جرمنی: چاقو حملے میں دو افراد کی ہلاکت، مشتبہ شخص گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 جنوری 2025ء) خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آشافن برگ کے پارک میں چاقو حملے کے بعد ایک 28 سالہ مشتبہ شخص کو گرفتار کیا گیا ہے، جس کا تعلق افغانستان سے ہے۔
جرمنی: ماگڈے برگ حملے سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش نہ کی جائے
ٹک ٹاک ویڈیو میں حملے کی دھمکی، شمالی جرمنی میں ملزم گرفتار
اس مشتبہ شخص کو شوئنتھال پارک میں جائے وقوعہ سے حراست میں لیا گیا۔
جرمن ریاست باویریا کے شہر آشافن برگ کے اس پارک میں چاقو حملے کا یہ واقعہ عالمی وقت مطابق صبح 10:45 پر پیش آیا۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پولیس کی جانب سے کی گئی ایک پوسٹ میں لکھا گیا کہ اس حملے میں ایک 41 سالہ شخص اور ایک دو سالہ بچہ شدید زخمی ہوئے، مزید یہ کہ دونوں کو طبی ہسپتال میں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
(جاری ہے)
پولیس کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس واقعے کے بعد مزید کسی مشتبہ شخص کی موجودگی کی کوئی علامت نہیں ہے اور نہ ہی عوام کے لیے کوئی خطرہ ہے۔
جرمنی میں ماضی قریب میں بھی پرتشدد حملے ہوتے رہے ہیں۔ اس طرح کے واقعات نہ صرف ملک میں سکیورٹی کی صورتحال پر سوال اٹھاتے ہیں بلکہ جرمنی 23 فروری سے قبل ہونے والے انتخابات سے قبل تارکین وطن کے حوالے سے بحث کی بھی وجہ بنے ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس 20 دسمبر کو ماگڈے برگ کی کرسمس مارکیٹ میں لوگوں پر تیز رفتار کار چڑھا دینے کے نتیجے میں چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 200 کے قریب دیگر زخمی ہوئے۔ اس کے بعد ایک سعودی ڈاکٹر کو گرفتار کیا گیا تھا۔
ا ب ا/ع ب (روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
کولمبیا کے صدارتی امیدوار پر انتخابی ریلی کے دوران حملہ، سر میں گولیاں لگنے سے شدید زخمی
BOGOTA:کولمبیا کے صدارتی امیدوار میگل یوریبے ٹربے کو گزشتہ روز دارالحکومت بوگوٹا میں انتخابی مہم کے دوران فائرنگ کرکے شدید زخمی کر دیا۔
صدارتی امیدوار کو حملے میں تین گولیاں لگیں، جن میں سے دو گولیاں ان کے سر میں لگیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق 39 سالہ یوریبے ٹربائے پر ایک مسلح شخص نے اس وقت حملہ کیا جب وہ پارک میں ایک چھوٹے سے جلسے سے خطاب کر رہے تھے، پولیس نے موقع پر ہی ایک شخص کو گرفتار کر لیا۔
یوریبے کی اہلیہ ماریا کلاڈیا ترزونا نے قوم سے ان کی صحت یابی کے لیے دعا کرنے کی اپیل کی، انہوں نے کہا کہ میگل اس وقت اپنی زندگی کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں.
یوریبے کی جماعت ’ سنٹرو ڈیموکریٹیکو ‘ نے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک سیاسی رہنما کی جان کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے اور کولمبیا میں جمہوریت اور آزادی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔"
کولمبیا کے بائیں بازو کے صدر گستاو پیٹرو کی حکومت نے اس حملے کی واضح اور پُر زور مذمت کرتے ہوئے اسے صرف ان کی شخصیت پر نہیں بلکہ جمہوریت کے خلاف بھی ایک حملہ قرار دیا۔
یوریبے نے اکتوبر میں اگلے سال کے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کا اعلان کیا تھا۔ وہ کولمبیا کے ایک معروف سیاسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کے والد ایک یونین کے رہنما اور کاروباری شخصیت تھے۔
ان کی والدہ دایانا ٹربائے، ایک صحافی تھیں جنہیں 1991 میں میڈیلن کارٹیل کے قبضے میں ہونے کے دوران اغوا کرنے کے بعد بچانے کی کوشش میں قتل کر دیا گیا تھا۔