پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق درخواستیں عدم پیروی پر مسترد
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ کے سامنے پی آئی اے کی ممکنہ نجکاری کے خلاف درخواست کی سماعت، عدالت نے درخواستوں کی عدم پیروی پر پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق درخواستیں مسترد کردیں۔ جسٹس آغا فیصل کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے درخواستوں کی سماعت کی۔ پی آئی اے کی ممکنہ نجکاری کو پیپلز یونٹی پی آئی اے اور سمیرا محمدی نے چیلنج کیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ کمپنیز ایکٹ کے خلاف پی آئی اے کے حوالے سے ترمیم کی گئی ہے، 2016ء کے قانون سازی کے مطابق پی آئی اے پبلک لمیٹڈ کمپنی ہے، وفاقی حکومت نے ترمیم کی جس کے تحت پی آئی اے کو پرائیویٹ کرنے کے اختیارات اپنے پاس لے لیے، بنیادی طور پر مذکورہ ترمیم کمپنیز ایکٹ سے متصادم ہے، جب قانون میں ترمیم ہی غلط ہے تو پی آئی اے کو پرائیویٹ کیسے کیا جاسکتا ہے، پیپلز یونٹی کے پی آئی اے میں چار فیصد شیئرز ہیں، پی آئی اے سرکار کی ملکیت ہی نہیں رہی، شیئرز پہلے فروخت ہوچکے ہیں،وفاق نے جو قانون منظور کیا وہ غلط ہے ترمیم ہوہی نہیں سکتی تھی۔ پی آئی اے کی نجکاری سے ہزاروں ملازمین کا نقصان ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پی ا ئی اے کی
پڑھیں:
نجکاری کمیشن کے تمام فیصلوں کی میں خود نگرانی کروں گا( وزیراعظم)
خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری کیلئے ناگزیر ہے، شہباز شریف
قومی اداروں کی بیش قیمت اراضی پر ناجائز قبضہ کسی صورت قبول نہیں، جائزہ اجلاس میں بات چیت
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری کے لیے ناگزیر ہے، نجکاری کمیشن کو مکمل خود مختاری دی جائے گی، تمام فیصلوں کی میں خود نگرانی کروں گا۔وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ریاستی ملکیتی اداروں (SOEs ) کی نجکاری پر پیش رفت پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔وزیراعظم نے کہا کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لیے ناگزیر ہے، نجکاری کے عمل کو موثر، جامع اور مستعدی سے کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، منتخب انجکاری کمیشن کے تمام فیصلوں کی میں خود نگرانی کروں گا( وزیراعظم)داروں کی نجکاری میں تمام قانونی مراحل اور شفافیت کے تقاضے پورے کیے جائیں، قومی اداروں کی بیش قیمت اراضی پر ناجائز قبضہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔وزیراعظم نے خصوصی ہدایت دی کہ نجکاری کے مراحل میں قومی اداروں کی ملکیت میں بیش قیمت اراضی کے تصفیے میں ہر ممکن احتیاط ملحوظ خاطر رکھی جائے، مذکورہ اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کے اہداف مارکیٹ کے معاشی ماحول کے مطابق مقرر کیے جائیں تاکہ قومی خزانے کو ممکنہ نقصان سے ہر صورت بچایا جا سکے۔ان کا کہنا تھا کہ نجکاری کے مراحل میں سرخ فیتے اور غیر ضروری عناصر کا خاتمہ کرنے کے لئے نجکاری کمیشن کو قانون کے مطابق مکمل خود مختاری دی جائے گی، تمام فیصلوں پر مکمل اور موثر انداز میں عمل درآمد یقینی بنایا جائے، نجکاری کمیشن میں جاری کام کی پیشرفت کی باقاعدگی سے خود نگرانی کروں گا۔وزیراعظم نے کہا کہ نجکاری کے مراحل اور اداروں کی تشکیل نو میں پیشہ ور ماہرین کی مشاورت اور بین الاقوامی معیار کو برقرار رکھا جائے۔وزیراعظم کو 2024ء میں نجکاری لسٹ میں شامل کیے گئے اداروں کی نجکاری پر پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔ انہیں بتایا گیا کہ نجکاری کمیشن، منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری میں قانونی، مالیاتی اور شعبہ جاتی تقاضوں کو مدنظر رکھ رہا ہے، منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کو کابینہ سے منظور شدہ پروگرام کے تحت مقررہ وقت میں مکمل کیا جائے گا،پی آئی اے، بجلی کی ترسیل کار کمپنیز (ڈسکوز)، سمیت نجکاری کی لسٹ میں شامل تمام اداروں کی نجکاری کو مقررہ معاشی، اداراجاتی اور انتظامی اہداف کے مطابق مکمل کیا جائے گا۔اجلاس میں وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن سردار اویس خان لغاری، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، چیٔرمین نجکاری کمیشن محمد علی، وزیر مملکت برائے خزانہ و ریلوے بلال اظہر کیانی اور دیگر متعلقہ سرکاری افسران اور اعلی حکام نے شرکت کی۔