ایف بی آرکو جھٹکا ،سینٹ کی قائمہ کمیٹی نے نئی گاڑیوں کی خریداری روکنے کی ہدایت کردی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
ایف بی آرکو جھٹکا ،سینٹ کی قائمہ کمیٹی نے نئی گاڑیوں کی خریداری روکنے کی ہدایت کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 22 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا،حکومتی ملکیتی اداروں کے ترمیمی بل 2024 پر غور ہوا،
سینیٹر انوشہ رحمان نے اسٹیٹ اونڈ انٹر پرائزز ترمیمی بل 2024 پیش کیا ۔
وزارت خزانہ نے اسٹیٹ اونڈ انٹر پرائزز ترمیمی بل 2024 کی مخالفت کر دی ۔
کمیٹی اراکین نے سینیٹر انوشہ رحمان کی ترمیم کی حمایت کر دی ۔
پی ٹی سی ایل کو ابھی تک حکومتی ملکیتی اداروں کی فہرست میں شامل کیا ہوا ہے،
سینیٹر انوشہ رحمان نے کہا کہ پی ٹی سی ایل کی نجکاری 1996 میں ہو چکی تھی۔پی ٹی سی ایل کو ایس او ای فہرست سے نکالا جائے،
سیکریٹری خزانہ نے کہا کہ ایک ڈویلپمنٹ پارٹنر کے ساتھ مل کر ایس او ایز ایکٹ لاگو کیا گیا ہے،ایس او ای ایکٹ میں ترمیم کا کوئی فائدہ نہیں،
قائمہ کمیٹی میں ایف بی آر کی طرف سے اربوں روپے کی نئی گاڑیاں خریدنے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا،
سینٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے معاملے کا نوٹس لے لیا،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایک ہزار گاڑیاں ایف بی آر کس لیے خرید رہا ہے،کیا پہلے فیلڈ آفیسر کیا سائیکل پر جاتے تھے،
حکام وزارت خزانہ کے مطابق یہ گاڑیاں فیلڈ افسران کیلئے خریدی جارہی ہیں،،
اربوں روپے کی ایک ہزار گاڑیاں خریدنے کا معاملہ، کمیٹی اراکین ایف بی آر پر حکام برہم دکھائی دیے ۔
فیصل واڈا نے کہا کہ ایف بی آر مخصوص کمپنیوں سے گاڑیاں خرید رہی ہے،
وہ گاڑیاں خریدی جارہی،جن کی مینٹینس کم ہے وہ خریدی جارہی ہیں،،
کھانچے والا کنٹریکٹ کیا جارہا،اس سے بڑا کیا سکینڈل ہوگا،یہ بہت بڑا سکینڈل ہے کرپشن کا غار کھولا گیا ہے،،کیا ایف بی آر کا ٹیکس گیپ پورا کرنے کیلئے خریدی جارہی ، اس کو فی الحال روکا جائے پھر کمپٹیشن کے ذریعے خریداری کی بات کی جائے، اس معاملے کو فی الحال روکا نہ گیا تو بہت بڑا کرپشن سیکنڈل ہوگا،کمیٹی نے گاڑیوں کی خریداری روکنے کی ہدایت کردی۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: قائمہ کمیٹی کمیٹی نے ایف بی ا
پڑھیں:
حکومت کا چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس نہ بڑھانے کا فیصلہ
حکومت نے مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح بڑھانے کی تجویز مسترد کر دی ہے، جس سے عوام اور مقامی آٹو انڈسٹری کو ریلیف ملا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں 2025 میں کس کمپنی کی گاڑیاں زیادہ فروخت ہوئیں؟
وزارت صنعت و پیداوار نے تجویز دی تھی کہ تمام مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) عائد کیا جائے، تاہم 1400cc سے کم انجن والی گاڑیوں کو اس سے مستثنیٰ رکھا جائے۔
تاہم، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اس تجویز کو مسترد کر دیا، کیونکہ اس سے 25 فیصد جی ایس ٹی ادا کرنے والی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح کم ہو جاتی، جس سے ٹیکس آمدنی میں کمی کا خدشہ تھا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے اس بات پر زور دیا کہ آئی ایم ایف کے اسٹینڈ بائی معاہدے کے تحت ٹیکس بیس کو وسیع کرنا ضروری ہے، اور اس تجویز سے ٹیکس آمدنی میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سوزوکی پاکستان کی ’آل ان ون‘ کار انشورنس میں خاص کیا ہے؟
مارچ 2023 میں، حکومت نے مالیاتی خسارے اور کرنٹ اکاؤنٹ کے مسائل سے نمٹنے کے لیے لگژری گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دی تھی۔ یہ اضافہ 1400cc یا اس سے زیادہ انجن والی گاڑیوں اور ایس یو ویز پر لاگو ہوا تھا۔
پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، کیونکہ آٹو انڈسٹری پہلے ہی مہنگائی اور کمزور طلب کا سامنا کر رہی ہے۔ PAMA کے مطابق، سیلز ٹیکس میں اضافہ مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں کی قیمتوں میں مزید اضافہ کر سکتا تھا، جس سے فروخت میں کمی اور حکومت کی ٹیکس آمدنی میں کمی واقع ہو سکتی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:خیبر پختونخوا: نان کسٹم گاڑیوں کی پروفائلنگ نہ کرنے پر حکومت کیا کارروائی کرے گی؟
حکومت کے اس فیصلے سے چھوٹی گاڑیوں کے خریداروں کو ریلیف ملا ہے، اور آٹو انڈسٹری کو استحکام حاصل ہوا ہے۔ تاہم، حکومت نے لگژری گاڑیوں پر 25 فیصد سیلز ٹیکس برقرار رکھا ہے، تاکہ مارکیٹ میں توازن قائم رکھا جا سکے اور ٹیکس آمدنی میں اضافہ کیا جا سکے۔
یہ فیصلہ عوامی مفاد اور معیشت کی بہتری کے لیے اہم قدم ہے، جو مہنگائی کے دباؤ میں عوام کو ریلیف فراہم کرتا ہے اور مقامی صنعت کو سہارا دیتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آٹو انڈسٹری ایف بی آر پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ٹیکس چھوٹی گاڑیاں