سرگودھا کے نوجوان کو کراچی سے کچے کے علاقے میں بلا کر اغوا کرلیا گیا ہے۔

مغوی کے بہنوئی نے شاہ لطیف تھانے میں درخواست دی جس کے بعد مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق شہری کے اغوا کا واقعہ 18 دسمبر 2024 کو پیش آیا، 19 جنوری کو درج کے گئے مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ بھی شامل کی گئی ہے۔

مقدمے میں کہا گیا ہے نوجوان اللہ یار الیکٹریشن ہے اور سرگودھا سے تعلق رکھتا ہے۔ نوجوان کراچی میں اکیلا رہتا تھا جہاں سے اسے  الیکٹریشن کا بڑا کام دینے کے بہانے کچے میں بلا کر اغوا کرلیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے:کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف بات کیوں کی؟ رکن پنجاب اسمبلی کو پولیس کی جانب سے قتل کی دھمکیوں کا انکشاف

مغوی کے بہنوئی کا کہنا ہے اللہ یار کی رہائی کے لیے پہلے 60، پھر 50 اور اب 40 لاکھ روپے مانگے گئے ہیں جن کی عدم ادائیگی پر مغوی کو قتل کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اغوا کاروں نے اللہ یار کی پہلی ویڈیو 21 دسمبر 2024 کو ان کے گھر والوں کو بھیجی تھی، گزشتہ روز اغوا کاروں نے ایک اور ویڈیو بھیجی جس میں اللہ یار کے جسم پر تشدد کے نشانات واضح ہیں۔

مغوی کے بہنوئی کا کہنا ہے  اللہ یار اپنی ماں اور بیوہ بہن کا واحد سہارا اور انتہائی غریب ہے، پولیس حکام اللہ یار کی جلد باحفاظت بازیابی کو یقینی بنائیں۔

واضح رہے کہ کراچی کی رضویہ سوسائٹی سے بھی چند روز قبل 3 نوجوان روزگار کے لیے گھوٹکی پہنچے اور اغوا ہوگئے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

KACCHA kacha dacoits KIDNAPPING اغوا ڈاکو کچے کا علاقہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اغوا ڈاکو اللہ یار

پڑھیں:

شہر میں قائم کراچی پولیس کے ناکوں کا پول کھل گیا

شہر میں قائم کراچی پولیس کے ناکوں کا پول کھل گیا جب کہ کار سوار ملزمان نے ایک پولیس اہلکار کو دو دریا سے اغوا کیا اور شہر سے گزر کر سپرہائی وے پر لے جا کر چھوڑ دیا اور فرار ہوگئے۔

رپورٹ کے مطابق کرولا کار میں سوار تین پولیس اہلکار سنسان سڑک پر کھڑی مشکوک کار کو چیک کرنے کے لیے گئے تھے جیسے ہی ہیڈ کانسٹیبل نے کار کے شیشے پر دستک دی تو مسلح شخص نے دروازہ کھول کر ہیڈ کانسٹیبل کو اندر گھسیٹ لیا، دیگر اہلکار ہکا بکا رہ گئے۔

ایس پی ساؤتھ نے اپنے جوانوں کی کارکردگی دیکھتے ہوئے ان دونوں کو کوارٹر گارڈ کر دیا، چند گھنٹوں بعد اغوا کیا جانے والا پولیس اہلکار آن لائن موٹرسائیکل رائیڈر کے ذریعے تھانے پہنچ گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی، خیابان عرفات میں پولیس موبائل پر فائرنگ، ہیڈ کانسٹیبل اغوا کے بعد رہا

واقعہ ساحل تھانے کی حود ڈیفنس دو دریا کے قریب خیابان عرفات پر رات دیر گئے پیش آیا۔

ساحل تھانے کی پولیس موبائل میں سوار اہلکاروں نے مشکوک کار کو سنسان سڑک پر کھڑا دیکھ کر تلاشی کی نیت سے چیک کرنے کی کوشش کی تو کار میں سوار افراد نے اسلحے کے زور پر ایک اہلکار کو اپنی ہی کار میں یرغمال بنا لیا اور فرار ہو رہے تھے کہ کرولا کار میں سوار اہلکاروں نے اپنی ساتھی کو چھڑانے کے لیے فائرنگ کی، جواب میں اغوا کاروں نے بھی فائرنگ کی اور وہ باآسانی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی ایس ایس پی ساؤتھ مہزور علی سمیت پولیس کی اضافی نفری موقع پر پہینچ گئی، پولیس نے جائے وقوع سے 6 خول برآمد کر لیے جس میں سے دو نائن ایم ایم اور چار تیس بور کے تھے۔

طلب کیے جانے پر فارنزک ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم بھی جائے وقوع پر پہنچی تاہم اس وقت تک ایس ایس پی ساؤتھ کی ٹیم نے جائے وقوعہ سے تمام شواہد خود ہی اکھٹے کر لیے تھے اور پولیس فارنزک کی ٹیم کو کچھ بھی بتائے بغیر موقع سے غائب ہوگئے۔

واقعے کے تقریباً چار گھنٹے گزر جانے کے بعد مغوی پولیس اہلکار ہیڈ کانسٹیبل اسحاق جتوئی آن لائن موٹر سائیکل رائیڈر کے ساتھ ساحل تھانے پہنچ گیا جہاں اس نے اپنے ساتھیوں کو بتایا کہ اغوا کار اسے سپرہائی وے نیو سبزی منڈی کے قریب اتار کر فرار ہوگئے تھے۔

ایس ایس پی مہزور کے مطابق متاثرہ ہیڈ کانسٹیبل اور کوارٹر گارڈ کیے جانے والے اہلکاروں کے بیانات لئے جارہے ہیں جس کے بعد واقعے کا مقدمہ ساحل تھانے میں درج کیاجائے گا۔

واقعے میں ملوث ملزمان کی تاحال گرفتاری نہ ہوسکی، حکام کے مطابق سی سی ٹی وی کے ذریعے ملزمان کو تلاش کیا جائے گا۔

بعد ازاں ڈیفینس فیز8 خیابان عرفات کراسنگ صبا ایونیو میں پولیس موبائل پر فائرنگ اور پولیس اہلکار کے اغوا کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

ڈیفنس سےپولیس اہلکارکواغوااورفائرنگ کے واقعے مقدمہ ساحل تھانے میں متاثرہ پولیس اہلکارکی مدعیت میں 4 صورت شناس ملزمان کے خلاف درج کرلیا گیا،مقدمےمیں پولیس مقابلہ،اقدام قتل،اغواء اورانسداد دہشتگردی کی دفعہ شامل کی گئی ہے۔

مقدمے کے متن کے مطابق ساحل پولیس اسٹیشن کی سرکاری کار گشت پرتھی کہ خیابان عرفات کراسنگ فیز8 مشکوک کارنظر آئی،ایک شخص گاڑی کے قریب سڑک پربیٹھا تھا۔

پولیس موبائل کو دیکھ کرفوری کار میں سوارہوگیا،مدی مقدمہ کےمطابق گاڑی کومشکوک جانتے ہوئے پولیس قریب گئی اور سوارچارافراد کوتلاشی دینے کا کہا گاڑی میں سوارافراد نے نیچے اترتے ہی فائرنگ کردی۔

ساتھی اہلکاروں نے ان پرجوابی فائرنگ کی دوافراد نےمجھے دبوچ لیا اورزبردستی گاڑی میں بٹھایا، سرکاری پستول بھی اس دوران گرگیا، ملزم مجھے اغواء کرکے لے گئے اورمیری شرٹ سے میرا منہ ڈھانپ کر بٹھایا اور ایک گھنٹہ کارچلاتے رہے، ملزمان نے سنسان مقام پر مجھ سے پرس، موبائل فونزاوردیگر دستاویزات چھین لیں اور گاڑی سے دھکا دے دیا۔

میں پیدل چل کر سڑک پرآیا اورمعلومات پر پتہ چلا کہ میں نیو سبزی منڈی ہائی وے کے قریب ہوں، میں واٹر ٹینکر سے لفٹ لے کر تھانہ لیاقت آباد اور پھر بائیکیا پر ساحل تھانے آیا۔

متعلقہ مضامین

  • بے حیا کلچر کے فروغ نے نوجوان نسل کو تباہ کردیا، نصر اللہ چنا
  • لازوال عشق
  • مساوی محنت پھر بھی عورت کو اجرت کم کیوں، دنیا بھر میں یہ فرق کتنا؟
  • قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد کر دی
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد
  •  ملک میں ٹک ٹاک پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع
  • اسرائیلی جارحیت کو کسی بھی بہانے جواز فراہم کرنا ناقابل قبول ہے؛ اعلامیہ قطر اجلاس
  • اسرائیلی جارحیت کو کسی بھی بہانے جواز فراہم کرنا ناقابل قبول ہے، اعلامیہ قطر اجلاس
  • شہر میں قائم کراچی پولیس کے ناکوں کا پول کھل گیا
  • ملک میں ٹک ٹاک پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع