ریپ اور قتل کے مجرم کے لیے سزائے موت کی درخواست
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 جنوری 2025ء) کولکاتا کی ایک عدالت نے ریپ اور قتلکے الزامات کے تحت مجرم قرار دیے گئے ایک پولیس رضا کار کے لیے سزائے موت کی استدعا کو مسترد کرتے ہوئے اسے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ عدالت کے مطابق 'یہ کوئی انوکھا جرم نہیں ہے‘۔
منگل کے دن ایک وکیل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ترنمول کانگریس پارٹی کے زیر انتظام ریاستی حکومت نے کولکاتا ہائی کورٹ میں مجرم کو سزائے موت دیے جانے کی درخواست کی ہے۔
بھارتی ریاست ویسٹ بنگال میں ایک جونیئر ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کی سفاکانہ واردات نے بھارت بھر میں غم و غصہ کی ایک لہر پیدا کر دی تھی۔اس خاتون ڈاکٹر کی لاش گزشتہ سال نو اگست کو کولکاتا کے آر جی کر میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل کے ایک کلاس روم سے ملی تھی۔
(جاری ہے)
اس کے بعد ملک بھر مظاہرے کیے گئے تھے جبکہ خواتین کے تحفظ کے لیے کی جانے والی حکومتی کوششوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
ساتھ ہی بالخصوص سرکاری ہسپتالوں میں سکیورٹی کے بہتر انتظامات پر بھی زور دیا گیا تھا۔ بھارت بھر میں ڈاکٹروں کی طرف سے ملک بھر میں مظاہرے بھی کیے گئے۔ مطالبہ کیا گیا تھا کہ اس اس واردات میں ملوث افراد کو کڑی سزا دی جائے۔ مجرم کون ہے؟اس ریپ اور قتل کا ملزم ایک پولیس رضا کار قرار دیا گیا تھا۔ عدالتی کارروائی کے بعد ہفتے کے روز سنجے آر نامی اس ملزم پر جرائم ثابت ہو گئے تھے جبکہ اسے سزا 20 جنوری بروز پیر سنائی گئی تھی۔
سنجے نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ اس جرم کا مرتکب نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ انہیں 'پھنسایا‘ گیا ہے اور ساتھ ہی انہوں نے رحم کی اپیل کی تھی۔
اس کیس کی تحقیقات کرنے والی وفاقی پولیس نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ ایسا جرم 'شازونادر‘ ہی رونما ہوتا ہے، اس لیے مجرم کو سزائے موت سنائی جائے۔ لیکن جج نے اس سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ وہ تمام شواہد اور اس سے جڑے حالات پر غور کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ یہ'کوئی نایاب جرم‘ نہیں ہے۔
جج انیربن داس نے رائے کو ریپ اور قتل کے الزامات میں عمر قید کی سزا سناتے ہوئے کہا، ''میں اسے ''نایاب ترین‘‘ جرم نہیں مانتا۔‘‘ انہوں نے مجرم کو عمر قید سناتے ہوئے کہا کہ یہ تمام عمر سلاخوں کے پیچھے رہے گا۔
رائے کے وکیل سنجوتی چکرابارتی نے کہا ہے کہ وہ اپنے موکل کے دفاع کے لیے اعلیٰ عدالت میں اپیل کرتے ہوئے ان کی کو بری کرنے کا مطالبہ کریں گے۔
جونیئر ڈاکٹروں کا احتجاجریپ کے بعد قتل کر دی جانے والی ڈاکٹر کے والدین نے عدالتی فیصلے سے پہلے ہی کہا تھا کہ وہ تحقیقات سے مطمئن نہیں ہیں اور انہیں شبہ ہے کہ اس جرم میں مزید لوگ بھی ملوث ہیں۔
ان کی وکیل امرتیہ ڈے نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ انہوں نے رائے کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا۔ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے مزید کہا کہ عدالت سے درخواست کی ہے تھی کہ اس جرم میں ملوث دیگر افراد کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔
کمرہ عدالت کے باہر جونیئر ڈاکٹروں اور دیگر افراد نے مظاہرہ کرتے ہوئے رائے کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ ان مظاہرین نے بھی کہا کہ 'اس بڑی سازش‘ میں ملوث دیگر افراد کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
دوسری طرف مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینر جی نے بھی اس عدالتی فیصلے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس سزا سے خوش نہیں ہیں کیونکہ انہوں نے اس مجرم کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا۔ اسی طرح بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں نے بھی اس فیصلے پر اپنی ناخوشی ظاہر کی ہے۔
ع ب /ا ب ا (روئٹرز، اے پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے سزائے موت مطالبہ کیا کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے مجرم کو گیا تھا کے بعد کہا کہ تھا کہ
پڑھیں:
ای سی ایل کیس میں ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش نہیں ہوئیں، سماعت ملتوی
اسلام آباد:ہائیکورٹ میں بلوچ یکجہتی کونسل کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کی۔
درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ ایمان مزاری کی جگہ معاون وکیل ایمل خان مندوخیل عدالت میں پیش ہوئے اور استدعا کی کہ چونکہ ایمان مزاری نے عدالت کے حوالے سے ایک شکایت دائر کر رکھی ہے، اس لیے یہ کیس کسی دوسرے بینچ کو منتقل کر دیا جائے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ کہاں لکھا ہوا ہے کہ کیس ٹرانسفر کیا جائے؟ جس پر وکیل نے کہا کہ پچھلی سماعت میں اس عدالت میں کچھ معاملات ہوئے تھے، چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ہوا تھا اس کورٹ میں ؟ یہاں لا افسران کھڑے ہیں کیا ہوا تھا یہاں پر ؟
عدالت نے کہا کہ مرکزی وکیل نہ صرف پیش نہیں ہوئیں بلکہ غیر حاضری کی کوئی مناسب وجہ بھی نہیں بتائی گئی۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔