو اور پیسکو) کی نجکاری کیلئے ورلڈ بینک کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔
ویڈیو: پاکستانی نوجوانوں کے لیے روزگار ڈھونڈنا آسان ہوگا، حکومت نے ڈیجیٹل یوتھ ہب لانچ کر دیا
مزید :