پبلک غیر درج شدہ کمپنیوں کے لیے مشاورتی کاغذ جاری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
کراچی(کامرس رپورٹر)سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج لمیٹڈ (پی ایس ایکس) پر پبلک غیر درج شدہ کمپنیو کے لیے رجسٹریشن اور ٹریڈنگ پلیٹ فارم (آر ٹی پی) کے آغاز کی تجویز دیتے ہوئے ایک مشاورتی کاغذ جاری کیا ہے۔پی ایس ایکس پر اہل غیر درج شدہ پبلک کمپنیوں کی رجسٹریشن، مالی نتائج کی عوامی اشاعت کے ساتھ ملا کر، پاکستان کے کارپوریٹ سیکٹر کی مرئیت میں نمایاں اضافہ کرے گی۔ اس اقدام سے توقع کی جاتی ہے کہ کمپنیاں بہتر کارپوریٹ گورننس طریقوں، معلومات کے افشاء اور دستاویزات کو اپنانے کے لیے متحرک ہوں گی؛ اور بڑھی ہوئی شفافیت اور عوامی جوابدہی کی ثقافت کو اپنائیں گی۔مشاورتی کاغذ میں مرحلہ وار نفاذ کا طریقہ کار تجویز کیا گیا ہے، جس کے مطابق پہلی مرحلہ میں 20 کروڑ روپے یا اس سے زیادہ کی ادائیگی شدہ سرمایہ والی کمپنیوں کو رجسٹر کیا جائے گا، اس کے بعد 2.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پی ایس ایکس کے لیے
پڑھیں:
پی آئی اے کی نجکاری، حکومت کا ایک بار پھر درخواستیں طلب کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد: حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کے لیے ایک بار پھر اظہار دلچسپی کی درخواستیں 24 اپریل کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کو کم از کم ایک ماہ کی مہلت دی جائے گی۔
نجکاری کمیشن نے بتایا کہ اس عمل میں صرف سنجیدہ سرمایہ کاروں کو شامل کرنے کے لیے پری کوالیفکیشن کے معیار سخت کر دیے گئے ہیں۔
مزید کہا گیا کہ نج کاری کے لیے پی آئی اے کے 51 فیصد سے 10 فیصد تک شیئرز فروخت کیے جائیں گے، نج کاری کے عمل میں ملازمین کا تحفظ اور سروس اسٹرکچر برقرار رکھا جائے گا۔
اس ضمن میں کہا گیا کہ پی آئی اے کے اثاثوں اور مالی حیثیت کا جائزہ جولائی تک مکمل کرلیا جائے گا، درخواستوں کی جانچ پڑتال ستمبر 2025 تک اور نج کاری کا عمل دسمبر 2025 تک مکمل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ۔
نج کاری کمیشن نے بتایا کہ پری کوالیفکیشن کے معیار سخت کر دیے گئے ہیں تاکہ صرف سنجیدہ سرمایہ کار ہی اہل ہوں۔
حکام کے مطابق پری کوالیفکیشن میں سرمایہ کار کمپنیوں کو ملٹی ایئر ریونیو کی شرط پوری کرنا ہوگی، یورپ کے لیے پروازوں کی بحالی کے بعد پی آئی اے سرمایہ کاروں کے لیے مزید پرکشش بن چکی ہے اور خلیجی ریاستوں اور ترک ایئر لائن سمیت متعدد اداروں کی جانب سے دلچسپی متوقع ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بار کلین پی آئی اے کا ماڈل اپنایا گیا اور حکومت پہلے ہی پی آئی اے کا قرضہ اپنے ذمہ لے چکی ہے، وفاقی کابینہ نج کاری کمیشن کی سفارش پر نج کاری کی منظوری دے چکی ہے۔