CALIFORNIA:

امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس کے شمال میں کاسٹائک لیک کے قریب جنگلات میں نئی آگ لگ گئی ہے جس کے نتیجے میں علاقے میں ہنگامی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق آگ کے شعلے تیزی سے پھیل رہے ہیں اور پہاڑوں تک پہنچ چکے ہیں، جس کی وجہ سے تقریباً 25 ہزار افراد کو انخلا کا حکم دیا گیا ہے۔

مزید برآں، 500 قیدیوں کو دیگر جیلوں میں منتقل کر دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی غیر متوقع صورتحال سے بچا جا سکے۔

آگ کی شدت میں اضافے کی بڑی وجہ تیز ہوائیں بھی ہیں جس کے سبب صرف دو گھنٹوں میں پانچ ہزار ایکڑ رقبہ آگ کی لپیٹ میں آچکا ہے۔

لاس اینجلس کاؤنٹی فائر ڈپارٹمنٹ اور اینجلس نیشنل فارسٹ کا عملہ آگ بجھانے کی کوششیں کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ، ہیلی کاپٹرز اور چھوٹے طیارے بھی آگ پر قابو پانے کے لیے آپریشنز میں شریک ہیں۔

واضح رہے کہ 7 جنوری کو لگنے والی آگ پر تاحال مکمل طور پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے، آگ نے تقریباً 40 ہزار ایکڑ رقبے کو خاکستر کر دیا تھا اور اس کے نتیجے میں کم از کم 27 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں۔ اس وقت بھی فائر فائٹرز کو اس آگ پر قابو پانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، ہزاروں افراد محصور

خرطوم: سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔

جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو "قیامت خیز" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔

سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ، سکیورٹی چیک پوسٹ پر نامعلوم افراد کا دستی بم حملہ
  • اسموگ پر قابو پانے کیلیے مارکیٹوں کے اوقاتِ کار تبدیل، رات 10 بجے بند کرنے کا حکم
  • لکی مروت: مسلح افراد ٹرک سے 8 بائیکس لوٹ کر لے گئے، کارروائی کس نے کی؟
  • سوڈان میں انسانی بحران، الفاشر سے 62 ہزار سے زائد بے گھر افراد کی ہجرت
  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 افراد شہید
  • لاہور میں ٹریفک حادثہ: بوتلوں سے بھرا ٹرک رکشے پر الٹ گیا، چار افراد جاں بحق
  • بلیدہ سے پکنک پر جانیوالے 4 افرادلاپتہ، لاشیں برآمد،اسپتال منتقل
  • تربت: بلیدہ سے پکنک پر جانیوالے 4 افراد کی لاشیں برآمد
  • سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، ہزاروں افراد محصور
  • گلستان جوہر میں آگ بھڑک اُٹھی، درجنوں جھونپڑیاں، سامان اور موٹرسائیکلیں جل کر خاکستر