اگر آپ ایک گھنٹے تک پلکیں نہ جکھپکائیں تو آپ کے ساتھ کیا ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
ہم سب نے اپنے بچپن میں بہن بھائیوں یا دوستوں کے ساتھ بغیر پلک جھپکائے گھورنے والا کھیل کھیلا ہوگا۔ اور عام طور پر یہ مقابلہ صرف ایک منٹ یا اس سے زیادہ تک رہتا تھا۔ لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ اگر آپ واقعی میں زیادہ دیر تک پلکیں نہیں جھپکائیں تو کیا ہوگا؟
اگر صرف چند سیکنڈ تک گھورنا ہی ہماری آنکھوں سے نمی کو ضائع کرسکتا ہے تو پھر سوچیں اگر آپ چند گھنٹوں کے لیے پلکیں جھپکنا بند کر دیں تو آپ کی آنکھوں کی صحت پر یہ کتنے برے نتائج مرتب کرسکتا ہے۔
'zackdfilms' نامی یوٹیوب چینل کا ایک شارٹ ہمیں ویڈیو کے ذریعے بتاتا ہے کہ اگر آپ پلکیں جھپکنے سے رک جائیں تو انسانی آنکھ کا کیا ہوگا۔
ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ اگر آپ نے پلکیں جھپکنا بند کردیں تو 30 سیکنڈ کے بعد آپ کی آنکھ کی نمی خارج ہوکر بخارات بننا شروع ہوجائے گی۔
پھر چند منٹوں میں پہلی تہہ آپ کی آنکھ پر مکمل طور پر خشک ہو جائے گی کیونکہ یہ نمی سے خود کو ڈھانپنے کے لیے پلکوں پر انحصار کرتی ہے۔
تقریباً 10 منٹ کے بعد آپ کی نظر دھندلی ہو جائے گی کیونکہ آپ کی آنکھ کی سطح کو ڈھانپنے والی مائع کی پرت خراب ہوجائے گی۔
چند گھنٹوں کے بعد تمام نمی ختم ہو جائے گی جس سے cornea کو شدید نقصان پہنچے گا جو آپ کی بینائی کے ضیاع کا باعث بنے گا۔
واضح رہے کہ ہم عام طور پر ہر دن 14,000 اور 19,200 کے درمیان پلکیں جھپکتے ہیں۔ پلک جھپکنا ہماری آنکھوں کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آپ کی آنکھ
پڑھیں:
تعلیمی دباؤ کا نقصان: بچے کی طبیعت مسلسل 14 گھنٹے سے ہوم ورک کرتے کرتے بگڑ گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین کے شہر چانگشا میں ایک افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے جہاں صرف 11 سالہ بچہ مسلسل 14 گھنٹے ہوم ورک کرنے کے بعد اسپتال جا پہنچا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ ماہ پیش آیا جب بچے نے صبح 8 بجے سے رات 10 بجے تک بغیر کسی وقفے کے ہوم ورک کیا۔ رات 11 بجے کے قریب اس کی طبیعت اچانک بگڑ گئی، اسے گھبراہٹ، تیز سانسیں، سر درد، چکر اور ہاتھ پاؤں سن ہونے کی شکایت ہونے لگی۔ گھبراہٹ میں والدین فوراً اسے اسپتال لے گئے جہاں ڈاکٹروں نے فوری طور پر آکسیجن لگائی۔
ڈاکٹرز کے مطابق بچے کی طبیعت زیادہ دباؤ اور حد سے زیادہ پڑھائی کے سبب خراب ہوئی۔ والدین بھی اس پر سختی سے ہوم ورک مکمل کرنے کا دباؤ ڈال رہے تھے جس کی وجہ سے بچہ مسلسل گھنٹوں پڑھنے پر مجبور ہوا۔ اسپتال کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صرف ایک واقعہ نہیں بلکہ اگست کے مہینے میں اسی اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں 30 سے زائد بچے انہی علامات کے ساتھ لائے گئے تھے۔
ماہرین نے بتایا کہ بچوں میں یہ مسائل تعلیمی دباؤ، امتحانات میں کامیابی کے خوف اور موبائل فون کے زیادہ استعمال کے باعث بڑھ رہے ہیں۔ ایسے حالات میں بچے ذہنی و جسمانی طور پر تھکن اور دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں جو بعض اوقات سنگین طبی مسائل کا باعث بنتے ہیں۔
یہ واقعہ چین کے سخت تعلیمی نظام پر ایک بار پھر سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے، جہاں مشکل امتحانات اور بہترین کارکردگی دکھانے کی دوڑ نے بچوں کو کم عمری میں ہی ذہنی دباؤ کا شکار بنا دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر والدین اور تعلیمی ادارے اس دباؤ کو کم کرنے پر توجہ نہ دیں تو بچوں کی صحت اور مستقبل دونوں بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں۔