پلکیں نہ جھپکانا کھیل نہیں، آنکھوں کیلیے خطرناک بھی ہے
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
ہماری پلکیں جھپکنے کی عادت صرف ایک غیر ارادی حرکت نہیں بلکہ آنکھوں کی صحت کے لیے نہایت اہم بھی ہے۔ اگر آپ ایک گھنٹے تک پلکیں نہ جھپکائیں تو آپ کو ایسے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے، جنہیں جان کر آپ کی پریشانی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
1۔ آنکھوں کی نمی ختم ہونا
30 سیکنڈ: پلکیں نہ جھپکنے سے آنکھوں کی نمی بخارات بن کر ختم ہونے لگے گی۔
چند منٹ: آنکھ کی حفاظتی پرت (tear film) خشک ہو جائے گی، جو آنکھ کی حفاظت اور صاف بینائی کے لیے ضروری ہے۔
2۔ دھندلا نظر آنا
پلکوں کے جھپکنے سے آنکھوں پر نمی کی تہہ برقرار رہتی ہے۔
ایک گھنٹے تک پلک نہ جھپکانے پر آنکھ خشک ہو جائے گی، جس سے بینائی دھندلی ہوجائے گی اور آنکھوں میں جلن محسوس ہوگی۔
3۔ کورنیا کو نقصان
10 منٹ: کورنیا (آنکھ کی شفاف تہہ) کو نقصان پہنچنا شروع ہوگا، جو بینائی کے لیے نہایت اہم ہے۔
چند گھنٹے: مکمل نمی ختم ہونے سے کورنیا پر زخم یا خشکی پیدا ہوسکتی ہے، جس کے نتیجے میں بینائی کا ضیاع بھی ممکن ہے۔
4۔ آنکھوں میں درد اور حساسیت
خشکی کے سبب آنکھوں میں درد، خارش اور روشنی سے حساسیت پیدا ہو سکتی ہے۔
طویل عرصے تک یہ حالت برقرار رہنے سے مستقل نقصان کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
پلک جھپکنے کی اہمیت
ہم روزانہ 14,000 سے 19,200 مرتبہ پلک جھپکتے ہیں۔ پلک جھپکنے سے آنکھوں پر نمی کی تہہ برقرار رہتی ہے جو آنکھ کو جراثیم اور خشکی سے محفوظ رکھتی ہے۔
پلک جھپکنے کا عمل نہ صرف آنکھ کی نمی برقرار رکھنے کے لیے اہم ہے بلکہ یہ بینائی کے لیے ضروری تحفظ بھی فراہم کرتا ہے۔ اگر آپ جان بوجھ کر یا غیر ارادی طور پر پلک جھپکنا روک دیتے ہیں تو یہ آپ کی آنکھوں کی صحت کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے، جس کا انجام ممکنہ طور پر بینائی کے ضیاع کی صورت میں نکل سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو خشک آنکھوں کی شکایت ہو تو فوری طور پر پلکیں جھپکائیں اور اگر مسئلہ برقرار رہے تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بینائی کے آنکھوں کی سکتا ہے آنکھ کی کے لیے
پڑھیں:
سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا خطرناک پھیلاؤ، 24 گھنٹوں میں 33 ہزار سے زائد مریض رپورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں، جس نے حکام اور صحت کے شعبے کے لیے سنگین چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔
محکمہ صحت پنجاب کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں بخار، جلدی امراض، آشوب چشم، ڈائریا، سانپ اور کتے کے کاٹنے کے 33 ہزار سے زائد کیسز رجسٹر ہوئے ہیں، جبکہ سیلاب زدہ علاقوں میں مجموعی طور پر مریضوں کی تعداد 7 لاکھ 55 ہزار تک جا پہنچی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک دن کے دوران سانس کی تکلیف کے شکار 5 ہزار افراد، بخار سے متاثرہ 4300، جلدی الرجی کے 4 ہزار اور آشوب چشم کے 700 مریض سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈائریا کے 1900 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ سانپ کے کاٹنے کے 5 اور کتے کے کاٹنے کے 20 واقعات بھی ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار سیلاب سے تباہ حال علاقوں میں صحت کے نظام پر بڑھتے ہوئے دباؤ کی نشاندہی کرتے ہیں۔
محکمہ صحت کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 405 مستقل طبی کیمپ قائم کیے گئے ہیں، جہاں اب تک 2 لاکھ 79 ہزار سے زائد مریضوں کا معائنہ اور علاج کیا جا چکا ہے۔ حکام نے بتایا کہ ان کیمپوں میں بنیادی طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، لیکن بیماریوں کے تیزی سے پھیلاؤ نے صورتحال کو پیچیدہ کر دیا ہے۔
ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ صاف پانی کی کمی، ناقص صفائی ستھرائی اور متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کی رفتار سست ہونے کی وجہ سے وبائی امراض کا خطرہ مزید بڑھ سکتا ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے اضافی وسائل اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے، جبکہ شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور طبی امداد کے لیے قریبی کیمپوں سے رجوع کریں۔
یہ صورتحال نہ صرف صحت کے شعبے بلکہ امدادی اداروں کے لیے بھی ایک امتحان ہے، کیونکہ متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ حکام سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ فوری طور پر ادویات کی فراہمی اور طبی عملے کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ اس بحران سے نمٹا جا سکے۔