190 ملین پاؤنڈ ریفرنس ، بیرسٹر علی ظفر کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے رہنما اور سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں سزا کا فیصلہ کل اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ جمعرات کو ( کل ) 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل دائر کر رہے ہیں اور ہمیں یقین ہے اسلام آباد ہائیکورٹ اس کیس میں سزا ختم کر دے گی۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے مخالفین عدالت کے ذریعے سیاست کی کوشش کر رہے ہیں اور عدالتوں کو حکومت نے میدان جنگ بنایا ہوا ہے۔بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ ان کیسوں سے مخالفین کی سیاست ختم ہو رہی ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگلے 2 ہفتوں کے اندر اندر القادر ٹرسٹ ( 190 ملین پاؤنڈ ) کیس ختم ہو جائے گا۔
یاد رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کو جرم ثابت ہونے پر 14 سال جبکہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی اور دونوں کو 10 لاکھ اور 5 لاکھ جرمانہ بھی کیا گیا تھا۔جرمانے کی عدم ادائیگی پر بانی پی ٹی آئی کو مزید 6 اور بشریٰ بی بی کو 3 ماہ قید کی مزید سزا ہوگی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ملین پاو نڈ پی ٹی ا ئی علی ظفر
پڑھیں:
کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ گورنر ہائوس سندھ اور اسپیکر سندھ اسمبلی کے درمیان اختیارات اور رسائی کے تنازع نے بالآخر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے۔
موجودہ گورنر کامران ٹیسوری نے سندھ ہائی کورٹ کا وہ فیصلہ چیلنج کر دیا ہے جس میں عدالت نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہائوس کی مکمل رسائی دینے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے مطابق، جسٹس امین الدین کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ اس مقدمے کی پیر 3 نومبر کو سماعت کرے گا۔
سندھ ہائی کورٹ نے حالیہ فیصلے میں قرار دیا تھا کہ قائم مقام گورنر کو آئینی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے لیے گورنر ہاو ¿س کے تمام حصوں تک بلا تعطل رسائی ہونی چاہیے۔
تاہم گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے موقف اختیار کیا ہے کہ یہ فیصلہ آئینی اختیارات اور انتظامی دائرہ کار سے تجاوز کے مترادف ہے، لہٰذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔
سیاسی و قانونی حلقوں کی نظر اب سپریم کورٹ کی سماعت پر مرکوز ہے، جو اس اختیاراتی تنازع کے مستقبل کا تعین کرے گی۔