پبلک غیر درج شدہ کمپنیوں کے لیے مشاورتی کاغذ جاری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
کراچی(کامرس رپورٹر)سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج لمیٹڈ (پی ایس ایکس) پر پبلک غیر درج شدہ کمپنیو کے لیے رجسٹریشن اور ٹریڈنگ پلیٹ فارم (آر ٹی پی) کے آغاز کی تجویز دیتے ہوئے ایک مشاورتی کاغذ جاری کیا ہے۔پی ایس ایکس پر اہل غیر درج شدہ پبلک کمپنیوں کی رجسٹریشن، مالی نتائج کی عوامی اشاعت کے ساتھ ملا کر، پاکستان کے کارپوریٹ سیکٹر کی مرئیت میں نمایاں اضافہ کرے گی۔ اس اقدام سے توقع کی جاتی ہے کہ کمپنیاں بہتر کارپوریٹ گورننس طریقوں، معلومات کے افشاء اور دستاویزات کو اپنانے کے لیے متحرک ہوں گی؛ اور بڑھی ہوئی شفافیت اور عوامی جوابدہی کی ثقافت کو اپنائیں گی۔مشاورتی کاغذ میں مرحلہ وار نفاذ کا طریقہ کار تجویز کیا گیا ہے، جس کے مطابق پہلی مرحلہ میں 20 کروڑ روپے یا اس سے زیادہ کی ادائیگی شدہ سرمایہ والی کمپنیوں کو رجسٹر کیا جائے گا، اس کے بعد 2.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پی ایس ایکس کے لیے
پڑھیں:
بلوچستان کے محکمہ ریونیو میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں محکمہ ریونیو میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی ہوئی۔بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی اصغر ترین کی صدارت میں ہوا جس دوران محکمہ ریونیو کی آڈٹ اور کمپلائنس رپورٹ پر غورکیا گیا جب کہ اجلاس میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی۔ دوران اجلاس پبلک اکاونٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ 17-2016 میں محکمہ ریونیو کے بجٹ میں نان ڈیولپمنٹ فنڈز کی مد میں 3 ارب 33کروڑروپے مختص کیے گئے، محکمہ رقم میں سے 2 ارب 59کروڑ روپے خرچ کرسکا جب کہ 74کروڑ روپے کی بچت کو واپس ہی نہیں کیا گیا۔دفاعی شعبے کے آڈٹ میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف 2019-21کے دوران 3کروڑ 37 لاکھ روپے کے اخراجات کا ریکارڈ محکمہ ریونیو نے فراہم نہیں کیا، 22-2020 میں مختلف ڈپٹی کمشنرز نے 19 ارب روپے بینک اکاؤنٹس میں رکھے۔اجلاس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ سرکاری خزانے کے بجائے بینک اکاؤنٹس میں رقم رکھنا قواعد و ضوابط کے منافی ہے، 21-2019 کے دوران عشر، آبیانہ اور زرعی انکم ٹیکس کی مد میں ایک ارب روپے سے زائد کی وصولی نہیں کی گئی، رقم وصول نہ کرنے سے سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔بعد ازاں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے5 برس پہلے دیے گئے احکامات پر عملد رآمد نہ کرنے والے ڈپٹی کمشنرز اور کمشنرز کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ کرلیا۔