مدارس کو سکالر شپ اور لیپ ٹاپ اسکیم میں شامل کیا جائے، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا ہے کہ مدارس کو بھی اسکالر شپ اور لیپ ٹاپ اسکیم میں شامل کیا جائے۔
جامعہ نعیمیہ میں سالانہ تقریبات کے اختتام پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ قرآن وسنت کی تعلیمات قیامت تک انسانیت کیلئے رہنمائی کا ذریعہ ہیں، انہوں نے کہا کہ دینی مدارس میں جو طلبا پڑھتے ہیں، علماء بن کر امت کے سامنے آتے ہیں، وہ اسی کے داعی ہوتے ہیں کہ ہر مسلمان اپنی آخرت کے لیے فکرمند ہو۔
ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے بتایا کہ اختتامی سیشنز میں 2 سو سے زائد طلبہ کو دستار فضلیت و انعامات اور 70 سے زائد طلبہ کرام کو میڈلز سے نوازا گیا، جبکہ رواں سال جامعہ نعیمیہ سے 67عالم، 10مفتی، 47 قراء اور 50 حفاظ کرام نے سند فراغت حاصل کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ علماء کرام اپنی تعلیمات کے ذریعے معاشرتی برائیوں کے خاتمے اور نوجوان نسل کی کردار سازی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، مدارس اپنے پس منظر اور خدمات کے لحاظ سے اسلامی معاشرے کا ایک ایسا حصہ ہیں جن کی تاریخ اور خدما ت سنہرے الفاظ سے لکھے جانے کے قابل ہیں۔
ڈاکٹر راغب نعیمی نے مطالبہ کیا کہ مدارس کو بھی اسکالر شپ اور لیپ ٹاپ اسکیم میں شامل کیا جائے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
سلامتی کونسل کو مؤثر، فعال اور سفارتی انداز میں چلایا جائے گا، اسحاق ڈار
اسحاق ڈار — فائل فوٹونائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پاکستان نے آج اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھال لی، سلامتی کونسل کو مؤثر، فعال اور سفارتی انداز میں چلایا جائے گا۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان تمام رکن ممالک کے ساتھ شراکت داری کا خواہاں ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ یہ پاکستان کا بطور غیر مستقل رکن آٹھواں دور ہے، پاکستان یو این چارٹر، عالمی قانون اور کثیرالجہتی اصولوں سے وابستہ ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان یہ ذمہ داری شعور، انکساری اور یقین کے ساتھ نبھائے گا
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں بڑھتے تنازعات و بحرانوں پر مؤثر ردعمل ضروری ہے۔
وزیر خارجہ کے مطابق اس ماہ پاکستان 2 اعلیٰ سطح اجلاسوں کی صدارت کرے گا۔ پہلا اجلاس امن و تنازعات کے پُرامن حل سے متعلق ہوگا، جبکہ دوسرا اجلاس اقوامِ متحدہ اور او آئی سی کے تعاون پر مبنی ہوگا۔