ٹیم کی جرسی پر پاکستان نہ لکھنے کا معاملہ: بی سی سی آئی کا اہم بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
نیو دہلی:
بھارتی کرکٹ بورڈ نے چیمپئنز ٹرافی کیلئے انڈین ٹیم کی جرسی پر میزبان ملک پاکستان کا نام نہ لکھوانے کے معاملے پر خاموشی توڑ دی۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ بھارتی ٹیم چونکہ اپنے میچز دبئی میں کھیلے گی اس لیے وہ ٹیم کی جرسی پر پاکستان کا نام لکھنے کی خواہاں نہیں ہے۔
تاہم آئی سی سی نے مبینہ طور پر بھارتی بورڈ سے کہا ہے کہ وہ اپنے میچز چاہے کہیں بھی کھیلے لیکن وہ بھارتی ٹیم کی کٹ پر 'پاکستان' کا نام لکھنے کا پابند ہے کیونکہ پاکستان ہی ٹورنامنٹ کا اصل میزبان ہے۔
آئی سی سی نے بھارت کو متبنہ کیا تھا کہ اگر انکی کٹ پر میزبان ملک پاکستان کا نام نہ لکھا گیا تو بھارتی ٹیم کے خلاف سخت کارروائی کی جا سکتی ہے۔
آئی سی سی کے اصولوں کے مطابق ٹیموں کو جرسیوں پر میزبان کا نام لکھا جانا چاہیے قطع نظر اس حقیقت سے کہ میچ کہاں ہو رہے ہیں۔
تاہم اب بھارتی میڈیا کے مطابق بی سی سی آئی کے سکریٹری دیواجیت سائکیا نے ان قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی بورڈ نے ٹیم کی آفیشل جرسی پر پاکستان کا نام لکھنے پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔
اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ بھارتی کرکٹ ٹیم چیمپئنز ٹرافی کے دوران ڈریس کوڈ سے متعلق آئی سی سی کے ہر قاعدے پر عمل کرے گی۔
واضح رہے کہ چہمپئنز ٹرافی کے معاملے پر گزشتہ چند ماہ سے بی سی سی آئی اور پی سی بی کے درمیان کافی تناؤ رہا ہے۔
پہلے بھارت نے پاکستان کو چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی سے محروم کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا لیکن ناکامی کے بعد آخر میں سکیورٹی کا بہانہ بناکر اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار کردیا
آخر کار اس معاملے پر ایک سمجھوتہ طے پایا تھا جس کے تحت بھارت کے میچز دبئی میں ہوں گے جبکہ مستقبل میں پاکستان ٹیم بھی آئی سی سی ایونٹ کیلئے بھارت کے بجائے اپنے میچز نیوٹرل وینیو پر کھیلے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان کا نام ٹیم کی
پڑھیں:
بھارتی خفیہ ایجنسی کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار مچھیرے کے اہم انکشافات
آپریشن سندور کی ناکامی اور عالمی سطح پر پاکستان کے ہاتھوں رسوائی کے بعد سے بھارت نے مسلسل پاکستان کو بدنام کرنے کی منظم مہم شروع کر دی ہے، اسی سلسلے کی ایک ناکام کوشش کو ہماری مستعد سیکیورٹی ایجنسیز نے بے نقاب کیا ہے۔اس کوشش میں انڈین انٹیلیجنس ایجنسی نے ایک پاکستانی مچھیرے کو پاکستان رینجرز، نیوی اور آرمی کی وردیاں اور دیگر سامان خرید کر بھارت بھیجنے کا ٹاسک سونپا، تاہم ہماری سیکیورٹی اداروں کی بروقت کاروائی نے بھارت کے اس منصوبہ بندی کا سراغ لگا لیا۔ اور مجرم کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا گیا۔اس کارروائی کی مکمل تفصیل اور ملزم کا اقبالی بیان بمعہ تمام ثبوت یہاں پیش کیا جارہا ہے۔پاکستانی سیکوریٹی ایجنسیاں گہرے سمندری پانیوں میں بھارتی ایجنسیوں کی مشکوک حرکات پر نظر رکھے ہوئے ہیں، اکتوبر 2025 میں سکیورٹی اداروں نے مسلسل نگرانی کے بعد ایک بظاہر عام سے مچھیرے سے مسلح افواج کی وردیاں اور مشکوک سامان برآمد کیا ہے۔ یہ شخص کچھ عرصہ سے مختلف دوکانوں سے پاکستانی افواج کے استعمال کی چیزوں کا پوچھ گچھ کرنے کی وجہ سے ہماری نظروں میں تھا۔ مشکوک سرگرمیوں کی تصدیق کے بعد ایک مشترکہ انٹیلیجنس آپریشن میں اس شخص کو فوجی وردیوں اور دیگر سامان سمیت اس وقت رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا گیا، جب وہ کشتی کے ذریعے اس سامان کو بھارت سمگل کرنا چاہ رہا تھا۔گرفتاری کے بعد ملزم سے اس کے مقاصد، روابط اور ممکنہ جاسوسی نیٹ ورک کے بارے میں تفصیلی تفتیش کی گئی۔ اور اس کے موبائل فون کے فرانزک تجزیے کے بعد مندرجہ زیل حقائق سامنے آئے۔اعجاز ملاح نے بتایا کہ وہ ایک غریب مچھیرا ہے جو گہرے پانی میں جا کر مچھلی پکڑتاتھا- وہ بھارتی خفیہ ایجنسی کےلالچ کی بھینٹ چڑھ گیا، ستمبر 2025 میں بھارتی کوسٹ گارڈ نے اسے گہرے پانیوں میں مچھلی کا شکار کرتے ہوئے گرفتار کیا-
بعد ازاں اُسے ایک نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا جہاں بھارتی انٹلیجنس کے اہلکاروں نے اس سے ملاقات کی اوراسے بتایا کہ گرفتاری کے الزام کے تحت اسے بھارت میں دو سے تین سال قید کی سزا بھگتنی پڑے گی۔بھارتی اہلکاروں نے پیشکش کی کہ اگر وہ پاکستان کے اندر ان کے لیے کام کرے تو اسے رہا کیا جا سکتا ہے، جس پر اس نے لالچ اور دھمکیوں میں رضامندی ظاہر کی۔انہوں نے اسے کچھ سامان فراہم کرنے کی ہدایت کی جو اسے پاکستان جا کر جمع کرنا تھا اور بعد ازاں کشتی کے ذریعے بھارت پہنچانا تھا۔پاکستان نے اس مچھیرے کی اپنے ہینڈلر سے کی گئی وائس چیٹ بھی حاصل کر لی ہے۔ جس میں اس کو چھ پاکستانی مسلح افواج کی مخصوص ناپ کی وردیاں (آرمی، نیوی اور سندھ رینجرز)، نام کی پٹیاں (جن پر مخصوص نام: عبید، حیدر، سہیل، ادریس، صمد اور ندیم لکھے ہوں)، تین زونگ موبائل سم کارڈ (جن کا بلینک خریداری انوائس کراچی کی دکان کے ساتھ ہوں)، سگریٹ کے پیکٹ، ماچس، لائٹر اور پاکستانی کرنسی کے 100 اور 50 کے نوٹ فراہم کرنے کو کہا۔اعجاز نے کراچی کی مختلف دوکانوں سے مطلوبہ سامان کا انتظام کیا، جس کی تصویریں اس نے بھارتی انٹلیجنس کو بھیجیں۔ اعجاز کو 95 ہزار روپے سامان کی تصاویر بھجوانے کے عوض ادا کیے گئے، جبکہ بقیہ رقم سامان کی کامیاب ترسیل کے بعد ادا کرنے کا وعدہ کیا گیا۔اکتوبر کے آغاز میں، وہ مبینہ طور پر مذکورہ سامان بھارت پہنچانے کے لیے سمندر کی سمت روانہ ہوا، تاہم پاکستانی سیکیورٹی اداروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اسے حراست میں لے لیا۔بھارتی سیاسی قیادت پاکستان دشمنی میں اندھی ہو چکی ہے۔ اور آپریشن سندور کی شکست کو بہار کے ریاستی انتخابات سے عین پہلے ایک فالس فلیگ آپریشن کے زریعے بدلنے کی کوشش کر رہی ہے.یہ میڈ ان پاکستان اشیاء سگریٹ ، لائٹرز ، اور کرنسی کسی ایسے جعلی مقابلے میں استعمال کرنے کا امکان ہے جس کے بعد یہ پرواپیگنڈہ کیا جا سکے کہ پاکستان بھارت میں دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عملدرآمد میں براہ راست ملوث ہے-پاکستان نیوی اور سندھ رینجرز کی مخصوص وردیوں کی طلب سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ جعلی کارروائی ممکنہ طور پر بھارتی ریاست گجرات کے ساحلی علاقوں، خصوصاً کچھ یا بھوج میں انجام دینے کا منصوبہ ہے۔ اور اس سازش کو بھارت کی اسے علاقے میں ہونے والی جنگی مشقوں سے جوڑا جائے۔ان حاصل کردہ فوجی وردیوں اور دیگر سامان سے پاکستانی فوج کے حاضر سروس اہلکاروں کی گرفتاری کا جھوٹا ڈرامہ بھی کیا جاسکتا ہے۔زونگ سم کارڈز اس لیے شامل کیے گئے تاکہ مبینہ آپریٹرز یا آپریشن کی فنڈنگ اور مواصلاتی رابطے چینی عناصر سے منسوب کیے جا سکیں۔پاکستان اس گھناؤنے بھارتی آپریشن کے تمام شواہد اپنے بین الاقوامی دوستوں کے سامنے بھی پیش کر رہا ہے تاکہ بھارت کا مذموم چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جا سکے۔