سابق چیف جسٹس آف پاکستان، جسٹس ریٹائرڈ ارشاد حسن خان نے اس خبر کی سختی سے تردید کی ہے کہ انہوں نے پرویز مشرف دور میں اس وقت کے امریکی صدر  بل کلنٹن کو واش روم میں نواز شریف کو پھانسی نہ دینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کو پھانسی سے بچانے کے لیے صدر کلنٹن کی چیف جسٹس سے واش روم میں ملاقات کا انکشاف

یاد رہے کہ پرویز مشرف کے دور اقتدار میں اعلیٰ عہدوں پر کام کرنے والے نسیم اشرف نے اپنی کتاب ’رنگ سائیڈ‘ میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ سنہ 1999 میں نواز شریف کی معزولی کے بعد ان کی ممکنہ پھانسی رکوانے کے لیے اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن نے نے اپنے پاکستان کے دورے کے دوران ایوان صدر کے ٹوائلٹ میں سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ ارشاد حسن خان سے ملاقات کرکے معاملہ نمٹایا تھا۔

 نسیم اشرف کے مطابق سابق چیف جسٹس نے بل کلنٹن کو واش روم میں یقین دلایا تھا کہ نواز شریف کو پھانسی نہیں دی جائے گی۔ خبرمیں مزید کہا گیا تھا کہ امریکی صدر نے پرویز مشرف کے ظہرانے کے دوران واش روم جانے کا فیصلہ کیا اور اگلے ہی لمحے چیف جسٹس ارشاد حسن خان بھی واش روم پہنچ گئے دونو ں کے درمیان ملاقات 5 منٹ تک جاری رہی۔

اس بات کے لیے واش روم جانے کی کیا ضرورت تھی؟

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے جسٹس ارشاد حسن خان نے کہا کہ یہ بے بنیاد خبر ہے کیوں کہ جب وہاں کھانے کا کمرہ بھی موجود تھا اور جس میز پرہم بیٹھے تھے تو وہاں بھی بات ہو سکتی تھی اس کے لیے واش روم جا کر ایسی بات کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’میں بہت مؤدبانہ عرض کروں گا کہ ڈاکٹر نسیم اشرف صاحب کے مبینہ انکشافات فسانہ ہیں نہ کہ حقیقت‘۔

مزید پڑھیے: نواز شریف امریکی مداخلت پر پھانسی سے کیسے بچے؟ مشرف کے دیرینہ ساتھی نسیم اشرف کے انکشافات

صدربل کلنٹن نے 25مارچ 2000 کو پاکستان کا ایک مختصر دورہ کیا تھا جو تقریباً 5 گھنٹے جاری رہا تھا۔ یہ ان کے جنوبی ایشیا کے دورے کا حصہ تھا جس کے دوران انہوں نے 5 دن بھارت میں اور صرف چند گھنٹے پاکستان میں گزارے۔

صدر بل کلنٹن کے دورے میں مشرف کی فوجی حکومت کے لیے امریکی حمایت کا اشارہ نہیں تھا۔ انہوں نے مشرف سے ملاقات کی لیکن پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کی ضرورت پر زور دیا۔

کلنٹن نے پاکستانی عوام کے لیے ایک ٹیلیویژن خطاب ریکارڈ کرایا تھا جس میں ملک کو جمہوری طرز حکمرانی کی طرف لوٹنے اور انتہا پسندی کے خطرات سے خبردار رہنے پر زور دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیے: پاک امریکا ٹوائلٹ مذاکرات

سابق امریکی صدر نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی خصوصاً دونوں ممالک کی جوہری صلاحتیوں پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

وہ دورہ انتہائی علامتی تھا اور سخت سیکیورٹی میں کیا گیا تھا۔ وہ مشرف کے ٹیک اوورکے بعد امریکا اور پاکستان کے کشیدہ تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔

کھانے کی میز پر کلنٹن سے کیا بات ہوئی؟

جسٹس (ر) ارشاد حسن خان کہتے ہیں کہ بل کلنٹن نے واش روم جانا چاہا تو میں بھی ان کے ساتھ اپنی ضرورت کے تحت چلا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے راستے میں یا واش روم ہال میں کوئی بات نہیں ہوئی تاہم کھانے کی میز پر ان کی اور میری ذاتی نوعیت کی گفتگو ضرور ہوئی جس میں نواز شریف کی سزا کا کوئی تذکرہ نہیں ہوا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بل کلنٹن اور جسٹس ارشاد حسن پاک امریکا ٹوائلٹ مذاکرات جنرل پرویز مشرف نواز شریف پھانسی معاملہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بل کلنٹن اور جسٹس ارشاد حسن جنرل پرویز مشرف سابق چیف جسٹس واش روم میں پرویز مشرف امریکی صدر نواز شریف انہوں نے کلنٹن نے بل کلنٹن مشرف کے کے لیے

پڑھیں:

زراعت میں پیچھے رہنے سے شرح نمو کا ہدف حاصل نہ ہو سکا: عارف حبیب

---فائل فوٹو 

معروف صنعتکار عارف حبیب نے کہا ہے کہ پچھلے سال زراعت میں پیچھے رہنے کے باعث معاشی گروتھ کا ہدف حاصل نہیں ہو سکا، گندم کی قیمت گرنے سے اگلی فصل کے لیے سرمایہ کاری کم رہی۔

’جیو نیوز‘ کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے عارف حبیب نے کہا کہ پیداواری لاگت کم ہو گی تو کسان کے لیے مواقع بڑھیں گے، آئی ایم ایف بھی گندم کی سپورٹ پرائس کو جاری رکھنے کا حامی نہیں، کسان کو فصل کے لیے فنانسنگ اور اچھے بیج کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگی، نئے سال میں گروتھ کا مناسب سا ہدف رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ زراعت اور لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں اہداف حاصل نہ کر سکے، اس وجہ سے مجموعی جی ڈی پی کا ہدف حاصل نہ ہوسکا، رواں سال کسانوں کی معیشت بری طرح متاثر رہی، زرعی اجناس کی قیمتوں میں بہت کمی آئی، حکومت کو کسانوں کو زیادہ پیداوار کے لیے راضی کرنا ہوگا۔

عارف حبیب کا کہنا تھا کہ زراعت میں ماڈرن ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے اور پیداوار بڑھائی جائے، زرعی پیداوار کے لیے کاسٹ آف پروڈکشن کو کم کیا جائے، آئی ایم ایف پروگرام زرعی اجناس کے لیے سپورٹ پرائسز کی اجازت نہیں دیتا۔

آئندہ مالی سال کا معاشی شرح نمو کا ہدف 4.2 فیصد مقرر

اسلام آباد آئندہ مالی سال کا معاشی شرح نمو کا ہدف...

ان کا کہنا تھا کہ پچھلے برسوں میں مہنگائی بہت زیادہ بڑھی، مہنگائی کی وجہ سے انڈسٹریز اپنی صلاحیت کے لحاظ سے کم کام کر رہی ہیں، انڈسٹریز کے ٹیکس ریٹ میں تبدیلی ہوئی، انرجی کاسٹ بھی بڑھی، تعمیراتی سامان بنانے والی انڈسٹریز بھی اپنی پیداواری صلاحیت سے کم پر چل رہی ہیں، مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید کم ہوئی جس وجہ سے ڈیمانڈ میں کمی ہوئی۔

عارف حبیب نے کہا ہے کہ ایسی پالیسیز بنائی جائیں کہ پروڈکٹس کی مانگ میں اضافہ ہو، انڈسٹریز کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے اقدامات کی ضرورت نہیں، صنعت نے اپنی پیداواری صلاحیت کو طلب سے مطابقت دی، پچھلے سال زراعت میں پیچھے رہے، اسی لیے معاشی گروتھ کا ہدف حاصل نہ ہوسکا۔

دوسری جانب سابق مشیرِ خزانہ خاقان نجیب نے کہا کہ گندم کی قیمت طے کرنا حکومت کا نہیں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کا کام ہے، چاول کی قیمت کا حکومت تعین نہیں کرتی، چاول اوپن مارکیٹ کے اصول پر دستیاب ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے معیشت کو آئی سی یو سے نکال آپریشن تھیٹر میں ڈال دیا ہے، بھارت کپاس کی پیداراو دوگنا کر چکا ہے، آر اینڈ ڈی وفاقی اور صوبائی سطح پر کمزور ہے۔

خاقان نجیب نے کہا کہ پچھلے سال چاول کی ایکسپورٹس بہت زیادہ رہیں، ریسرچ بتاتی ہیں کہ چاول کی پیداوار بہت بہتر ہے، بجٹ میں زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے آر اینڈ ڈی کے لیے رقم مختص کرنا ہوگی، کپاس امپورٹ کرنے سے امپورٹ بل دو سے تین فیصد بڑھ جائے گا، پہلے بجٹ کا اسٹریٹی پیپر لکھا جاتا تھا، میں نے کئی بار لکھا ہے، تیل کی قیمت دنیا بھر میں کم ہے، بجلی کی قیمت کم ہوئی، شرح سود میں کمی ہوئی۔

وزیر خزانہ آج اقتصادی سروے پیش کریں گے

رواں مالی سال کے اکنامک سروے کو حتمی شکل دے دی گئی، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب آج اقتصادی سروے پیش کریں گے۔

خاقان نجیب نے کہا کہ پاکستان کی اکنامی گروتھ کے لیے اچھی نہیں، ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے لوگوں کو ترغیب دی جائے، 78 روپے کی پیٹرولیم لیوی سے بچنے کے لیے پمپس پر کارڈ سے پے منٹ لی جائے۔

خاقان نجیب کا کہنا تھا کہ حکومت کی موجودہ پالیسی ٹیکس نیٹ سے باہر لوگوں کو سزا دینے کی ہے، تعمیراتی شعبے کی صلاحیت بہت زیادہ ہے، مارگیج فنانسنگ کو سپورٹ کیا جائے، پاکستان میں مارگیج فنانسنگ کا رجحان کافی کم ہے، مجھے مارگیج فنانسنگ میں کافی اسکوپ نظر آتا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اگر مارگیج فنانسنگ پر توجہ دی گئی تو مثبت نتائج آئیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ہم درست سمت میں اور استحکام کی طرف گامزن ہیں،وزیر خزانہ
  • زراعت میں پیچھے رہنے سے شرح نمو کا ہدف حاصل نہ ہو سکا: عارف حبیب
  • ایک سال میں گندم کی پیداوار میں 29 لاکھ ٹن کی کمی
  • شیخ محمد العیسی کی پاکستان کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات
  • جسٹس یحییٰ آفریدی کے چیف جسٹس بننے کے بعد ادارے میں کیا کچھ بدلا؟
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا
  • جسٹس منصور علی شاہ نے بطور قائم مقام چیف جسٹس پاکستان ذمہ داریاں سنبھال لیں
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھالیا
  • جسٹس منصور علی نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کا حلف اٹھا لیا
  • سیاست میں اتار چڑھا آتا رہتا، پی ٹی آئی کی مقبولیت کم نہیں ہوئی، فواد چودھری