لڑکی کا ایک شخص کو ’کراہت آمیز‘ نظر آنے پر ریپ کا الزام لگاکر جیل پہنچانے کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
امریکی ریاست پینسیلوینیا میں ایک لڑکی نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے ایک اجنبی اور بے قصور شخص کو محض اس لیے ریپ کا الزام لگا کر جیل پہنچا دیا کیوں کہ وہ اسے ’کراہت آمیز‘ لگا تھا۔
20 سالہ انجیلا اوروموا نے الزام عائد کیا تھا کہ اسے ایک سپر مارکیٹ کے باہر ڈینیئل پرسن نامی شخص نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تاہم یہ الزام جھوٹا ثابت ہونے پر اب خود لڑکی کو17 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک اور فتح، جھوٹا الزام عائد کرنیوالے چینل پر 15 ملین ڈالر ہرجانہ
اس الزام کے بعد مقامی پولیس نے ڈینیئل پِرسن کو گرفتار کرکے تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔ تاہم مبینہ وقوعے کی سی سی ٹی وی فوٹیجز اور الزام لگانے والی لڑکی کا فون ڈیٹا جانچنے کے بعد پولیس کو لڑکی کے دیے گئے بیان اور دستیاب شواہد میں متعدد تضادات نظر آئے۔
بعدازاں، پولیس کی پوچھ گچھ پر لڑکی نے اعتراف کیا کہ اس نے مذکورہ شخص کو ایک ہی بار مارکیٹ کے قریب دیکھا تھا اور اس پر جھوٹے الزامات لگائے۔ ان الزامات کی وجہ اس نے یہ بتائی کہ اس شخص کو دیکھ کر اسے جھرجھری آئی اور وہ انہیں کراہت آمیز لگا۔
اس اعتراف پر پولیس نے لڑکی کے خلاف جھوٹے الزامات لگانے کا مقدمہ درج کرکے کارروائی کا آغاز کیا اور عدالت نے لڑکی کو 17 سال قید کی سزا سنائی ہے جبکہ بے قصور شخص کو 31 دن جیل میں گزارنے کے بعد رہا کردیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا پینسیلوینیا جنسی زیادتی جھوٹا الزم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا جنسی زیادتی شخص کو
پڑھیں:
سیکیورٹی فورسز ہمارے مہمان ہیں ان کو نقصان پہنچانے کی کوشش برداشت نہیں کریں گے، وزیراعلیٰ کے پی
پشاور:خیبرپختونخوا (کے پی) کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ ان کے سہولت کاروں کا خاتمہ کرنے کا عزم دہراتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز ہمارے مہمان ہیں اگر کوئی نقصان پہنچاتا ہے تو ہم کبھی بھی برداشت نہیں کریں گے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے ایپکس کمیٹی اجلاس کے بعد ویڈیو پیغام میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور ہمارا وژن تھا کہ جو علاقے ترقی سے محروم رہ گئے ہیں، انہیں اوپر لے کر آئیں، ترقی کے لیے ضروری ہے کہ امن ہو، بدقسمتی سے یہاں امن نہیں ہوپایا۔
انہوں نے کہا کہ امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ دہشت گردی ہے، حکومت، فوج، عوام، اداروں اور پولیس نے مل کر امن قائم کرنا ہے، امن سے ہمارا، قوم، نوجوانوں، صوبے اور ملک کا مستقبل وابستہ ہے، پاکستان کے دشمن ممالک کبھی نہیں چاہتے کہ پاکستان میں امن ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گری کے تانے بانےدشمن ممالک سے جڑتے ہیں، دہشت گردی کا مقابلہ مل کر کرنا ہے، عوام، حکومت اور فورسز کے درمیان عدم اعتماد پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اس سازش کو ختم کرنے کے لیے ایسے لوگوں کو بے نقاب کرنا ہے جو عدم اعتماد کی کوشش کر رہے ہیں، جب عوام کا ساتھ نہیں ہوگا تو یہ جنگ نہ جیت سکتے ہیں نہ لڑ سکتے ہیں، اس لیے عوام کا اس جنگ میں ساتھ دینا ضروری ہے۔
'دہشت گردوں کے ساتھ ان کے سہولت کاروں کا بھی خاتمہ کرنا ہے'
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے سہولت کار جو بھی ہیں ان کی نشان دہی کرنا ضروری ہے، دہشت گردوں کے ساتھ سہولت کاروں کا خاتمہ کرنا ہے، دہشت گردوں کی سہولت کاری نہ ہمارا دین دیتا ہے اور نہ قانون اس کی اجازت دیتا ہے۔
وزیراعلی کا کہنا تھا کہ دہشت گرد آبادیوں میں آکر رہتے ہیں، جب وہ فورسز کو نشانہ بناتے ہیں تو فورسز کے ساتھ عوام بھی نشانہ بنتے ہیں، دہشت گرد چاہتے ہیں عوام، حکومت اور فورسز کے درمیان خلیج پیدا ہو، ہمیں دہشت گردوں کو آبادی میں نہیں چھوڑنا۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو آبادیوں سے دور کرنا ہے، سیکیورٹی فورسز ہمارے مہمان ہیں اگر مہمان کو کوئی نقصان پہنچاتا ہے تو ہم کبھی بھی برداشت نہیں کریں گے، ہم نے رواج سمجھ کر مہمانوں نوازی کرنی ہے جو ہمارے مہمان پر حملہ کرے گا اس کا بھرپور جواب دیں گے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے آبا واجداد نے سکھایا ہے کہ مہمانوں کا تحفظ بھی کرنا ہے، فوج، پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے جان کی قربانیاں دی ہیں۔
'2 اگست سے جرگے شروع ہو رہے ہیں'
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ 2 اگست سے جرگے شروع ہو رہے ہیں، جرگے میں مشاورت کریں گے اور پھر گرینڈ جرگہ کریں گے، مل کر ہم نے یہ جنگ جیتنی ہے، ہم نہیں چاہتے کہ آپریشن ہو، آپریشن کے باعث نقل مکانی سے نقصان ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی اطلاع پر کارروائی کی جاتی ہے، کوشش کی جاتی ہے کہ آپریشن سے سویلین کو نقصان نہ ہو، ہم ہرعلاقے میں ترقی لانا چاہتے ہیں لیکن اس کے لیے امن ضروری ہے، دشمن بیانیہ بنا کر غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
'معدنیات کا اختیار کسی نے نہیں مانگا اور نہ دیں گے'
وزیراعلیٰ نے کہا کہ معدنیات اس صوبے کے اثاثے ہیں نہ کسی نے اس کا اختیار مانگا اور نہ اس کا اختیار کسی کو دیں گے، وزیراعلی
ان کا کہنا تھا کہ جو ایسا بیانیہ بنا رہے ہیں ان کو پہچانیں، ہمیں جنگ مل کر لڑنی ہے، میرا واضح پیغام ہے میں اپنےعوام کے ساتھ کھڑا ہوں، ہم نیک نیتی سے مل کر یہ جنگ لڑیں تو یہ جنگ ہم جیت چکے ہیں۔