فپواسا سندھ کا اجلاس: تعلیمی سرگرمیوں کے بائیکاٹ کو جاری رکھنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (فپواسا)، سندھ چیپٹر کا ایک آن لائن اجلاس آج زوم کے ذریعے منعقد ہوا جس میں سندھ حکومت کی جانب سے مجوزہ یونیورسٹیز ایکٹ میں ترامیم اور متعلقہ پالیسیوں کے خلاف جاری احتجاج پر غور کیا گیا۔
فپواسا سندھ نے کل 22 جنوری 2025 کو تعلیمی سرگرمیوں کے بائیکاٹ کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یونیورسٹی اساتذہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کی خودمختاری اور وقار کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں۔ احتجاج کے حوالے سے مزید فیصلے کل ہونے والے ایک اور آن لائن اجلاس میں کیے جائیں گے۔
اجلاس کے دوران فپواسا سندھ نے سندھ حکومت کی جانب سے یونیورسٹیز ایکٹ میں ترامیم کی کوششوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا، خاص طور پر اس تجویز پر کہ پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کے عہدے پر تعیناتی کے لیے تعلیمی قابلیت کے بغیر بیوروکریٹس کو مقرر کیا جائے۔ ایسی ترامیم یونیورسٹیوں کی علمی آزادی کے لیے بڑا خطرہ ہیں، جن کی قیادت ماہرین تعلیم کو ہی کرنی چاہیے۔
فپواسا سندھ نے سندھ حکومت سے درج ذیل مطالبات کو دہرایا:
یونیورسٹیز ایکٹ میں مجوزہ ترمیم کو واپس کیا جائے ۔
فیکلٹی کے غیر ملکی دوروں کے لیے "نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ" (NOC) کے اختیار کو وائس چانسلرز سے لے کر یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ڈیپارٹمنٹ کو منتقل کرنے کی ہدایت واپس لی جائے۔
اساتذہ کی مستقبل کی تقرریوں کو کنٹریکٹ کی بنیاد پر کرنے کا نوٹیفکیشن منسوخ کیا جائے، جو ملازمت کے تحفظ اور اساتذہ کی حوصلہ افزائی کو نقصان پہنچاتا ہے۔
ٹیکس ریبیٹ کا مسئلہ حل کیا جائے۔
فپواسا سندھ، یونیورسٹی اساتذہ کی غیر متزلزل یکجہتی اور میڈیا، سیاسی رہنماؤں، اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی حمایت کو سراہتا ہے، جنہوں نے اس مسئلے کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کی کوششوں نے ان اہم مسائل پر قومی اور بین الاقوامی توجہ مبذول کرائی ہے۔
سندھ حکومت کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے:
یونیورسٹی ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کو ترک کرنا چاہیے۔
یونیورسٹیوں کی خودمختاری اور علمی وقار کا احترام کرنا چاہیے۔
اساتذہ کے تحفظات کو بامعنی مکالمے کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔
اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ان مطالبات کو پورا نہ کرنے کی صورت میں فپواسا سندھ احتجاج کو مزید شدت دینے پر مجبور ہو جائے گا تاکہ سندھ میں علمی ماحول کے تقدس کا تحفظ کیا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فپواسا سندھ سندھ حکومت کیا جائے ایکٹ میں کے لیے
پڑھیں:
پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے گمراہ کن مؤقف پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں جاری رکھے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان بھارتی پراکسیوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں جبکہ ان کی اپنی حکومت اندرونی اختلافات اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ بے نقاب کرتا ہے۔ طالبان حکومت چار سال گزر جانے کے باوجود اپنے عالمی وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی اور اب بھی بیرونی ایجنڈے پر عمل کر رہی ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت افغانستان سے متعلق پالیسی پر مکمل اتفاق رائے رکھتی ہے، اور یہ پالیسی خالصتاً قومی مفاد اور علاقائی امن کے تحفظ کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان جھوٹے بیانات سے متاثر نہیں ہوگا، حقائق اپنی جگہ قائم رہیں گے، اور اعتماد صرف عملی اقدامات سے ہی بحال ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب وزارت اطلاعات نے بھی افغانستان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے گمراہ کن بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے استنبول مذاکرات کے حقائق کو مسخ کیا۔ وزارت نے وضاحت کی کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا اور تحویل کے لیے سرحدی انٹری پوائنٹس کے ذریعے حوالگی کی پیشکش بھی کی تھی۔