امریکا ، برفباری کا 143سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، 3ہزار پروازیں منسوخ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
امریکا میں شہری برف باری سے لطف اندوز ہورہے ہیں
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا میں لوزیانا، جارجیا، الاباما، فلوریڈا، مسی سپی سمیت 30 ریاستوں میں برفانی طوفان نے بڑے پیمانے پر تباہی مچادی۔ خبر رساں ادارے کے مطابق برفباری کے دوران 6 ریاستوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ سب سے زیادہ برفباری الاباما میں ہوئی جہاں 143 سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔فلوریڈا میں بھی شدید برفباری کے ریکارڈ ٹوٹ گئے، نیو اورلینز میں 8 انچ جبکہ مولینو میں ساڑھے 5 انچ تک ریکارڈ برفباری ہوئی۔برفانی طوفان اور تیز ہواؤں کے باعث 3 ہزار 200 سے زائد پروازیں منسوخ کردی گئیں،جب کہ اسکول بند اور کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ گئیں۔ مختلف واقعات میں 4 افراد ہلاک ہوگئے جب کہ سیکڑوں افراد کو نزلہ، زکام اور بخار کے باعث اسپتال میں داخل ہونا پڑا۔ اس دوران ہزاروں افراد بجلی سے محروم ہوگئے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ برفباری کا سلسلہ مزید 3 روز جاری رہے گا۔حکام کی جانب سے شہریوں کو بلاضرورت گھروں سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ادھر امریکا کے علاوہ برطانیہ اور کینیڈا کو بھی برفباری نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ ایک ماہ کے دوران برفباری سے ان تینوں ممالک میں ہلاکتوں کی تعداد 50 سے زائد ہوگئی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سوڈان میں انسانی بحران، الفاشر سے 62 ہزار سے زائد بے گھر افراد کی ہجرت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خرطوم: سوڈان میں جاری خانہ جنگی کے باعث ہزاروں شہری ایک بار پھر نقل مکانی پر مجبور ہو گئے، شمالی دارفور کے شہر الفاشر پر نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے قبضے کے بعد 62 ہزار سے زائد افراد انتہائی کٹھن حالات میں شہر سے نکلنے پر مجبور ہوئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق زیادہ تر بے گھر افراد نے کُرمہ، تاویلہ اور گارنی کے علاقوں کا رخ کیا جبکہ ہزاروں لوگ اب بھی راستوں میں پھنسے ہوئے ہیں جنہیں نہ نقل و حمل کی سہولت میسر ہے اور نہ ہی انسانی امداد۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق سینکڑوں شہری 1,200 کلومیٹر طویل سفر طے کر کے الشمالی ریاست کے شہر الدبہ پہنچے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، کئی افراد نے یہ سفر پیدل طے کیا اور انہیں دورانِ سفر بھوک، پیاس اور بیماریوں کا سامنا کرنا پڑا۔
بین الاقوامی طبی تنظیم ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (MSF) نے فوری مطالبہ کیا کہ RSF اور اس کے اتحادی گروہ الفاشر کے شہریوں کو نکلنے کی اجازت دیں، کیونکہ شہر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔
ایم ایس ایف کے ایمرجنسی سربراہ میشل اولیور لاشاریٹے نے ایک بیان میں کہا کہ ہم فوری طور پر مطالبہ کرتے ہیں کہ شہریوں کو محفوظ راستہ دیا جائے اور انہیں جنگ سے نکلنے دیا جائے۔ الفاشر میں صورتِ حال انتہائی خطرناک ہو چکی ہے۔
انہوں نے امریکا، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور مصر پر زور دیا کہ وہ اپنے اثر و رسوخ کو استعمال کرتے ہوئے خونریزی کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔
مقامی اور بین الاقوامی اداروں کے مطابق 26 اکتوبر کو RSF نے الفاشر پر قبضے کے بعد شہریوں پر مظالم ڈھائے اور اجتماعی قتلِ عام کیا، جس کے نتیجے میں سوڈان کی جغرافیائی تقسیم کے خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔
یاد رہے کہ 15 اپریل 2023 سے سوڈانی فوج اور RSF کے درمیان جنگ جاری ہے، جس میں اب تک 20 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 1 کروڑ 50 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر لڑائی نہ رُکی تو سوڈان دنیا کے بدترین انسانی بحرانوں میں شامل ہو جائے گا۔