تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تاجر رہنما کا کہنا تھا کہ چھوٹے تاجر سالانہ اربوں روپے کا حکومت کو ٹیکس دیتے ہیں لیکن انہیں سہولیات آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں، جس کی وجہ سے آج چھوٹے تاجر اور عام غریب دکاندار شدید معاشی بحران سے دوچار ہے حکومت تاجروں کے مسائل کے حل کے لیے سنجیدگی سے ذمہ داری کا کردار ادا کرے۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے مرکزی چیئرمین خواجہ سلیمان صدیقی نے کہا ہے کہ حکومت چھوٹے تاجروں اور غریب قوم پر نت نئے ٹیکسز لگانے کی بجائے بجلی کے بلوں میں لگائے گئے ٹیکسز سمیت دیگر بلاوجہ ٹیکسز ختم کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کو یقینی بنائے اور تاجر تنظیموں کے حقیقی نمائندہ تاجر رہنماوں سے مذاکرات کرے تو ملکی معیشت مستحکم ہونے کا انقلاب برپا ہو سکتا ہے، انجمن تاجران ترین روڈ، ٹی سی ایس آفس، سوہن حلوہ مارکیٹ، ٹیناں والی کھوئی کا قیام احسن اقدام ہے، چھوٹے تاجروں اور دکانداروں کے مسائل کے حل کے لیے ہم ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ سابق رکن قومی اسمبلی شیخ طارق رشید، حاجی جاوید اختر انصاری نے کہا کہ تاجر برادری کے مسائل کے حل کے لیے حقیقی نمائندہ تاجر تنظیم خواجہ سلیمان صدیقی اور ان کی ٹیم کے ساتھ ہمہ وقت کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔

سینیئر نائب صدر شیخ محمد جاوید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انشا اللہ ہم اپنے دکانداروں کے بہتری اور دکانداروں کے مسائل کے حل کے لیے دن رات کو شاں رہیں گے، ہم مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے مرکزی چیئرمین خواجہ سلیمان صدیقی پر بھرپور اعتماد کرتے ہیں اور ان کے ساتھ اپنا الحاق کا اعلان کرتے ہیں کیونکہ ہمیشہ خواجہ سلیمان صدیقی نے تاجروں کے مسائل بخوبی حل کیے ہیں، ہم ان کی قیادت میں اپنے تاجروں کے مسائل حل کریں گے اور تاجر برادری کے مسائل کے حل کے لیے تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے۔ خواجہ سلیمان صدیقی نے مزید کہا کہ چھوٹے تاجر ملکی معیشت کی استحکام میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں جو سالانہ اربوں روپے کا حکومت کو ٹیکس دیتے ہیں لیکن انہیں سہولیات آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں ہے، جس کی وجہ سے آج چھوٹے تاجر اور عام غریب دکاندار شدید معاشی بحران سے دوچار ہے حکومت تاجروں کے مسائل کے حل کے لیے سنجیدگی سے ذمہ داری کا کردار ادا کرے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے مسائل کے حل کے لیے خواجہ سلیمان صدیقی تاجروں کے مسائل

پڑھیں:

روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-2-16
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر ) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے وزیرِاعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی جانب سے صنعت و زراعت کے شعبوں کے لیے ’’روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج‘‘ کے اعلان کو قابلِ تحسین اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ملک کی صنعتی بحالی کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صنعتوں کی حقیقی بقا، روزگار کے تحفظ اور پاکستان میں کاسٹ آف پروڈکشن کو یقینی بنانے کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بنیادی سطح پر کمی ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے صنعتی و زرعی صارفین کے لیے اضافی بجلی کے استعمال پر 22.98 روپے فی یونٹ کا رعایتی نرخ ایک اچھا آغاز ہے، مگر ان ریٹوں پر بھی صنعتی طبقہ اپنی لاگتِ پیداوار کو کم نہیں کر پا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگی بجلی کی اصل وجوہات ’’کپیسٹی چارجز‘‘ اور سابق معاہدے ہیں، جب تک ان پر نظرِثانی نہیں کی جاتی، بجلی کی حقیقی لاگت کم نہیں ہو سکتی اور کاروبار کرنا دن بہ دن مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ کاسٹ آف پروڈکشن مسلسل بڑھنے سے نہ صرف ملکی صنعت متاثر ہو رہی ہے بلکہ برآمدی مسابقت بھی کم ہو رہی ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ صنعتی صارفین کے لیے بجلی اور گیس دونوں کے نرخ کم از کم ممکنہ سطح تک لائے اور ان تجاویز پر عمل کرے جو حیدرآباد چیمبر اور دیگر کاروباری تنظیموں نے پہلے بھی حکومت کو پیش کی تھیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک کپیسٹی چارجز اور غیر ضروری معاہداتی بوجھ ختم نہیں کیے جاتے، بجلی سستی نہیں ہو سکتی۔ اس صورتحال میں پاکستان میں کاروبار چلانا دن بدن ناممکن ہوتا جا رہا ہے، لہٰذا حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر صنعتی شعبے کے لیے ریلیف فراہم کرنا چاہیے تاکہ روزگار کے مواقع برقرار رہیں اور چھوٹی و درمیانی صنعتیں بند ہونے سے بچ سکیں۔صدر حیدرآباد چیمبر نے مزید کہا کہ حکومت اگر صنعتی علاقوں میں (جہاں بجلی چوری کا تناسب انتہائی کم ہے) سب سے پہلے رعایتی نرخوں کا نفاذ کرے، تو یہ زیادہ مؤثر ثابت ہوگا۔ اس سے نہ صرف بجلی کی طلب بڑھے گی بلکہ وہ صارفین جو متبادل ذرائعِ توانائی کی طرف جا رہے ہیں، دوبارہ قومی گرڈ سے منسلک ہو جائیں گے۔ اس طرح حکومت کا ریونیو بھی بڑھے گا اور اضافی 7000 میگاواٹ پیداواری گنجائش کو بہتر طریقے سے استعمال میں لایا جا سکے گا۔انہوں نے باورکروایا کہ اگر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی نہ کی گئی تو کاروباری طبقہ مجبورا سستے متبادل توانائی ذرائع کی طرف منتقل ہوتا جائے گا، جس سے حکومت کے لیے کپیسٹی چارجز کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔ یہ ضروری ہے کہ حکومت ان پالیسیوں پر عمل کرے جو ماضی میں کیے گئے غیر متوازن معاہدوں کی اصلاح کی طرف جائیں تاکہ توانائی کا شعبہ ایک پائیدار صنعتی ماڈل میں تبدیل ہو سکے۔انہوں نے وزیرِاعظم پاکستان، وفاقی وزیرِتوانائی اور اقتصادی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام یقیناً ایک مثبت آغاز ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • ملکی معیشت مسلسل زوال کا شکار رہی ،پاکستان بزنس فورم
  • گھی و تیل کی صنعت شدید مالی دباؤ میں، ح شیخ عمر ریحان
  • سندھ حکومت کراچی کے مکینوں سے ظلم و زیادتیاں بن کرے، بلال سلیم قادری
  • پاکستان کی سفارتکاری نئے اعتماد اور استحکام کے دور میں داخل ہو چکی ہے: خواجہ آصف
  • آئی ایم ایف بھی مان گیا کہ پاکستان میں معاشی استحکام آ گیا ہے، وزیرخزانہ
  • عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کے معاشی استحکام کا اعتراف کیا ہے؛ وزیر خزانہ
  • معیشت بہتر ہوتے ہی ٹیکس شرح‘ بجلی گیس کی قیمت کم کریں گے: احسن اقبال
  • روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
  • حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
  • کراچی: خواجہ اجمیر نگری سے 3 انتہائی مطلوب بھتہ خور گرفتار