City 42:
2025-08-04@23:20:01 GMT

جسٹس (ر) فقیر محمد کھوکھر کو لاپتہ افراد کمیشن کا سربراہ مقرر

اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT

ویب دیسک: وفاقی حکومت نے جسٹس (ر) فقیر محمد کھوکھر کو لاپتہ افراد کمیشن کا سربراہ مقرر کردیا۔

 سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت ایڈیںشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے بتایا کہ حکومت نے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی جگہ نیا کمیشن سربراہ لگا دیا ہے، حکومت قانون سازی کےذریعے لاپتہ افراد ٹربیونل بنانا چاہتی ہے۔

 جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ لاپتہ افراد ٹربیونل کے لیے تو قانون سازی کرنا پڑے گی، جس پر ایڈیںشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ قانون سازی کے لیے کابینہ کمیٹی کام کر رہی ہے،

ایک مقدمہ سننے سے اتنی پریشانی ہو گئی بنچ سے کیس ہی منتقل کر دیا گیا؟ سپریم کورٹ

 جسٹس محمد علی مظہر کہا کہ کتنے عرصے میں قانون سازی کا عمل مکمل ہوگا، اس موقع پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ قانون تو پہلے سے موجود ہے۔

 جسٹس جمال مندول کا کہنا تھا کہ کسی کو لاپتہ کرنا جرم ہے، کسی نے جرم کیا ہے تو ٹرائل کرے، جرم نہیں کیا تو چھوڑیں اس کو، جس پر ایڈیںشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی حکومت ایک مرتبہ لاپتہ افراد ایشو کو سیٹ کرنا چاہتی ہے، اگر مسئلہ حل کرنا ہوتا تو لاپتہ افراد کا معاملہ حل ہو چکا ہوتا۔

مستحقین کو اس بار رمضان نگہبان پیکیج کارڈز کی شکل میں ملے گا: مریم اورنگزیب

 جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ اب تک کمیشن نے کتنے لاپتہ افراد کی ریکوریاں کیں؟ کیا بازیاب ہونے والے آکر بتاتے کہ وہ کہاں تھے، جس پر رجسٹرار لاپتہ افراد کمیشن نے جواب دیا کہ بازیاب ہونے والے نہیں بتاتے وہ کہاں پر تھے۔

 جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہم امید ہی کر سکتے کہ حکومت لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کرے، پارلیمنٹ کو قانون سازی کا نہیں کہہ سکتے۔

 بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔
 

7 سالہ صارم کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آنے پر کیس کا رخ پھر تبدیل

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: لاپتہ افراد کہا کہ

پڑھیں:

یمن کے ساحل کے قریب کشتی الٹنے سے 54 تارکین وطن جاں بحق، درجنوں لاپتہ

یمن کے ساحل کے قریب کشتی الٹنے سے کم از کم 54 تارکین وطن جاں بحق ہوگئے جبکہ درجنوں تاحال لاپتہ ہیں۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق واقعہ یمن کے صوبہ ابین کے علاقے احور میں پیش آیا جہاں ایک گنجائش سے زائد بھری ہوئی کشتی خراب موسم کے باعث سمندر کی موجوں کا مقابلہ نہ کرسکی اور ڈوب گئی۔

محکمہ صحت کے مطابق کشتی میں تقریباً 150 افراد سوار تھے جن میں سے 10 کو ریسکیو کر لیا گیا، ان میں سے 9 کا تعلق افریقی ملک ایتھوپیا اور ایک کا تعلق یمن سے ہے۔ باقی افراد کی تلاش کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں، تاہم موسم کی شدت اور سمندری حالات امدادی کام میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔

بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرین کے مطابق افریقا سے یمن کا یہ سمندری راستہ دنیا کے خطرناک ترین ہجرتی راستوں میں سے ایک ہے۔ مہاجرین یہاں سے سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ معاشی بہتری حاصل کی جا سکے۔

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس بھی اسی راستے پر تین بڑے حادثات پیش آئے تھے جن میں 90 سے زائد افراد جان سے گئے جبکہ ڈیڑھ سو سے زائد لاپتہ ہوئے۔ 2024 کے دوران اندازاً 60 ہزار سے زائد مہاجرین نے یمن کا رخ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • لاپتہ افراد، ڈی سی احتجاج ختم کرائیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
  • لاپتہ افراد کیس:صوبائی اور وفاقی حکومت سمیت متعلقہ فریقین سے جواب طلب
  • تحریک تحفظِ آئین کا چیف جسٹس کو خط، شوگر اسکینڈل پر تحقیقاتی کمیشن بنانے کا مطالبہ
  • بلوچ لاپتہ افراد کے خاندانوں کااحتجاج، اسلام آباد ہائیکورٹ کی ڈپٹی کمشنر کواحتجاج ختم کرانے کی ہدایت
  • حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، ہم صرف قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے، چیف جسٹس
  • حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، صرف قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے: چیف جسٹس
  • حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے: چیف جسٹس
  • اسلام آبا ہائیکورٹ کا بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کا احتجاج ختم کرانے کے لیے ڈپٹی کمشنر کو مظاہرین سے مذاکرات کا حکم
  • یمن کے ساحل کے قریب کشتی الٹنے سے 54 تارکین وطن جاں بحق، درجنوں لاپتہ
  • پنجاب حکومت کی آسان قرض سکیم،کاروباری افراد کیلئے بڑی خوشخبری