کنفیوژن 26 ویں ترمیم کی سماعت سے انکار کا نتیجہ، بیرسٹر اسد رحیم
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد:
بیرسٹر اسد رحیم خان نے کہا ہے کہ ساری کنفیوژن 26 ویں ترمیم کی آئینی حیثیت کیخلاف سماعت سے انکار کا نتیجہ ہے۔
عدلیہ کا ڈھانچہ مکمل تبدیل کرنیوالی اس ترمیم کے فوری سماعت ہونا چاہیے تھی، اس کے برعکس 3ماہ سے سرد خانے میں پڑی رہی۔
دوسری جانب سپریم کورٹ کے بینچز اپنے دائرہ اختیار کے حدود پرمحو حیرت ہیں۔
سپریم کورٹ کی صورتحال پر ردعمل میں ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ معاملے پر آئینی بینچ میں سماعت کی تاریخ مقرر کرنا حل نہیں کیونکہ اس بینچ کی آئینی حیثیت ہی چیلنج کی گئی ہے، ایک آئینی بینچ اپنی حیثیت کا فیصلہ نہیں کر سکتا۔
سابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق محمود کھوکھر نے کہا کہ موجودہ صورتحال 1997 میں سپریم کورٹ پر حملے سے زیادہ ابتر ہے، 26 ویں ترمیم اور اس کے حامیوں نے اعلیٰ عدلیہ اور اس کا کردار انتظامیہ کے ماتحت کر دیا ہے۔
اعلیٰ عدلیہ کے اندر امتیاز پیدا کرکے ججوں میں گروپ بندی کر دی گئی ہے جس میں بعض جج دوسروں کے مقابلے میں زیادہ برابر ہیں، جس کا نتیجہ میں چیف جسٹس سمیت بیشتر کو عدالتی نظرثانی سے روک دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس، الیکشن کمیشن نے تحریری گزارشات سپریم کورٹ میں جمع کرا دیں
مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس، الیکشن کمیشن نے تحریری گزارشات سپریم کورٹ میں جمع کرا دیں WhatsAppFacebookTwitter 0 30 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس میں الیکشن کمیشن نے تفصیلی تحریری گزارشات سپریم کورٹ میں جمع کرا دیں، کمیشن نے اکثریتی فیصلے پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ مخصوص نشستوں سے متعلق تحریک انصاف کی جانب سے کسی بھی فورم پر استدعا ہی نہیں کی گئی۔
الیکشن کمیشن نے اپنی تحریری گزارشات میں موقف اپنایا کہ اکثریتی فیصلے میں یہ لکھا گیا کہ تحریک انصاف عدالت کے سامنے موجود تھی۔ لیکن حقیقت میں پی ٹی آئی نے کبھی مخصوص نشستوں کی استدعا نہیں کی۔الیکشن کمیشن کے مطابق مخصوص نشستوں کی فہرست پولنگ سے قبل جمع ہوتی ہے جبکہ بارہ جولائی کے فیصلے میں سنی اتحاد کونسل کو پی ٹی آئی سے بدل دیا گیا۔
کمیشن نے موقف اختیار کیا کہ انتخابات کے بعد مخصوص نشستوں پر نامزدگیوں کا حکم قانون کے خلاف ہے۔تحریری جواب میں کہا گیا کہ انتالیس ارکان کو قانونی طریقہ کار کے برعکس پی ٹی آئی کا قرار دیا گیا۔الیکشن کمیشن نے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کے ماضی کے فیصلوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ اکثریتی ججز نے چودہ ستمبر اور اٹھارہ اکتوبر کی وضاحت پر نوٹس نہیں لیا۔کمیشن کے مطابق دونوں وضاحتوں سے قبل کیس کو تیرہ رکنی بینچ کے سامنے نہیں رکھا گیا اور اکثریتی فیصلہ آئین کے آرٹیکل دس اے اور چار کی خلاف ورزی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایتھوپیا اور پاکستان کے درمیان اعلی تعلیم کے شعبے میں دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق ایتھوپیا اور پاکستان کے درمیان اعلی تعلیم کے شعبے میں دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیرصدارت اجلاس ،مویشی منڈیوں، سکیورٹی کے اقدامات اور صفائی کے مناسب انتظامات پر تبادلہ خیال وزیرداخلہ محسن نقوی کا عید الاضحی کے موقع پر ایکسپریس وے پر قائم بکر منڈی کا دورہ، پارکنگ کے لئے ایریا مختص اور فی... سی ای او آئیسکو محمد نعیم جان نے فیڈرز، ٹرانسفارمرز اور صارفین کی انفرادی شکایات کے ازالے میں تاخیر کا نوٹس لے لیا پارلیمنٹ میں جعلی بھرتیاں کرنے والا ملازم بے نقاب ، معطل ، اسپیکر نے معاملہ ایف آئی اے کو بھجوا دیا، جعلی لیٹر سمیت... حکومت نے عیدالاضحی کی تعطیلات کا اعلان کردیا، کتنی چھٹیاں ہوں گی، تفصیلات سب نیوز پرCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم